0
Tuesday 31 May 2011 11:23

شمالی وزیرستان میں آپریشن ملکی تباہی کا سبب بنے گا،عمران خان، آپریشن خطے میں بڑی جنگ کا پیش خیمہ ہو گا، منور حسن

شمالی وزیرستان میں آپریشن ملکی تباہی کا سبب بنے گا،عمران خان، آپریشن خطے میں بڑی جنگ کا پیش خیمہ ہو گا، منور حسن
 لاہور:اسلام ٹائمز۔ چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے مطالبہ کیا ہے کہ موجودہ حکومت مستعفی ہو جائے، دہشت گردی کے خلاف جنگ پاکستان کی نہیں ہے، موجودہ حکومت نے ملکی مفاد کے منافی فیصلے کئے، ملک میں ایسی حکومت چاہئے جو امریکہ سے براہ راست بات کرے اور افواج پاکستان کو بچائے۔ علاوہ ازیں مقامی ہوٹل میں ریل مزدور اتحاد کے مرکزی رہنما سرفراز خان، چیئرمین اکرم تنولی، عالم شیر اور دیگر رہنماوں کی تحریک انصاف میں شمولیت اور انصاف لیبر فیڈریشن کے قیام کے موقع پر پریس کانفرنس کرتے ہوئے عمران نے کہا کہ شمالی وزیرستان میں ہلیری کلنٹن کے اشارے پر فوجی آپریشن دہشت گردی میں اضافے اور ملک میں تباہی و بربادی کا سبب بنے گا، خود طالبان سے مذاکرات اور پاکستان سے ڈومور کا مطالبہ امریکہ کی دوغلی پالیسی ہے۔ انہوں نے کہا کہ تحریک انصاف اقتدار میں آ کر مزدوروں کو حقوق دے گی اور مہنگائی کے تناسب سے تنخواہوں میں اضافے اور مالی مشکلات کے حل کے لئے کمشن بنایا جائے گا۔ اس موقع پر میاں محمود الرشید، حامد معراج، مراد راس، عاطف الدین، آصف مغل، عقیل، طاہر اشرف باران، رانا اختر،  عمران خان، اشتیاق ملک، عرفان اور سادات بٹ بھی موجود تھے۔
ادھر امیر جماعت اسلامی پاکستان سید منور حسن نے شمالی وزیرستان میں فوجی آپریشن کرنے کی خبروں پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ شمالی وزیرستان میں کاروائی خطے میں بڑی جنگ کا پیش خیمہ ہو گی۔ دونوں طرف سے مسلمانوں کا قتل عام ہو گا اور یہ آگ پورے ملک میں پھیل جائے گی۔ حکومت اور فوج کے ذمہ داران اس ناعاقبت اندیش اقدام سے باز رہیں۔ امریکا جنگ کو پاکستان کے گلی محلوں میں پھیلانا اور عوام اور فوج کو آپس میں لڑانا چاہتا ہے۔ اس کے بعد جنوبی پنجاب اور کوئٹہ میں آپریشن کا مطالبہ کیا جائے گا۔ منصورہ سے جاری کردہ اپنے بیان میں سید منور حسن نے کہا کہ فوج کے ذمہ دار اور حکومتی وزرا مسلسل بیان دے رہے ہیں کہ کراچی اور ایبٹ آباد کے واقعات پر "سیاست“ نہ کی جائے اگر سول حکومت اور فوج امریکی غلامی کا طوق گلے میں پہن لے تو محب وطن عوام کیا کریں۔؟ 
امیر جماعت اسلامی نے سوال کیا کہ جب خودمختاری اور آزادی ختم ہو جائے، نیوی، ایئرفورس اور آرمی کی دفاعی صلاحیت اور مہارت پر سوالیہ نشان لگ جائے۔ ریمنڈ ڈیوس جیسے قاتل اور سی آئی اے نیٹ ورک کے اہم رکن کو چھوڑ دیا جائے اور امریکا کے ہر مطالبے کو تسلیم کرنے کی روش اپنائی جائے تو کیا عوام خاموش رہیں، آزادی کا مذاق اڑتے دیکھیں اور یہ ”انٹیلی جنس کی ناکامی نہیں ہے “ کے شرمناک دعوے کو ٹھنڈے پیٹوں سنیں اور برداشت کریں۔ انہوں نے کہا کہ کوئٹہ میں معصوم اور بے گناہ چیچن مرد و خواتین کو بے دردی اور وحشیانہ طریقے سے قتل کر دیا گیا اور جس کرنل نے یہ سب کیا اسے کام سے بھی نہیں روکا گیا، یہ رویہ قوم کے لیے قابل قبول نہیں۔ سید منور حسن نے کہا کہ ایبٹ آباد آپریشن اور نیول بیس پر حملے کے بعد پاکستان کی سیاسی و عسکری قیادت نے امریکی وزیر خارجہ کے سامنے ” لائن حاضر“ ہو کر قوم کے سر شرم سے جھکا دیئے ہیں۔ شمالی وزیرستان میں فوجی آپریشن ہلیری کلنٹن کے حکم کا ہی نتیجہ سمجھا جائے گا اور اس کے لیے حکومت اور فوج کو عوامی حمایت حاصل نہیں ہو گی۔ انہوں نے کہا کہ قوم میں یہ احساس زور پکڑ رہا ہے کہ ہلیری اور مائیک مولن کے آگے ہاتھ باندھ کر کھڑے ہونے والی سول و فوجی قیادت امریکی دہشت گردی سے تحفظ فراہم نہیں کرسکتی۔ حکومت اور فوج نے لوگوں کو تحفظ دینے کے بجائے امریکا کے لیے ترنوالہ بنا دیا ہے۔ امریکی جنگ میں حصہ دار بننے کا نتیجہ ہے کہ پاکستان چاروں طرف سے سنگین خطرات میں گھرا ہوا ہے، معیشت تباہ ہو گئی ہے۔ عوام تعلیم اور صحت کی بنیادی ضرورتوں سے محروم ہیں۔ ہر طرف بدامنی اور بے چینی نے ڈیر ے ڈال رکھے ہیں اور مہنگائی و بےروزگاری نے لوگوں کا جینا دوبھر کر دیا ہے۔ سید منور حسن نے کہا کہ امریکی غلامی اور مداخلت سے نجات کے لیے قوم کو حکومت اور فوج پر انحصار کرنے کے بجائے خود متحد ہو کر میدان میں نکلنا ہو گا۔
جمعیت علماء اسلام ف کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ ان کے خلاف سازشوں اور سیاسی جماعتوں میں اشتعال اور انتشار پیدا کرنے میں وزارت داخلہ ملوث ہے۔ گذشتہ روز پشاور میں آل پارٹیز جرگہ سے ملاقات کے بعد پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ وزارت داخلہ غیرملکی اداروں کا حوالہ دے کر میرے خلاف حملوں کی پیش گوئیاں کرتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایک کتا بھی اگر امریکہ کی طرف منہ کر کے بھونکتا ہے تو میں اس سے بھی ہمدردی رکھوں گا۔ انہوں نے کہا کہ اگر حکومت نے شمالی وزیرستان میں کسی بھی قسم کے عسکری آپریشن میں امریکی افواج کو شامل کیا تو یہ ملک پھر ہمارا نہیں رہے گا۔
خبر کا کوڈ : 75792
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش