0
Monday 22 Aug 2011 18:53

کراچی میں موت کا رقص جاری، 4 سرکاری اہلکاروں سمیت مزید 9 افراد ہلاک، چھ دن میں ہلاکتیں 91ہو گئیں

کراچی میں موت کا رقص جاری، 4 سرکاری اہلکاروں سمیت مزید 9 افراد ہلاک، چھ دن میں ہلاکتیں 91ہو گئیں
کراچی:اسلام ٹائمز۔ کراچی میں تشدد اور دہشت گردی کی نئے طرز کی لہر ملکی اہم قیادت کی کراچی میں موجودگی کے باوجود آج چھٹے روز بھی جاری ہے۔ بدامنی کی تازہ وارداتوں میں واٹر بورڈ کے 4 اہلکاروں سمیت مزید 9 افراد ہلاک چار زخمی ہو گئے۔ 6 دنوں میں قتل کئے گئے افراد کی تعداد 91 ہو گئی ہے۔ کراچی میں لیاری کے پانچ نوجوانوں کے اغواء اور قتل کے بعد گذشتہ بدھ کو دہشت گردی اور تشدد کی نئے طرز کی لہر شروع ہوئی تھی۔ جس میں ماہ صیام یا دیگر مذہبی اور معاشرتی اقدار کا لحاظ کئے بغیر عام اور معصوم شہریوں کو نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ زیادہ تر افراد کو شاہراہوں پر پبلک ٹرانسپورٹ سے اغواء کر کے بیدردی سے موت کے گھاٹ اتارا جا رہا ہے۔
 آج وزیراعظم پاکستان یوسف رضا گیلانی کی کراچی آمد کے تھوڑی دیر بعد گارڈن میں دہشت گردی کی بڑی واردات میں سرکاری اہلکاروں کو نشانہ بنایا گیا۔ جس میں کراچی واٹر اینڈ سیوریج بورڈ کے ایکسین انوار اللہ اور چوہدری الطاف حسین، دو کلرکوں عارف عثمان اور عبدالقادر کو دہشت گردوں نے دفتر میں گھس کر فائرنگ کر کے ہلاک کر دیا جبکہ دو افراد زخمی ہوئے۔ گلشن اقبال بلاک 6 میں ایک رہائشی مکان کی چھت سے سیاسی کارکن 20 سالہ مہتاب کی گولیاں لگی لاش ملی، اسے ہفتہ کی رات اغواء کیا گیا تھا۔ کورنگی کے علاقے ضیاء کالونی میں نامعلوم افراد کی فائرنگ سے 28 نوید ہلاک ہوا۔ پی آئی بی کالونی عبدالرحیم کی لاش ملی۔ لاندھی 89 اور نیشنل اسٹیڈیم کے قریب سے دو افراد کی تشدد زدہ لاشیں برامد ہوئیں۔ دو افراد نورالسلام اور سعید امین ابراہم حیدری میں فائرنگ کے ایک واقعہ میں زخمی ہوئے۔ 
گذشتہ روز اورنگی ٹاوٴن میں چھ افراد سمیت شہر کے مختلف علاقوں میں دہشت گردی کے واقعات میں 12 افراد ہلاک ہوئے۔ 20 اگست کو 10 افراد کو اغواء کے بعد قتل کیا گیا۔ جمعہ 19 اگست کو وفاقی وزیر داخلہ رحمان ملک کی موجودگی اور امن کے لئے کوششوں کے باوجود فائرنگ اور پرتشدد واقعات میں پولیس اہلکاروں سمیت 26 افراد ہلاک 45 زخمی ہوئے۔ 18 اگست کو دہشت گردی کی کارروائی میں شہر کے مختلف علاقوں سے تعلق رکھنے والے 30 افراد کو اغواء کر کے تشدد کے بعد بہیمانہ طریقے سے قتل کر دیا گیا۔ بدھ 17 اگست کو پیپلز پارٹی کے سابق رکن قومی اسمبلی واجہ احمد کریم داد سمیت 16 افراد ہلاک 20 سے زائد زخمی ہو گئے۔
 گذشتہ ساڑھے تین سال کی طرح ہر بدامنی کے بعد وفاقی وزیر داخلہ رحمان ملک کی کراچی آمد اور سیاسی کوششوں کے باوجود دہشت گردی رکنے میں نہیں آ رہی۔ لگتا ہے کہ شہر قائد میں کوئی کسی کی سننے والا نہیں، کوئی قانون یا اس کا پاسدار نہیں۔
خبر کا کوڈ : 93729
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش