1
1
Tuesday 9 Apr 2024 09:32

فطرانہ کس کو دیں۔۔۔؟؟

فطرانہ کس کو دیں۔۔۔؟؟
تحریر: ساجد علی گوندل

فقیر۔۔۔۔ فقیر۔۔۔۔ فقیر۔۔۔۔ میلے کچیلے کپڑے، بڑھے ہوئے ناخن، الجھے بال، پابرہنہ، نحیف جسم اور پریشان سوچ ہمیشہ ایسا ہی نہیں ہوتا، فقیر بلکہ کبھی سفید کپڑوں میں ملبوس ہمارے درمیان بیٹھا شخص کہ جس کی ہنسی اس کا ساتھ نہ دے رہی ہو، جو بیٹھا تو ہمارے پاس ہو مگر ہو کہیں اور، جس کو بے روزگاری، تنگدستی، بھوک و افلاس اور قرض جیسی آفات نے گھیر رکھا ہو۔۔۔۔ مگر وہ فقیر لگ نہ رہا ہو۔۔۔۔۔ ایسا بھی ہوتا ہے فقیر۔۔۔۔۔ جو ہرگز ہاتھ پھیلانے کے لیے تیار نہیں ہے مگر بیماری، غربت اور وسائل کی عدم دستیابی نے اس کی کمر توڑ دی ہے، مگر ضروری ہے کہ شام کو وہ ہنستے منہ گھر جائے، تاکہ اس سے وابستہ امیدیں کہیں ٹوٹ نہ جائیں اور کہیں بیٹھے ہم اگر کسی کو پانچ سو یا ہزار سے نوازتے ہیں تو وہ بھی جیب سے سو، دو سو نکال کے دیتا ہے، تاکہ اس کا معاشرتی بھرم باقی رہے۔۔۔۔۔

ایسے بہت سے افراد ہیں۔۔۔۔ ہمارے ہی شہروں میں۔۔۔۔۔۔ ہمارے ہی گاؤں اور دیہاتوں میں۔۔۔۔ ہمارے ہی محلوں و گلیوں میں اور حتیٰ بعض اوقات تو ہمارے ہی اپنے گھروں میں۔۔۔۔۔ مگر ہمارے خیالات میں فقیر یعنی دور افتادہ شخص یعنی وہ شخص کہ جو ہمارا رشتہ دار نہ ہو، جو ہمارا قریبی نہ ہو۔ المختصر ہمیں فقیر ملتا ہی نہیں۔۔۔۔ کیوں۔۔۔؟؟ کیونکہ ہم فقیر ڈھونڈتے ہی نہیں، ہم ڈھونڈنا ہی نہیں چاہتے*۔۔۔۔۔ عید عربی کے لفظ عُود سے بنی ہے کہ جس کا مطلب ہے بار بار آنا، پلٹ کر آنا۔۔۔۔ یہ اس لیے آتی ہے کہ کہیں ہم اپنوں کو بھول تو نہیں گئے، کہیں دوریاں بڑھ تو نہیں گئی، کہیں پیار، محبت، احسان، ایثار اور احساس جیسے جذبات دب تو نہیں گئے۔۔۔۔ اس لیے یہ بار بار آتی ہے اور اسی لیے اس کو عید کہتے ہیں۔۔۔

لہٰذا اس بار کوشش کریں اپنوں کو ڈھونڈیں۔۔۔۔ یقین کریں ڈھونڈنے سے ہمیں اپنوں میں موجود مستحق افراد مل جائیں گے۔۔۔۔ مکمل احترام۔۔۔۔ رازدای، پردہ پوشی، حرمت اور عزت نفس کا خیال رکھتے اپنا فطرہ ان تک پہنچائیں۔۔۔۔۔ مدرسہ بھی فطرے کے مصارف میں ہے۔ مگر اس صورت میں کہ جب وہ آپ کو یقین دلائیں کہ وہ اس مال کو مستحق تک پہنچائیں گے۔۔۔۔۔۔۔ تو کیوں نہ خود اس مال کو اپنے ہاتھوں سے اپنے اطراف میں موجود مستحق افراد تک پہنچایا جائے۔۔۔۔۔۔ پیار، محبت، احسان و ایثار، احساس و نفرتیں مٹانے اور انسانیت کی خدمت کا نام دین اسلام ہے، لہٰذا کسی کے توسط کی بجائے اپنے ہاتھ سے انسانیت کی خدمت کرنا سیکھیں اور یقین کریں کہ ایسا کرنے سے عید کا مزہ دوبالا ہو جائے گا۔۔۔۔۔۔
خبر کا کوڈ : 1127646
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

Pakistan
Mashallah
منتخب
ہماری پیشکش