0
Friday 17 Jan 2020 13:57
امریکہ سفارتکاری کی زبان نہیں سمجھتا، یہ لاتوں کا بھوت ہے

مشرق وسطیٰ میں کسی وقت بھی آگ کے شعلے بھڑک سکتے ہیں، علامہ سید جواد نقوی

بیداری امت سے اب کشمیر اور فلسطین بہت جلد آزاد ہونگے، جمعہ کے اجتماع سے خطاب
مشرق وسطیٰ میں کسی وقت بھی آگ کے شعلے بھڑک سکتے ہیں، علامہ سید جواد نقوی
اسلام ٹائمز۔ تحریک بیداری امت مصطفی کے سربراہ علامہ سید جواد نقوی نے جامعہ عروۃ الوثقیٰ میں جمعہ کے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کا میڈیا عجیب طرز کا ماحول پیدا کر رہا ہے۔ انہون نے کہا کہ یہاں یہ خبریں دی جاتی ہیں کہ برطانوی شہزادی نے پاکستانی فالودہ کھایا جو اسے بہت پسند آیا، یہ غلامی کی انتہا ہے اور ایسی ہی سوچ پیدا کی جا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایک اور عجیب واقعہ پیش آیا، سپریم کورٹ کے حکم پر خصوصی عدالت بنائی گئی، اسی خصوصی عدالت نے پرویز مشرف کو سزائے موت سنا دی، لاہور ہائیکورٹ نے وہ عدالت ہی ختم کر دی۔ یہ ہے ہمارا عدالتی نظام، ایک اور واقعہ پیش آیا، ایک ٹی وی ٹاک شو میں تحریک انصاف کا ایک رہنما فوجی بوٹ لے کر آ گیا۔ جس کا مقصد فوج کی حاکمیت کا اظہار کرنا تھا، یہ کتنی عجیب حرکت ہے، وہ فوجی ٹوپی بھی لا سکتا مگر بوٹ لایا، یہ ہیں ہمارے ملک کے حکمران، اور عوام بھی ایسے ہی ہیں، عوام حکمرانوں کے طرز پر زندگی بسر کر رہے ہوتے ہیں، حکمران سنجیدہ ہوں تو لوگ بھی سنجیدہ ہوتے ہیں۔ عوام کو بھی اب کسی چیز کی کوئی پراوہ نہیں۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کو قرضے دینے والے عالمی اداروں نے شرائط رکھی ہیں جن میں بجلی، گیس اور پٹرول کی قیمتیں بڑھانے کی ہدایت کی گئی۔ قرض کہا گیا اس کا کوئی پتہ نہیں، لیکن عوام سود دے رہے ہیں۔ علامہ جواد نقوی کا کہنا تھا کہ سود کی قسط دینے کیلئے عوام کیلئے مہنگائی میں اضافہ کر دیا جاتا ہے، آئی ایم ایف کو خدشہ ہے کہ یہاں کاروبار تو تباہ ہے، اسی لئے اس نے شرط رکھی کہ مہنگائی بڑھائی جائے۔ انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف کے لوگ ہی معاشی اداروں میں بیٹھے ہیں، اور وہ ہی پالیسیاں بناتے ہیں، گزشتہ ہفتے پورا ٹرانسپورٹرز کی ہڑتال میں گزرا ہے، ٹرانسپورٹرز نے بھاری جرمانوں کیخلاف احتجاج کیا، ہیلمٹ کے بعد ٹرکوں پر بھاری جرمانے کر دیئے گئے۔ علامہ جواد نقوی کا کہنا تھا کہ گڈز ٹرانسپورٹرز کی ہڑتال سے لاکھوں خاندان متاثر ہوئے، لوڈنگ کرنیوالے مزدور، ڈرائیور، پٹرول ڈالنے والے، سب بے روزگار ہوگئے۔

انہوں نے کہا کہ لوگوں کی آمدن نہیں ہے لیکن ٹیکس بڑھا رہے ہیں۔ ساتھ یہ شوشہ بھی چھوڑ دیتے ہیں کہ حکومت تو جانے والی ہے، یہ حکومت مزید چلی تو مسائل بڑھیں گے۔ جب افواہ اُڑتی ہے حکومت جانیوالی تو سٹاک مارکیٹ کا بھٹہ بیٹھ جاتا ہے، یہ افواہ کہ حکومت جانیوالی ہے ملک کی معیشت تباہ کر دیتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایک صاحب نے کہا تھا کہ آئندہ 100 سال پرویز مشرف ہی حکومت میں رہیں گے مگر وہ بھی نہ رہ سکے۔ حکومت بدلنے کی باتیں ذخیرہ اندوزوں کیلئے مفید ہوتی ہیں، وہ اشیاء ذخیرہ کر لیتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے ایران، سعودی عرب اور عمان گئے ہیں اور عمان سے امریکہ گئے ہیں۔ انہوں نے اس سفر کو امن کی سفارتکاری قرار دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ شاہ محمود قریشی، ایران اور امریکہ کے درمیان صلح کروانے گئے ہیں، کسی نے بھی ان کے اس سفر کو سنجیدہ نہیں لیا، کیونکہ یہ سفر سنجیدہ ہے ہی نہیں، اگر آگ صلح کروانے جاتے ہیں تو صلح کیلئے آپ کا غیر جانبدار ہونا ضروری ہے، مگر آپ جس جنگ میں فریق ہیں اس میں آپ صلح کیسے کروا سکتے ہیں، یہ مصالحت کے عنوان سے کوئی اور ہدف ہے، پاکستان کی خارجہ پالیسی بن سلمان کے گرد گھومتی ہے، محمد بن سلمان روک دے آپ ملایشیاء کانفرنس میں نہیں جانا یہ رُک جاتے ہیں، جو وزیر بن سلمان کا اتنا پابند ہے وہ مصالحت میں کیا کردار ادا کر سکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ مشرق وسطیٰ کی موجودہ صورتحال میں ایک بڑی تبدیلی آئی ہے، بحران میں اضافہ ہوا ہے، جنرل حاج قاسم سلیمانی کی شہادت نے بہت کچھ تبدیل کر دیا ہے۔ علامہ جواد نقوی نے کہا کہ خطے کے حالات تبدیل ہیں، اگر بن سلمان نے دورے کا کہنا ہے تو ٹھیک ہے، اگر یہ ملایشیاء نہیں گئے تو بن سلمان کے حکم پر نہیں گئے، اب بن سلیمان نے بھیجا تو پھر کہہ سکتے ہیں کہ یہ کچھ ثمر بار ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں سعودی لابی مضبوط ہے، وہ جو حکم دیتے ہیں اس پر عمل ہوتا ہے، یہ ہفتے میں دو بار ریاض میں جاکر حاضری دیتے ہیں۔ اگر یہ سعودی عرب نے ہدف دیا ہے تو یہ ماننے والی بات ہے، یہ ایلچی بن کر گئے ہیں ناکہ مصالحت کار، یہ ایک پیغام لے کر گئے ہیں۔ اندر اور بات ہوتی ہے باہر کوئی اور بات ہوتی ہے۔ انہوں نے کہا عمان تو یہ تعزیت کرنے گئے تھے، باقی ملکوں میں کیا کرنے گئے تھے؟ ایران کیا کرنے گئے، سعودی عرب کیا کرنے گئے اور امریکہ کیوں گئے؟ یہ صرف امن کا نام رکھا ہوا ہے، دعوے کرتے ہیں غیر جانبداری کے مگر غیر جانبدار ہیں نہیں، اسی رویے نے پاکستان کی حیثیت کو مشکوک کر دیا ہے، اب ترکی، ملایشیاء اور ایران پاکستان پر بھروسہ نہیں کر سکتے۔

انہوں نے کہا کہ عالمی حالات میں عراقی پارلیمنٹ نے قانون بنا دیا ہے کہ امریکی افواج عراق سے نکل جائیں اور اس کا مسودہ بھی امریکہ کو پہنچا دیا گیا، ٹرمپ نے جواب میں کہا اگر ہمیں عراق سے نکالا گیا تو ہم ایران سے بھی سخت پابندیاں لگائیں گے۔ اب عراقی عوام امریکہ کی موجودگی نہیں چاہتے، عراقی قیادت بھی پاکستانی قیادت کی طرح ہیں، عراقی حکمران امریکہ سے جڑے ہوئے ہین۔ آج بھی پورے عراق میں سیاسی و مذہبی رہنماوں نے عوام کو ملین مارچ کی دعوت دی ہوئی ہے، اور آج جمعہ کے روز پورے عراق میں امریکہ کیخلاف مظاہرے ہو رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ عراقی حکمران امریکہ کیساتھ تعلقات بگاڑنا نہیں چاہتے، لیکن کچھ موسمی لیڈر بھی ہیں، مقتدیٰ صدر جیسے لوگ بھی ہیں، چند عرصے قبل مقتدیٰ صدر نے ایران کیخلاف مظاہرے کئے اب ایران کے حق میں اور امریکہ کی مخالفت میں مظاہرے کروا رہا ہے، یہ ریٹ سے ہمدردیاں بدلتے ہیں۔ علامہ جواد نقوی کا کہنا تھا کہ ایک دن بن سلمان کے ساتھ جا بیٹھتا ہے، ایک دن رہبر کے پاس بیٹھا ہوتا ہے، ایک دن امریکہ کے حق میں نعرے لگا رہا ہوتا ہے، آج جمعہ کو اس نے امریکہ کیخلاف مظاہرے کی کال دی ہوئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ مقتدیٰ صدر نے بھی عراق کو غیر یقینی صورتحال کا شکار کر دیا ہے، بعض دیگر شیعہ لیڈروں نے یہ بھی کہا ہے کہ ایران اور امریکہ دونوں کو عراق سے نکل جانا چاہیے، ان قائدین نے امریکہ کو نہیں کہا، بلکہ ایران کو کہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسی تناظر میں ایران میں ایک حادثہ ہوا، ایک مسافر طیارہ حادثے کا شکار ہوا، بعد میں پتہ چلا کہ غلطی سے میزائل لگا، ایران نے بھی اعتراف کرلیا۔ ایک مسافر طیارے کے حادثے نے ایران کی ساکھ کو بہت نقصان پہنچایا ہے۔ یہ واقعہ اس وقت پیش آیا جس دن ایران عراق میں امریکی چھاونی کو نشانہ بنا رہا تھا۔ علامہ جواد نقوی کا کہنا تھا کہ امریکہ جنرل سلیمانی کی شہادت کے بعد ایران کا مجرم بن چکا تھا، مگر طیارے حادثے کے بعد صورتحال یکسر الٹ گئی اور امریکہ اب ایران پر چڑھائی کر رہا ہے، اور ایران کو مجرم بنا کر پیش کر رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ بھی باتیں سامنے آ رہی ہیں کہ طیارے عراقی چھاونیوں پر حملے کے وقت اُڑا اور میزائلوں کی زد میں آ گیا، ایران کی پارلیمنٹ پر حملہ کیا گیا، امام خمینی کے مزار پر حملہ کیا گیا، پاسداران کی فوجی پریڈ پر حملے کئے گئے، یہ داعش کے حملے تھے اور انہیں ان میں کامیابی ملی مگر ان دنوں بہت بڑی تعداد میں ایجنٹ گرفتار ہوئے، جو امریکہ کیساتھ ملے ہوئے تھے، ایرانی مسلح افواج میں دشمن کے جاسوس تھے جنہوں نے حملے کروائے۔

انہوں نے کہا کہ یہاں بھی بُو آتی ہے کہ یہ بھی دشمن کی سازش ہے، لگتا ہے کہ اندر سے سازش کروائی گئی ہے۔ اس کا ایران کو بہت نقصان ہوا ہے، اب ایران سے جواب مانگا جا رہا ہے کہ یہ طیارہ کیوں گرایا گیا ہے، ٹرمپ نے اسی مسافر طیارے کو ہتھیار بنا لیا ہے۔ اور اب حکومت مخالف مظاہرے ہو رہے ہیں، یہ مظاہرین گنے چنے ہیں، سو دو سو آدمی جمع ہوتے ہیں، عالمی میڈیا ان کو بھرپور کوریج دیتا ہے۔ علامہ جواد نقوی نے کہا کہ ایران کو عالمی دباو کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ برطانیہ اور دیگر شرارتی ممالک کا ہدف ہے کہ ایران میں مظاہرے کروائے جائیں اور ایرانی حکومت کو دباو میں لا کر امریکہ سے انتقام لینے کے جذبے کو سرد کر دیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ آج ایران میں بھی حکومت کے حق میں مظاہرے ہو رہے ہیں اور راہبر معظم ایک عرصے کے بعد جمعہ کا خطبہ دے رہے ہیں۔ اس دفعہ رہبر معظم کے جمعہ پڑھانے کو میڈیا نے بہت اہمیت دی جس سے لگتا ہے کہ آج کا خطبہ بہت اہمیت کا حامل ہوگا۔ ایران پر پڑنے والا دباو رہبر کے خطاب اور تدبیر سے ہی ٹلتا ہے، رہبر کی تقریر ہی ایران کو بحران سے نکالتی ہے۔

علامہ جواد نقوی کا کہنا تھا کہ امریکہ کی کوشش ہے بحران کو بحران سے حل کیا جائے، چھوٹے بحران پر قابو پانے کیلئے بڑا بحران کھڑا کر دو، اس سے لگتا ہے کہ خطے میں اب کوئی بڑا بحران آئے گا۔ تمام ونگ حزب اللہ، حشد الشعبی، القدس فورس امریکہ سے انتقام لینے کیلئے بے چین ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مشرق وسطیٰ میں آگ کے شعلے کسی وقت بھی بلند ہو سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جب تک سلمان پاکستان کا حکمران رہے گا، یہ امریکی کالونی ہی رہے گا، عوام آزاد سوچتے ہیں، حتیٰ بعض سیاستدان بھی آزاد سوچتے ہیں اور حکومت کی ملامت بھی کی کہ قاسم سلیمانی کو شہید تک نہیں کہا گیا، پاکستان میں شہید سلیمانی کے شہادت کے بعد لشکر جھنگوی کے سوا تمام نے اظہار تعزیت کیا ہے، سب نے اعتراف کیا ہے کہ دین کے دفاع کیلئے اگر کوئی کام  کر رہا تھا وہ قاسم سلیمانی ہی تھا، ان کی شہادت سے ایک خلا پیدا ہوا ہے، لیکن امید ہے یہ خلا جلدی پُر ہوگا اور امریکہ کا انخلاء سفارتکاری سے ناممکن ہے، یہ لاتوں کا بھوت ہے، لاتوں سے ہی نکلے گا۔ حشد الشعبی والوں نے کہا ہے کہ امریکہ سیدھے طریقے سے نہیں نکلتا تو پھر ہم اسے نکالیں گے۔ انہوں نے کہا کہ امت بیدار ہو چکی ہے، اب کشمیر اور فلسطین بہت جلد آزاد ہوں گے، لوگوں کو بیدار ہوتے ہوئے وقت لگتا ہے، لیکن اب امت بیدار ہو چکی ہے، علماء اگر حق بیان کرنا شروع کر دیں، لوگوں میں آمادگی موجود ہے۔ ایک دن آئے گا جس دن جشن آزادی کشمیر، جشن آزادی فلسطین اور جشن آزادی یمن منائیں گے۔
خبر کا کوڈ : 838988
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش