0
Wednesday 4 Dec 2019 23:54
شہباز شریف اپنا خاندانی تخلص بتائیں یا یہ بھی میں بتاؤں

ایک پاکستانی خاندان سے لندن میں 38 ارب 50 کروڑ روپے کی وصولی ہوئی ہے، فردوس عاشق

وزیراعظم کی معاون خصوصی برائے اطلاعات و نشریات کی میڈیا سے گفتگو
ایک پاکستانی خاندان سے لندن میں 38 ارب 50 کروڑ روپے کی وصولی ہوئی ہے، فردوس عاشق
اسلام ٹائمز۔ وزیراعظم کی معاون خصوصی برائے اطلاعات و نشریات ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان نے کہا ہے کہ شہباز شریف کو آشیانہ کیس میں ضمانت ملی رہائی نہیں، مقدمہ کا تفصیلی فیصلہ آنا ابھی باقی ہے، پارلیمنٹ کی بالادستی اور جمہوریت کے ترانے گانے والوں کی اس بارے میں نیت کو دیکھنا ہو گا، حکومت چاہتی ہے کہ الیکشن کمیشن غیر فعال نہ ہو، الیکشن کمیشن کے جس ممبر کے نام پر اتفاق ہوا، اپوزیشن نے ایک ہفتے کا وقت لیا اور اب رہبر کمیٹی اس معاملے پر سپریم کورٹ چلی گئی ہے۔ ایک پاکستانی خاندان سے لندن میں 38 ارب 50 کروڑ روپے کی وصولی ہوئی ہے، لندن بیٹھ کر قوم کو گمراہ کرنے والے عدالتوں میں مقدمات کا سامنا کریں۔

پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان نے کہا کہ چند لمحے پہلے جو قائد حزب اختلاف تھے اس وقت ان کی عدم موجودگی میں جب تک یہاں نہیں آتے، پاکستان کی سزائیں دل کی اتھاہ گہرائیوں سے ان کی متلاشی رہیں گی، ایک گھنٹے پر مشتمل آپ بیتی قوم کو سنائی ہے جو اس میں ٹرافی وکٹری سٹینڈ پر لہراتے رہے، قوم کو گمراہ کرنے کے لئے جھوٹ کے ذریعے من گھڑت بیانیہ جو حقائق کے برعکس ہے بیان کیا اور کہا کہ اس طرح جب جے آئی ٹی بنی مٹھائیاں تقسیم ہوئیں، آشیانہ ہائوسنگ سکیم میں جو مقدمہ ان کی ضمانت کے حوالے سے سپریم کورٹ میں لگا تھا، اس حوالے سے سپریم کورٹ نے فیصلہ کرنا تھا، دو افراد کی ضمانتیں ہائی کورٹ نے کی تھیں اور دو افراد کی ضمانتوں کا فیصلہ کل ہونا تھا، ایک عدالتی عمل تھا جس کے تحت آپ کی ضمانت کنفرم ہوئی ہے لیکن مقدمہ ختم نہیں ہوا، مقدمہ زیر سماعت ہے۔

ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان نے کہا کہ عوام حقائق جاننا چاہتی ہے اور اس سے جڑے محرکات سے آگاہ کرنا میری ذمہ داری میں آتا ہے، شہباز شریف نے بھی ڈھٹائی کے ساتھ عوام کی آنکھوں میں جومرچیں ڈالنے کی کوشش کی، وہ قابل مذمت ہے، یہ مقدمہ نیب میں زیر سماعت ہے، اس کا فیصلہ نہیں ہوا۔ اس پر شہادتیں چل رہی ہیں، کوئی بھی مقدمہ زیر سماعت ہو اس پر کمنٹ کرنا، وکٹری کا نشان بنانا قوم کو گمراہ کرنا ہے کہ میرے حق میں فیصلہ آ گیا ہے اور گٹھ جوڑ بے نقاب ہو گیا ہے، جب تک عدالت فیصلہ نہیں کرتی آپ عدالت کے ملزم ہیں۔ انہوں نے کہا کہ شہباز شریف نے جو بیانیہ قوم کے سامنے رکھا، اس کیس پر ہائی کورٹ نے جو فیصلہ دیا اس پر میڈیا کے ذریعے آپ اپنی شان میں میڈیا کے ذریعے جو قصیدے لکھوائے تھے اس کو سپریم کورٹ نے ڈیلیٹ کیا، آپ تفصیلی فیصلے کو بھی پڑھ لیں، آپ کی خوشیاں ماند پڑ جائیں گی۔

ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ میں تمام حقائق اور شواہد کی بنیاد پر حقیقی فیصلے کا نتیجہ اناؤنس ہونا ہے، آپ نے بار بار نیب نیازی گٹھ جوڑ کا راگ الاپا، عمران خان فخر سے کہتے ہیں کہ نیازی میرا قبیلہ ہے، شہباز شریف آپ بھی اپنا تعارف کرا دیں اور اپنا حسب نسب قوم کے سامنے بیان کر دیں، آپ اپنے نام کے ساتھ میاں لکھتے ہیں، یہ لقب ہے، ذات ہے یا شوقیا خطاب، ورنہ یہ ذمہ داری بھی مجھے نبھانا پڑے گی۔ وزیراعظم کی معاون خصوصی نے کہا کہ میاں صاحبان اپنا تعارف کرائیں اور قوم کو اس مخمصے سے نکالیں، آپ کا گٹھ جوڑ اس وقت تھا جب یہ ادارہ آپ کے گٹھ جوڑ کے تحت تھا اور ججز صاحبان نے اس ادارے کے بارے میں ریمارکس دیئے تھے اور آپ کے حوالے سے بھی گاڈ فادر اور سیسیلین مافیا کے ریمارکس آئے تھے۔ ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان نے کہا کہ وزیراعظم کا رول آف لاء کا خواب شرمندہ تعبیر ہو رہا ہے، ہمارے پنجاب کی کابینہ کے وزیر آج بھی نیب کے سامنے پیش ہو رہے ہیں، بہت سے مقدمات زیر سماعت ہیں۔ انہوں نے کہا کہ شہباز شریف نے مسلسل حقائق کو مسخ کیا، اپنے آپ کو جو اچھا بچہ ثابت کرنے کی کوشش کی، تمام اچھائیوں سے جنت کا پروانہ مل گیا، کل نیب نے آپ کی جائیدادیں ضبط کی ہیں جو کیش بوائے منی لانڈرنگ کرتے رہے، قوم کی دولت بیرون ملک جاتی رہی اور ٹی ٹی کی شکل میں واپس پاکستان آتی رہی،

ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان نے شہباز شریف سے سوال کیا کہ آپ یہ بتا دیں کہ آپ کا بیٹا سلمان شہباز لندن کیا کرنے گئے ہیں اور بھتیجے کیوں لندن میں قیام پذیر ہیں، آپ نے اس پریس کانفرنس کے ذریعے قوم کو نوید سنانی تھی کہ کب واپس آ کر مقدمات کا سامنا کریں گے اور جس بھائی کے علاج کے لئے باہر گئے تھے، اس کی صحت کے حوالے سے دو لفظ قوم کو نہیں بتائے جو جاننا چاہتی ہے کہ قوم کے محبوب لیڈر کی صحت کیسی ہے، ہم فکر مند ہیں اور ان کے حوالے سے سننے کے لئے بے تاب ہیں، یہ کیسی بے رخی ہے کہ آپ نے انہیں علاج کے لئے گئے اور پریس کانفرنس میں ایک لفظ نہیں بتانا گوارہ کیا۔ ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان نے کہا کہ حکومت اور اپوزیشن کا ایک اجلاس ہوا جس میں متفقہ طور پر چیف الیکشن کمشنر اور الیکشن کمیشن کے ممبران کی تقرری کی بات ہوئی، اس پارلیمانی میٹنگ میں اپوزیشن کی درخواست پر یہ فیصلہ ہوا کہ الیکشن کمیشن کے ممبران اور الیکشن کمشنر کی تعیناتی کے معاملے کو یکجا کر کے انائونس کر دیں، حکومت نے اپوزیشن کے کہنے پر ایک میکنزم دیا، اب اپوزیشن کی رہبر کمیٹی نے آرٹیکل 213 کی تشریح کے لئے عدالت عالیہ سے رجوع کیا ہے، میڈیا کو یہ بات سمجھ آتی ہے کہ جمہوریت کے ترانے گانے والے کیا کر رہے ہیں۔

ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان نے کہا کہ عدالت معاملے کو پارلیمنٹ بھیج رہی ہے، یہ عدالت جا رہے ہیں، اپنے اختیارات کو کم کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، اس کے پیچھے کوئی بدنیتی تو نہیں، حکومت کی کوشش تھی کہ بلوچستان سے نوید جمال بلوچ کا الیکشن کمیشن کے ممبر کے طور پر تعیناتی کے حوالے سے اتفاق رائے ہو، ہم یہ سمجھتے تھے کہ الیکشن کمیشن غیر فعال نہ ہو سکے، اس نام پر دونوں اطراف سے اتفاق رائے ہوا۔ انہوں نے کہا کہ اپوزیشن نے حکومت سے ایک ہفتے کا وقت مانگا، اس لئے حکومت نے اس معاملے کو موخر کیا، اب اپوزیشن کا سپریم کورٹ جانا اور موجودہ الیکشن کمیشن کے حوالے سے ہدایات لینا مقصود ہے۔ ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان نے کہا کہ وزیراعظم پاکستان نے قوم سے جو وعدہ کیا تھا کہ ملک کی لوٹی ہوئی قومی دولت کو ملک میں واپس لائیں گے، اس عمل کا آغاز ہو چکا ہے، یہ جہاں جہاں جائیں گے، عمران خان اور پاکستان کا قانون وہاں ان کا پیچھا کرے گا۔

انہوں نے کہا کہ کل نیشنل کرائم ایجنسی یو کے کی ویب سائٹ پر پریس ریلیز میں اس بات کی نشاندہی کر رہی ہے کہ ایک پاکستانی خاندان سے 38 ارب 50 کروڑ روپے کی وصولی ہوئی ہے، یہ ہم نہیں کہہ رہے بلکہ یو کے کی نیشنل کرائم ایجنسی کہہ رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان کا مشن ہے کہ وہ قوم کی لوٹی گئی دولت کو پاکستان واپس لائے گا، 72 سالوں سے ملک لوٹا جاتا رہا، کسی کے مائی کے لال کی جرات نہ تھی کہ وہ قومی دولت کو واپس لے کر آئے۔ عمران خان نے ناممکن کو ممکن کر دکھایا، اب قوم کو مزید اچھی خوشخبریاں سننے کو ملیں گی اور ان کے چہرے عوام کے سامنے بے نقاب ہوں گے، لندن میں بیٹھ کر میڈیا کے سامنے باتیں کرتے رہے، اپنے مقدمات کا عدالتوں میں سامنا کریں، منی ٹریل دیں، اپنے آپ کو عدالتوں کے سامنے بے گناہ ثابت کریں، پاکستان کی عدالتیں ان کی منتظر ہیں۔ انہوں نے کہا کہ قوم کے سامنے آہستہ آہستہ حقائق سامنے آئیں گے، اگر میں وزیراعظم کے کہنے پر میڈیا کے سامنے آتی تو مسلم لیگ (ن) کی لکا چھپی جو نیب کے ساتھ چل رہی ہوتی وہ اس ملک میں بار بار آ کر پیغام دے رہے ہیں۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ کوئی مقدس گائے نہیں، ہر شخص پاکستان کے قانون کے تابع ہے، مجھے پاکستانی ہونے پر فخر ہے، میں کہتی ہوں کہ ہم سبز ہلالی پرچم کے وفادار اور اس کے پاسبان ہیں۔ ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ جب ڈان کا محاصرہ ہوا تو شکیل مسعود کو میں نے خود کال کی تھی اور وہاں سیکورٹی کو یقینی بنانے کے لئے فورس پہنچی، میڈیا کے کارکنان کا تحفظ کرنا ہماری ذمہ داری ہے اور ریاست کے معاملات کا دفاع کرنا بھی ہماری ذمہ داری ہے، سیاست میں جو بیانیے چلتے رہتے ہیں، جہاں ریاست کا مفاد آتا ہے تو وہاں سیاست کو ریاست سے الگ کر کے دیکھا جائے، میں ریاست کی بھی ترجمان ہوں، اس عمل کی مذمت کرتی ہوں۔ انہوں نے کہا کہ ملک ریاض ہو یا کوئی دوسرا، کوئی بھی مقدس گائے نہیں، اس ملک میں جس نے قومی مفادات کے خلاف کام کیا اس کو رول آف لاء کے تحت اس عمل سے گزرنا ہے، ایسی سوچ کی مذمت اور یکسر مسترد کرتی ہوں۔
خبر کا کوڈ : 830833
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش