0
Saturday 27 Sep 2014 09:19

تباہ کن سیلاب کے نتیجے میں شہر سرینگر میں ڈیڑھ ہزار رہائشی مکانوں کو نقصان پہنچا ہے

تباہ کن سیلاب کے نتیجے میں شہر سرینگر میں ڈیڑھ ہزار رہائشی مکانوں کو نقصان پہنچا ہے
اسلام ٹائمز۔ تباہ کن سیلاب کے نتیجے میں شہر سرینگر میں ڈیڑھ ہزار کے قریب رہائشی مکانوں کو شدید نقصان پہنچا جبکہ 650 کے قریب رہائشی مکان زمین بوس ہوگئے ہیں جس کے نتیجے میں مکین کھلے آسمان تلے زندگی گزارنے پر مجبور ہوگئے ہیں، ماہرین نے اس بات کا انکشاف کیا ہے کہ رہائشی مکانوں میں زیادہ دنوں تک پانی جمع ہونے کی وجہ سے مکانات کے ڈہہ جانے کے خطرات برقرار ہے اور لوگوں کو ماہرین کی رائے حاصل کرنے کے بعد ہی سکونت اختیار کرنی چاہئے، ادھر پچھلے چوبیس گھنٹوں کے دوران شہر سرینگر کے سیلاب زدہ علاقوں میں دو درجن رہائشی مکان زمین بوس ہوگئے ہیں جس کے نتیجے میں مکین خوف و دہشت میں مبتلا ہوگئے ہیں، نمائندے کے مطابق تباہ کن سیلاب کے نتیجے میں وادی کشمیر کے اطراف و اکناف میں ہزاروں کی تعداد میں رہائشی مکانوں کو شدید نقصان پہنچا ہے، نمائندے کے مطابق راجباغ، جواہر نگر، کرسو، اخراج پورہ، وزیر باغ گوگجی باغ علاقوں میں سیلابی پانی نے زبردست تباہی مچائی ہے اور درجنوں رہائشی مکان زمین بوس ہوگئے ہیں جبکہ سینکڑوں کی تعداد میں رہائشی مکانوں میں اب زندگی بسر کرنا خطرے سے خالی نہیں ہے، نمائندے کے مطابق شہر سرینگر میں ڈیڑھ ہزار کے قریب رہائشی مکانوں کو شدید نقصان پہنچا ہے جبکہ 650 کے قریب رہائشی مکان مکمل طور پر ڈہہ گئے ہیں۔ نمائندے کے مطابق شہر سرینگر کے اکثر علاقوں میں درجنوں کچے مکان سیلابی پانی گھس جانے کے بعد ڈہہ گئے ہیں جبکہ سینکڑوں کی تعداد میں رہائشی مکانوں میں دراڑیں پڑگئی ہے اور مکین رہائشی مکانوں کے اندر جانے میں خوف محسوس کر رہے ہیں۔

نمائندے کے مطابق پچھلے چوبیس گھنٹوں کے دوران شہر سرینگر کے شہید گنج، جواہر نگر، راجباغ، ، کرسو ، اخراج پورہ ، گوگجی باغ، بمنہ ، بوٹ کالونی ، چھتہ بل میں دو درجن رہائشی مکان زمین بوس ہوگئے ہیں اور مکین کھلے آسمان تلے زندگی گزارنے پر مجبور ہو گئے ہیں، سیلابی پانی نے شہر سرینگر کے اکثر و بیشتر علاقوں میں رہائشی مکانوں کی بنیادوں کو کھوکھلا کر دیا ہے اور ماہرین کے مطابق ایسے رہائشی مکانوں میں زندگی بسر کرنا خطرے سے خالی نہیں ہے، ماہرین نے انکشاف کیا کہ پندرہ دنوں تک سیلابی پانی رہائشی مکانوں میں جمع ہونے کے باعث خطرات برقرار ہے اور سیلاب زدگان کو رہائشی مکانوں میں سکونت اختیار کرنے سے پہلے ماہرین کی رائے حاصل کرنا ضروری بن گیا ہے تاکہ انسانی جانوں کو تحفظ فراہم کیا جا سکے، ادھر کشمیر اکنامک الائنس کے ایک سینئر عہدیدار نے کہا کہ شہر سرینگر کے سیول لائنز علاقوں میں کاروباری ادارے کو اربوں روپیہ مالیت کے نقصان سے دوچار ہونا پڑا ہے اور حکومت کو فوری طور پر پالیسی وضح کرکے سیلاب زدگان کو ریلیف فراہم کرنے کیلئے کارگر اقدامات اٹھانے کی ضرورت ہے، ادھر شہر سرینگر کے لالچوک، مولانا آزاد روڑ، گھنٹہ گھر میں پانی جمع ہونے کے باعث لوگوں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے جبکہ سیلاب زدہ علاقوں میں بدبو پھیل جانے کے نتیجے میں لوگ ان علاقوں کا رخ کرنے میں خوف محسوس کر رہے ہیں، انتظامیہ کی جانب سے اگر چہ بڑے بڑے دعوے کئے جار ہے ہیں تاہم زمینی سطح پر اس کا کئی نام و نشان باقی نہیں ہے اور آفیسران اپنے رشتہ داروں کو بچانے اور انہیں امداد فراہم کرنے کی طرف زیادہ دھیان دے رہے ہیں۔
خبر کا کوڈ : 411790
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

منتخب
ہماری پیشکش