0
Sunday 19 Dec 2021 12:51
اسرائیل کی ایران کو دھمکیوں پر امت میں سکوت قابل افسوس ہے، علامہ جواد نقوی

لاہور، تحریک بیداری امت مصطفیٰ کے زیرانتظام مردہ باد اسرائیل ریلی

ایران سے زیادہ اسرائیل کو پاکستان کی ایٹمی حیثیت کھٹکتی ہے، ریلی سے خطاب
لاہور، تحریک بیداری امت مصطفیٰ کے زیرانتظام مردہ باد اسرائیل ریلی
اسلام ٹائمز۔ اسرائیل کے ناپاک عزائم اور جارحیت کیخلاف تحریک بیداری امت مصطفیٰ کی مردہ باد امریکہ و اسرائیل ریلی لاہور کے مال روڈ پر مسجد شہداء سے پنجاب اسمبلی تک نکالی گئی، جس کی قیادت علامہ سید جواد نقوی نے کی۔ ریلی میں کثیر تعداد میں شہریوں نے شرکت کی۔ جماعت اسلامی کے نائب امیر لیاقت بلوچ، دربار میاں میرؒ کے گدی نیشن پیر سید ہارون گیلانی، منہاج القرآن سے علامہ غلام اصغر صدیقی، کل مسالک علماء بورڈ کے چیئرمین مولانا عاصم مخدوم، پیر غلام رسول اویسی سمیت دیگر نے شرکت کی۔ ریلی سے خطاب میں تحریک بیداری امت مصطفیٰ کے سربراہ علامہ سید جواد نقوی کا کہنا تھا کہ بین الاقوامی تخفیف اسلحہ کی اصولی پالیسی کے دائرے میں رہتے ہوئے، ایران کو جوہری توانائی کے پُرامن استعمال کا مساوی حق حاصل ہے۔

انہوں نے کہا کہ ایران تمام انسانی معیارات کے تحت ایٹمی ہتھیاروں سے پاک دنیا کے آئیڈیل کو آگے بڑھانے کا عزم رکھتا ہے۔ اس کے برعکس امریکہ جو مشترکہ ایٹمی معاہدے کا حصہ بھی نہیں ہے اور اس کا اپنا ماضی غیر انسانی اور شرمناک ایٹمی حملے سے داغدار ہے، وہ کس حیثیت میں ایران پر پابندیاں لگانے اور اس کے ایٹمی پروگرام کو محدود کرنے کی بات کر رہا ہے؟ ہیروشیما، ناگاساکی کا المیہ اس حقیقت کا غماز ہے کہ امریکہ اپنے ناجائز مفادات کے حصول کیلئے ہر طرح کا غیر معقول اقدام کرسکتا ہے اور عالمی امن کو اسی شیطان بزرگ سے خطرہ لاحق ہے۔

دوسری طرف مکڑی کے جالے سے بھی کمزور اسرائیل اور ذلیل ترین صہیونی قوم کی یہ جرات ہوئی ہے کہ وہ کسی اوباش و بدمعاش کی طرح ایک اسلامی مملکت کو دھمکیاں دے رہے ہیں اور اس کے مقابلے میں بے غیرتی کی حد تک سکوت و خاموشی ہے، کوئی ملک رسمی طور پر بھی بیان نہیں دے رہا، چونکہ بے وجدان و بے ضمیر حکمرانوں کو صرف اپنا اقتدار عزیز ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ آج کشمیر و فلسطین پر خاموشی اختیار کی تو یہ حال ہوا اور اگر بالفرض یہ جرثومہ فساد اسرائیل، ایران پر حملہ کر دیتا ہے تو یہ ایران پہ رکے گا نہیں۔ ایران سے زیادہ اسرائیل کو پاکستان کی ایٹمی طاقت کھٹکتی ہے اور یہ امریکہ کے شیطانی نقشے میں موجود ہے۔

انہوں نے تاکید کی، اگرچہ اس مقدس جنگ میں تمام حلال اور شرعی وسائل منجملہ عالمی حمایت سے استفادہ جائز ہے، لیکن خاص طور پر مغربی حکومتوں اور ظاہری یا باطنی طور پر ان پر منحصر عالمی اداروں پر اعتماد کرنے سے پرہیز کرنا چاہیئے۔ وہ ہر موثر اسلامی طاقت کے وجود کے دشمن ہیں۔ انھیں انسانوں اور اقوام کے حقوق کی کوئی پروا نہیں۔ وہ خود مسلم امہ کو پہنچنے والے بیشتر نقصانات اور اس کیخلاف انجام پانیوالے جرائم کے ذمہ دار ہیں۔ اس وقت کئی اسلامی و عرب ممالک میں جاری قتل عام، جنگ افروزی، بمباری یا مسلط کردہ خشک سالی کے سلسلے میں کون عالمی ادارہ یا جرائم پیشہ طاقت جوابدہ ہے؟
 
علامہ سید جواد نقوی کا مزید کہنا تھا کہ اہم نکتہ جو عالم اسلام کی سیاسی و دفاعی شخصیات کی نظر سے پنہاں نہیں رہنا چاہیئے، وہ مزاحمتی محاذ کو دیوار سے لگانے کی امریکی اور صیہونی  سیاست ہے۔ کشمیر، فلسطین و یمن کی ناکہ بندی اور وہاں شب و روز قتل عام، عراق و شام میں تخریبی اقدامات اور داعش کی تشکیل، علاقے کے بعض دیگر ممالک میں ایسے ہی واقعات، یہ سب مزاحمتی محاذ کو الجھا دینے اور صیہونی حکومت کو موقع دینے کے حربے ہیں، بعض مسلم ممالک کے سیاستدانوں نے نادانستگی میں اور بعض نے دانستہ طور پر دشمن کے ان حربوں کی مدد کی ہے۔ اس خبیثانہ سیاست کا سدباب کرنے کا طریقہ پورے عالم اسلام میں اسلامی بیداری کی لہر ایجاد کرنا ہے۔

انہوں نے کہا کہ تمام اسلامی ممالک اور خاص طور پر عرب ممالک میں نوجوانوں کو امام خمینی کی سفارشات کو نظر سے دور نہیں ہونے دینا چاہیئے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ امریکہ، اسرائیل، فاشسٹ بھارتی حکومت اور مسلمان سرزمینوں پر ہر جارح اتحاد کیخلاف پاکستانی قوم کی عمومی نفرت ان کے زندہ ضمیر ہونے کی علامت ہے۔ ان حالات میں مسلمان ممالک کی ہم آہنگی اور باہمی تعاون کا مرکز ظلم کیخلاف قیام ہونا چاہیئے، چونکہ اس محور پر مسلمانوں کی ہم آہنگی اور تعاون صیہونی دشمن اور اس کے حامی امریکا اور یورپ کیلئے وحشتناک ہے، غاصب حکومت کیساتھ چند کمزور عرب حکومتوں کے روابط کی بحالی اسی حقیقت سے فرار کی ناکام کوشش ہے، جو کارگر نہیں ہوں گی اور ان لوگوں کے ہاتھ صرف ذلت اور بدنامی لگے گی، جنہوں نے اپنے تمام وسائل اس استکباری سیاست کیلئے وقف کر رکھے ہیں۔
خبر کا کوڈ : 969239
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش