0
Wednesday 1 Jun 2011 20:26

ایبٹ آباد آپریشن سے ملکی خطرات میں اضافہ ہوا،حقائق قوم کے سامنے لائیں گے،فوج کا استعفیٰ مسئلہ کا حل نہیں ہے، فاروق اعوان

ایبٹ آباد آپریشن سے ملکی خطرات میں اضافہ ہوا،حقائق قوم کے سامنے لائیں گے،فوج کا استعفیٰ مسئلہ کا حل نہیں ہے، فاروق اعوان
اسلام آباد:اسلام ٹائمز۔ وزیراعظم کے مشیر قانون و انصاف فاروق اعوان نے کہا ہے کہ ایبٹ آباد آپریشن سے ملکی سلامتی کو لاحق خطرات میں اضافہ ہوا سیکیورٹی کے حوالے سے تھرٹ ہے، اس واقعہ کا مثبت پہلو یہ ہے کہ قوم ایک مرتبہ پھر اکٹھی ہو گئی، ایوان کے اندر و باہر کی سیاسی جماعتیں پاکستان کی سالمیت کے حوالے سے یکجا نظر آئیں، پاکستان کے حق میں آوازیں چاروں صوبوں، کشمیر، فاٹا سے آئی ہیں۔ مشکل وقت 71۔65ء کی جنگیں، مالاکنڈ سوات آپریشن، سیلاب کے واقعات کی طرح قوم متحد نظر آئی۔ افواج پاکستان کے حوالے سے لوگوں نے انگلیاں اٹھائیں اعتراضات کئے وہاں پر لوگوں نے فوج کے ساتھ محبت کا بھی اظہار کیا پاکستان کی تاریخ میں مالاکنڈ اور سوات آپریشن کے بعد یہ پہلی مرتبہ ہوا تینوں مسلح افواج کے سربراہوں نے پارلیمنٹ کا سامنا کیا، تلخ سوالوں کے جواب دئیے فوج نے برملا اپنی کوتاہی، غلطی کا اعتراف کیا قوم سے معافی مانگی اور پارلیمنٹ کے سامنے اپنے آپ کو احتساب کیلئے پیش کیا۔ اعتراض کرنے والے دو طرح کے لوگ ہیں اولاً وہ جنھوں نے نیک نیتی سے اعتراض اور تحفظات کئے، دوسرے نمبر پر وہ لوگ جنھوں نے محض اپنی سیاسی دکان چمکانے اور کمپنی کی مشہوری کیلئے اعتراضات کئے، یہ افسوسناک ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم معاشی طور پر اور دہشت گردی کی وجہ سے بدترین حالات سے گزر رہے ہیں ان حالات میں پاک فوج سے استعفیٰ کے متحمل نہیں ہو سکتے استعفیٰ مسئلہ کا حل نہیں ہے۔
نائن الیون، سیون سیون اور ممبئی واقعات پر کسی نے استعفیٰ مانگا تھا نہ کسی نے دیا۔ ایبٹ آباد آپریشن کی تحقیقات کیلئے کمیشن قائم کر دیا گیا ہے، حقائق جلد سامنے آئیں گے۔ بجٹ تیار کر لیا ہے عوام پر بوجھ نہیں ڈالا جائے گا، زراعت پر ٹیکس لگنا چاہئے سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں اضافہ کیا جائے گا، سرکاری ملازموں کو ریلیف فراہم کیا جائے گا، ٹیکس نہ دینے والوں کو ٹیکس نیٹ ورک میں لایا جائے گا، امیر لوگوں کو ٹیکس دینا پڑے گا۔ انہوں نے کہا کہ بھٹو کیس میں مثبت پیش رفت ہے عدلیہ کے ریمارکس سے مثبت توقع ہے کہ پیپلز پارٹی کے ساتھ انصاف ہو گا انہوں نے کہا کہ ضابطہ 87 کے تحت پرویز کو مشرف کو اشتہاری قرار دیا گیا ہے اور ان کے دائمی وارنٹ گرفتاری جاری ہوں گے، ضابطہ 88 کے تحت ان کی جائیداد ضبط ہو گی، اور اس کے بعد ان کی گرفتاری کا حکم آسکتا ہے۔ حکومت پاکستان نے مشرف کی گرفتاری کیلئے برطانیہ وارنٹ بھیجے تھے لیکن برطانیہ کے ساتھ ہمارا ملزمان کے تبادلہ کا کوئی معاہدہ نہیں ہے۔ انٹرپول کی ضرورت نہیں پڑے گی مشرف اپنے اعلان کے مطابق آئندہ مارچ آ جائیں گے، متعلقہ ادارے ان کا استقبال کریں گے اپوزیشن کی مشاورت سے الیکشن کمیشن کی تشکیل کیلئے کمیٹی بنا دی ہے جس کی سربراہی خورشید شاہ کریں گے، اتفاق رائے سے کمیٹی بنا دی ہے اپوزیشن کو بھی نمائندگی دی گئی ہے۔
خبر کا کوڈ : 76121
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش