0
Saturday 12 Jun 2021 10:16

اہل تشیع کو دوسرے درجے کا شہری بنانے کا بھیانک کھیل

اہل تشیع کو دوسرے درجے کا شہری بنانے کا بھیانک کھیل
تحریر: سید حسن رضا ہمدانی

آلِ سعود کی جانب سے دنیا بھر کے مسلمان ممالک میں صہیونی ایماء پر سلفیت و ناصبیت کی پروموشن کیلئے امریکی کمک سے ڈالر اور ریال صَرف کرنا سابق امریکی وزیر خارجہ ہیلری کلنٹن سابق کے اعتراف اور امریکی سینیٹ میں اس کے نتائج پر ڈسکشن کے بعد کوئی ڈھکی چھپی بات نہیں رہی۔ پاکستان میں پنجاب نصف ملک سے زیادہ آبادی اور وسائل کا حامل ہونے کیساتھ شیعہ عزاداری کی کثرت کے سبب داخلی و خارجی دشمنانِ عزاداری و دشمنانِ امام مھدی علیہ السلام کیلئے آنکھ میں کانٹے کی مثل ہے۔ پنجاب میں بڑے بڑے زمیندار اور ملز مالکان اور بڑے پیمانے پر کاروباری حضرات مکتبِ تشیع سے تعلق رکھنے کے سبب بھرپور عزاداری کے مراسم ادا کرتے ہیں۔

دشمن نے بم دھماکوں، اسلحہ و بارود سے تشیع کی طاقت کو توڑنے کی کوشش کی، جس میں وہ ناکام رہے۔ شیعہ تکفیر کے ذریعے شیعت کو تنہا کرنا چاہا، جس میں وہ کامیاب نہ ہوسکے۔ انتظامیہ کے ذریعے ایف آئی آرز، جلوسوں میں رکاوٹ، مجالس پر پابندی، سوشل میڈیا پر شیعہ جوانوں کے جذبات کو مشتعل کرکے 295A ،298A ،295C جیسی دفعات کے تحت ایف آئی آرز درج کروانے کی کوشش۔ ٹی وی چینلز پر کمزور شیعہ اسکالرز کو بلا کر شیعہ مسلمات پر حملہ اور ردعمل میں منبر سے خطباء کی مجالس پر ایف آئی آرز کی کوشش۔ شیعہ کتب کی اشاعت اور فروخت پر پابندی عائد کروانے کی کوشش، تاکہ شیعت کی ترویج رُک سکے، یہ سب کاؤنٹر ہوتا رہا، کیونکہ کسی بھی ایف آئی آر کے اندراج اور کتاب پر پابندی عائد کرنے کیلئے متحدہ علماء بورڈ پنجاب سے منظوری شرط ہے، کسی مجلس پر پابندی کیلئے امن کمیٹی سے منظوری شرط ہے۔

اپنے قیام سے لے کر محکمہ اوقاف پنجاب کی سفارش پر حکومت پنجاب ہر مسلک کے چار چار افراد کا ہر دو اداروں میں نوٹیفکیشن جاری کرتی رہی ہے۔ مگر اس مرتبہ ایک انتہائی متعصب شخص (جس کی آلِ سعود سے وفاداری کسی سے پوشیدہ نہیں) کو چیئرمین متحدہ علماء بورڈ پنجاب بنا دیا گیا، محکمہ اوقاف پنجاب کو شیعہ دشمنی کا بھرپور موقع ملا، تاریخ میں پہلی مرتبہ بریلوی مسلک کے 10، دیوبند مسلک کے 9، اہلحدیث مسلک کے 6 اور شیعہ مسلک کے 5 افراد کو متحدہ علماء بورڈ پنجاب کا رکن بنایا گیا، یعنی 25/5 کا تناسب۔

ایسا ہی امن کمیٹیوں میں بھی کیا گیا، تاکہ شیعت کو دبایا جائے، مجالس پر پابندی عائد ہو، کتابیں بین ہوں، ایف آئی آرز درج ہوں اور شیعہ دوسرے درجے کے شہری بن کر رہ جائیں۔ اس کا اندازہ تب ہوا، جب اشرف آصف جلالی نے مخدومہ(س) کی شان میں گستاخی کی ایف آئی آر میں مطلوبہ دفعات شامل نہ ہوئیں۔
اے حیدر کرار کے مے خوار ولاء جاگ
تمھیں دشمن نے جھنجھوڑا ہے بحر خدا جاگ

اگر اب آواز بلند کرکے ناصبیوں کے اس حملے کو پسپا نہ کیا گیا تو پھر دیر ہو جائے گی۔
پھر پچھتائے کیا ہوت جب چڑیاں چگ گئیں کھیت
خبر کا کوڈ : 937472
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش