0
Tuesday 4 May 2021 23:15
مسلح جدوجہد کے بغیر مسئلہ فلسطین حل نہیں ہوسکتا

عالمی یوم القدس، مرکزی رہنماء جے یو پی مولانا سید عقیل انجم قادری کا خصوصی انٹرویو

ایران جیسے چند ایک اور ممالک ہوگئے تو آزادی فلسطین چند دنوں کی بات ہوگی
متعلقہ فائیلیںمعروف اہلسنت عالم دین و رہنماء مولانا سید عقیل انجم قادری جمعیت علمائے پاکستان (نورانی) کے مرکزی ڈپٹی سیکرٹری جنرل ہیں، اس سے قبل وہ جے یو پی کراچی و سندھ کے صدر کی حیثیت سے بھی ذمہ داری سرانجام دے چکے ہیں، زمانہ طالبعلمی میں وہ انجمن طلباء اسلام پاکستان کے مرکزی صدر بھی رہ چکے ہیں۔ وہ جے یو پی (نورانی) کی فعال ترین شخصیات میں سے ایک ہیں۔ وہ ملی یکجہتی کونسل سندھ کے مصالحتی کمیشن کے اہم رکن ہیں۔ پاکستان خصوصاََ کراچی و سندھ بھر میں انکی اتحاد بین المسلمین کے حوالے سے کوششوں کو انتہائی قدر کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے۔ ’’اسلام ٹائمز‘‘ نے مولانا سید عقیل انجم قادری کے ساتھ مسئلہ فلسطین، مسلم حکمرانوں کا کردار، عالمی یوم القدس و دیگر متعلقہ موضوعات کے حوالے سے انکی رہائشگاہ پر ایک مختصر نشست کی۔ اس موقع پر ان سے لیا گیا خصوصی انٹرویو قارئین اور ناظرین کی خدمت میں پیش ہے۔ قارئین محترم آپ اس ویڈیو سمیت بہت سی دیگر اہم ویڈیوز کو اسلام ٹائمز کے یوٹیوب چینل کے درج ذیل لنک پر بھی دیکھ اور سن سکتے ہیں۔ (ادارہ)
جمعیت علمائے پاکستان کے مرکزی ڈپٹی سیکرٹری جنرل مولانا سید عقیل انجم قادری کا ”اسلام ٹائمز“ کو خصوصی انٹرویو دیتے ہوئے کہنا تھا کہ آپ کا شکریہ کہ ہمیں موقع عطا فرمایا کہ میں اسلام ٹائمز کے ذریعے مظلوم فلسطینیوں کیلئے جو دنیا بھر میں آواز بلند کی جاتی ہے، ان آوازوں میں میری بھی آواز شامل ہو جائے، ماہ مبارک رمضان ہو یا کوئی اور مہینہ یا ایام، ان میں دینی مصروفیات رضائے الٰہی کے حصول کیلئے ہوتی ہیں، میں نہیں سمجھتا کہ مظلوموں کی حمایت میں آواز اٹھانا کسی بھی عبادت سے ٹکرا سکتا ہے، میں سمجھتا ہوں کہ ان سے بھی زیادہ افضل کام ہے کہ ہم روزہ بھی رکھیں، نمازیں بھی باجماعت ادا کریں و دیگر عبادات و مصروفیات کے ساتھ ساتھ دنیا بھر کے مظلوموں خصوصاً قبلہ اول کیلئے آواز بلند کی جائے تو یہ سونے پہ سہاگہ ہے۔

حضرت امام خمینیؒ کے جمعۃ الوداع کو عالمی یوم القدس منانے کے اعلان سے متعلق مولانا سید عقیل انجم قادری نے کہا کہ انقلاب ایران سے پہلے دنیا عرب نے مسئلہ فلسطین کو عالم عرب کا ایک مسئلہ بنا رکھا تھا، لیکن ہم برصغیر کے لوگ سے اسے ہمیشہ عالم اسلام کا مسئلہ سمجھتے تھے، آیت اللہ خمینیؒ نے جمعۃ الوداع کو عالمی یوم قدس منانے کی اپیل کی، اسرائیل اور اسکے سرپرست امریکا کے خلاف اور مستضعفین کے حق میں آواز بلند کی جائے، الحمداللہ 40 سال اس آواز کو بلند ہوتے ہوئے ہوگئے، جو اب دنیا کے گوشے گوشے میں ایک انتہائی توانا آواز بن چکی ہے، یوم القدس کے موقع پر آزادی فلسطین کیلئے لوگ اپنے گھروں سے باہر نکلتے ہیں، الحمداللہ یوم القدس ایک عالمگیر یوم بن چکا ہے، اس عالمی یوم القدس منانے کی وجہ سے مسئلہ فلسطین سے ناواقف لوگ بھی مظلوم فلسطینیوں کے حق میں سوچنے لگے ہیں۔

مسئلہ فلسطین کے حل سے متعلق مرکزی رہنماء جے یو پی (نورانی) نے کہا کہ آزادی فلسطین کیلئے جہاں رائے عامہ کو ہموار کرنے کیلئے جہاں عالمی یوم القدس بھی منانا چاہیئے، آواز بھی بلند کرنی چاہیئے، سڑکوں پر بھی نکلنا چاہیئے، لیکن مسلح جدوجہد کے بغیر مسئلہ فلسطین حل نہیں ہوسکتا، مسئلہ فلسطین کو عربوں کا یا علاقائی مسئلہ بنا کر پیش کرنا فلسطین کی آزادی اور اسلام کے غلبے کو روکنے کی سازش ہے، اپنی ہی سرزمین سے بے دخل لاکھوں مظلوم فلسطینیوں کے حق خود ارادیت کے خلاف ایک ڈاکہ ہے، لیکن امت مسلمہ کا 90 فیصد سے زائد حصہ مقبوضہ فلسطین کی آزادی چاہتا ہے، وہ مظلوم اہل فلسطین کیلئے حق خود ارادیت چاہتے ہیں کہ وہ خود فیصلہ کرینگے کہ اپنی قسمت کا، جیسے پاکستان کے لوگ مظلوم کشمیریوں کیلئے حق خود ارادیت چاہتے ہیں، یہ بات طے شدہ ہے کہ اسرائیل ایک ناجائز ریاست ہے، جسے ختم ہونا چاہیئے۔

عرب لیگ اور او آئی سی کے کردار سے متعلق مولانا سید عقیل انجم قادری نے کہا کہ عالم اسلام کی قیادت اب شہزادوں کے ہاتھ میں آگئی ہے، جن کی اپنی اپنی خواہشات ہیں، جن کا عالم اسلام کے اتحاد اور غلبے سے کوئی تعلق نہیں ہے، وہ شہزادے فقط اپنے مفادات کی سوچ رکھتے ہیں، بقول غالب
ہم کو ان سے وفا کی ہے امید
جو نہیں جانتے وفا کیا ہے

لہٰذا عرب لیگ ہو یا او آئی سی ہو، امت مسلمہ کا مفاد ان کے پیش نظر ہرگز نہیں ہے۔ یہ ہماری بدقسمتی ہے کہ بہت سارے مسلم ممالک میں ایسے حکمران بیٹھے ہوئے ہیں، جن کے بارے میں علامہ اقبالؒ نے کہا تھا کہ
وضع میں تم ہو نصاریٰ تو تمدن میں ہنود
یہ مسلماں ہیں جنہیں دیکھ کے شرمائیں یہود

ایسے مسلم حکمرانوں کے پیش نظر رضائے الٰہی نہیں بلکہ اپنے اقتدار کی طوالت ہے، جس کیلئے وہ ہر قسم کا فیصلہ کرنے کیلئے تیار ہیں، اپنی عوام و ملت پر بھی جبر کرنے کیلئے تیار ہیں۔

تحریک آزادی فلسطین کیلئے جمہوری اسلامی ایران کے کردار سے متعلق مرکزی رہنما جے یو پی (نورانی) نے کہا کہ ایران نے آزادی القدس کو محض اپنی خارجہ پالیسی کے جزو کی حیثیت سے یا ایک شعار اور ایک نعرے کی حیثیت سے استعمال نہیں کیا، اس سلسلے میں ایران نے سفارتی سطح پر بھی اور عملی سطح پر بھی ایک مسلسل جدوجہد کی ہے، ایران کی اس جدوجہد کو میں سلام عقیدت پیش کرتا ہوں، انہوں نے فلسطینی مزاحمتی تحریک حماس کی سرپرستی کی، انہوں نے جہاد اسلامی کی سرپرستی کی، شام میں ان کی تربیتیں ہوتی رہیں، ٹریننگ ہوتی رہیں، دیگر ہر حوالوں سے بھی ان کی سپورٹ کرتے رہے، آزادی فلسطین کیلئے ایران جیسا کردار چند ایک ممالک اور اختیار کر لیں کہ ایران نے اپنے ملک میں بیٹھ کر آزادی القدس کیلئے ایک فورس تشکیل دی، جس فورس کا بنیادی کام انہیں امور پر نظر رکھنا ہے، ایران کے ایسے اقدامات سے عالمی استعمار ہل گیا کہ جس ملک کی سرحد بھی فلسطین سے نہیں ملتی، جس کے مسلک کے لوگ بھی فلسطین میں نہیں رہتے، لیکن اس کے باوجود بھی مسلسل جدوجہد کر رہا ہے، اس کیلئے ایک فورس بھی قائم کر دی، تمام اقسام کی فلسطینیوں کی مدد کی ہے، اگر ایران جیسے چند ایک اور ممالک ہوگئے تو آزادی فلسطین تو چند دنوں کی بات رہ جائے گی۔

عالمی یوم القدس کو سرکاری سطح پر منانے سے متعلق مولانا سید عقیل انجم قادری نے کہا کہ جب کوئی یوم سرکاری سطح پر منایا جانے لگتا ہے تو میں سمجھتا ہوں کہ عوامی جوش و خروش اس کے اندر کم ہو جاتا ہے، عوامی جذبات و احساسات اس میں کم ہو جاتے ہیں، تو میں ایسا کوئی مطالبہ نہیں کرتا، میں تو عوام سے اپیل کرتا ہوں، پاکستان کے غیرت مند لوگوں سے اپیل کرتا ہوں، ناموس رسالتؐ کے متوالوں سے، ختم نبوتؐ کے دیوانوں سے، حضور اکرمؐ کے جملہ عشاق سے میں اپیل کرتا ہوں کہ رسول اللہ (ص) کی معراج جہاں سے شروع ہوئی، اس مقام یعنی قبلہ اول کی آزادی صرف اور صرف ایران کی اور ملت تشیع کی ذمہ داری نہیں ہے، عالم اسلام کے ہر فرد کی ذمہ داری ہے، ہر کلمہ گو کی ذمہ داری ہے، اس معاملے میں پاکستان کے عوام کو، بالخصوص عوام اہلسنت کو اپنا بھرپور کردار ادا کرنا چاہیئے۔
خبر کا کوڈ : 930759
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش