1
0
Saturday 19 Sep 2020 12:21

جی بی کو عبوری آئینی صوبہ بنانے کا فیصلہ ہوچکا، وزیراعظم، عسکری قیادت کے شکرگزار ہیں، جاوید حسین

جی بی کو عبوری آئینی صوبہ بنانے کا فیصلہ ہوچکا، وزیراعظم، عسکری قیادت کے شکرگزار ہیں، جاوید حسین
اسلام ٹائمز۔ پاکستان پیپلز پارٹی گلگت بلتستان کے سینیئر رہنماء و سابق رکن اسمبلی جاوید حسین نے کہا ہے کہ جی بی کو عبوری آئینی صوبہ بنانے کے فیصلے سے گلگت بلتستان کے عوام کا نہ صرف دیرینہ مطالبہ پورا ہوگا بلکہ جی بی کے عوام کی بہتر سالہ محرومیوں کا ازالہ بھی ہوگا۔ عبوری آئینی صوبے کی راہ میں حائل رکاﺅٹوں کو دور کرنے پر ہم تحریک انصاف کی وفاقی حکومت، وزیراعظم عمران اور بالخصوص عسکری قیادت کے شکرگزار ہیں۔ مقامی میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے جاوید حسین کا کہنا تھا کہ گلگت بلتستان کو عبوری آئینی صوبہ بنانے کا فیصلہ ہوچکا ہے، تمام متعلقہ اداروں سے منظوری مل چکی ہے، حتیٰ کہ وزارت خارجہ نے بھی منظوری دی ہے، اب صرف اعلان کا مرحلہ باقی ہے، عبوری صوبے کے اعلان کے بعد باقاعدہ آئین میں ترمیم کیلئے بل قومی اسمبلی میں پیش ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ نون کوشش کر رہی ہے کہ عبوری صوبے کا اعلان الیکشن کے بعد ہو، مگر ہمارا مطالبہ ہے کہ عبوری صوبے کا اعلان الیکشن سے قبل ہو۔

انہوں نے بتایا کہ ہمیں اندازہ ہے کہ عبوری آئینی صوبے کے اعلان سے الیکشن میں ہمیں نقصان ہوگا، مگر عوام کو فائدہ ہوگا۔ عوام کے فائدے کیلئے ہم نقصان برداشت کرنے کیلئے تیار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جو لوگ آئینی صوبے کی مخالفت کرتے ہیں، وہ ملک دشمن اور مودی کی زبان بولتے ہیں، مودی بھی چاہتا ہے کہ گلگت بلتستان کو آئینی حقوق نہ ملیں، تاکہ محرومیوں کے نام پر انہیں جی بی میں ایجنٹ ملتے رہیں۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ مقبوضہ کشمیر اور آزاد کشمیر کی منزل بھی پاکستان ہے اور جی بی کی بھی منزل پاکستان ہے، اگر ہمیں منزل ملتی ہے تو اس کی مخالفت کرنے کا کوئی جواز نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ جی بی کے عوام نے آئینی حقوق کیلئے راہ ہموار کی ہے، گلگت بلتستان اسمبلی سے ہم نے آئینی صوبے کیلئے کئی قراردادیں منظور کروائیں جبکہ ہم نے سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کے سامنے عبوری آئینی صوبے کیلئے آواز بلند کی اور آئینی صوبے کیلئے ہم نے پارلیمنٹ ہاﺅس اسلام آباد کے سامنے دھرنا بھی دیا۔

انہوں نے کہا کہ جی بی کو عبوری آئینی صوبہ بنانے سے گلگت بلتستان کے نوجوانوں کا احساس محرومی دور ہوگا اور مقتدر قوتوں نے زمینی حقائق کو مدنظر رکھتے ہوئے عبوری آئینی صوبہ بنانے کا فیصلہ کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ بات درست ہے کہ جی بی کو عبوری آئینی صوبہ بنانے کیلئے پاکستان پیپلزپارٹی نے ایک طویل جدوجہد کی ہے، مگر عبوری آئینی صوبے کا مطالبہ کسی ایک پارٹی کا نہیں تھا بلکہ گلگت بلتستان میں گورننس آرڈر 2009ء کے تحت وجود میں آنے والی اسمبلی بعد ازاں 2015ء میں وجود میں آنے والی اسمبلی نے عبوری آئینی صوبے کیلئے متفقہ قرارداد منظور کی جبکہ سابق وزیراعلیٰ حفیظ الرحمن کی جانب سے بلائی گئی آل پارٹیز کانفرنس میں شریک تمام سیاسی و مذہبی جماعتوں نے عبوری آئینی صوبے کی حمایت کی تھی۔ انہوں نے کہا کہ اگر سرتاج عزیز کمیٹی کی سفارشات پر عمل کرکے نواز شریف عبوری آئینی صوبے کا اعلان کرتے تو کریڈٹ مسلم لیگ نون کو مل جاتا، مگر اب تحریک انصاف کی وفاقی حکومت سرتاج عزیز کی سفارشات پر عمل کرکے عبوری آئینی صوبے کا اعلان کرتی ہے تو یقیناً کریڈٹ تحریک انصاف کی وفاقی حکومت اور وزیراعظم عمران خان کو ملے گا اور اس سے گلگت بلتستان میں تحریک انصاف کو یقیناً فائدہ ہوگا۔
خبر کا کوڈ : 887141
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

نورسید
Pakistan
جی بی کو عبوری آئینی صوبہ بنانے کا فیصلہ ہوچکا
بہت اچھی بات ہے ہم حمایت کرتے ہیں۔
ایک نقطہ یہ ہے کہ اس صوبہ کو اسی سال یو این او کی قرارداد کے مطابق استصواب رائے سے پوری تیاری سے پاکستان سے ملحق کیا جائے۔ تاکہ کشمیر آزاد ہو۔
وہ اس طرح کہ انٹرنیشنل بھرپور حمایت اور پروپیگنڈہ کے ذریعے سے کہ پم پاکستانی کشمیر اور گلگت میں اور اور تم مقبوضہ کشمیر میں استصوارب رائے و حق خود ارادی کا استعمال کرو، ہم مسئلہ کشمیر کا حل چاہتے ہیں۔ یو این او کو مبصر کے طور پر بلاکر یک طرفہ استصواب رائے کرائی جائے۔
اس طرح یو این قرارداد کے مطابق عمل ہو جائے گا اور دشمن کا منہ بھی بند ہو جائے گا اور کام بھی۔!
ہماری پیشکش