1
0
Saturday 10 Feb 2024 16:47

تکفیری حلقوں میں صف ماتم

تکفیری حلقوں میں صف ماتم
رپورٹ: علی احمد واحد

مجلس وحدت مسلمین اور پاکستان تحریک انصاف کے سیاسی اشتراک اور انتخابی ایڈجسٹمنٹ کے نتیجے میں کرم سے قومی اسمبلی کی نشست پر کامیابی اور اس کے نتیجے میں پی ٹی آئی کی حمایت سے منتخب ہونیوالے اراکین کی ایم ڈبلیو ایم میں ممکنہ شمولیت پر تکفیری حلقوں میں صف ماتم بچھ گئی ہے۔ جس کی ایک مثال متحدہ دینی محاذ پاکستان نام فرضی جماعت کے حافظ اقرار احمد عباسی کی طرف سے سرکولیٹ کیا جانے والا ایک پیغام ہے۔ سوشل میڈیا پر جاری کیے گئے پیغام میں کہا گیا ہے کہ گزارش ہے کہ سننے میں آیا ہے کہ عالمی دہشت گرد تنظیم حزب اللہ کی پاکستان ونگ مجلس وحدت المسلمین پی ٹی آئی کا ووٹ اپنے پارٹی میں استعمال کرنا چاہتی ہے، آپکو معلوم ہونا چاہئیے کہ مجلس وحدت المسلمین، حزب اللہ کا ایک دہشت گرد اقلیتی گروہ ہے، جو مملکت عزیز میں فرقہ وارانہ فسادات اور ایرانی فنڈنگ میں ملوث رہی ہے۔
 
تنگ نظری اور تعصب پہ مبنی پیغام میں دنیا میں دشمنان اسلام کے دانت کھٹے کرنیوالی مزاحمتی تحریک حزب اللہ کے متعلق خبث باظن کا اظہار کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ ایم ڈبلیو ایم کے سربراہ راجہ ناصر عباس کا عالمی دہشت گرد تنظیم حزب اللہ کے سربراہ حسن نصر اللہ سے ملاقاتیں منظر عام پر ہیں اور ان پر مملکت عزیز پاکستان میں دھشت گردی کے کئی ایف آئی آر بھی درج ہیں، گزشتہ عرصہ سے ہم ناصر عباس کے پی ٹی آئی کے چھتری تلے سرگرمیوں پر نظر رکھے ہوئے ہیں اور بار بار اس خدشے کا اظہار بھی کر رہے ہیں مگر مقتدر حلقے اس سے متعلق پراسرار خاموشی لئیے ہوئے ہیں، آپ سے گزارش ہے کہ آزاد امیدواران یا پی ٹی آئی کسی بھی صورت اکثریتی منڈیٹ کو اقلیتی دہشت گرد مجلس وحدت المسلمین میں ضم ہونے کی کوشش نہ کریں۔
 
دنیا بھر میں بالخصوص پاکستانی فورسز کیخلاف مسلح بغاوت میں مصروف عمل کالعدم لشکر جگنوی اور کالعدم ٹی ٹی پی کے حامی حافظ اقرار احمد عباسی نے جھوٹ کا سہارا لیتے ہوئے الیکشن کمیشن میں رجسٹرڈ جماعت ایم ڈبلیو ایم پاکستان کے بارے میں لکھا ہے کہ مجلس وحدت المسلمین سابقہ کالعدم سپاہ محمد کا متبادل نام ہے، جس کو 2001 میں حکومت پاکستان نے کالعدم قرار دیا جو کہ مملکت پاکستان میں سینکڑوں علماء، طلباء، بیوروکریٹ، وکلاء و عوام کی قاتل جماعت ہے اور اس کے بیشتر کارکنان پر معصوم مسلمانوں کے قتل عام کے پرچے بھی درج ہیں۔ یہ پاکستان کے سیکیورٹی اداروں کے ریکارڈ پر ہے کہ مجلس کے رہنما امین شہیدی کا بیٹا ھزاروں پاکستانی نوجوانوں کو فرقہ کی بنیاد پر ایران، شام اور عراق کی لڑائیوں میں جونکتا رہا ہے۔
 
دوسری جانب پاکستان تحریک انصاف کے بانی چئیرمین کو مخاطب کرتے ہوئے لکھا گیا ہے کہ ہم عمران خان کی یکساں نصاب تعلیم، قرآن کی تعلیم، عالمی سطح پر دفاع ختم نبوت، صحت و دیگر ملی و مذہبی عنوانات کو قدر کی نگاہ سے دیکھتے آئے ہیں اور مزید بھی کار خیر کی توقع رکھتے ہیں، آپکی پارٹی کو ملک و ملت کے فلاح کے لئے کوئی بھی تعاون درکار ہو تو بحثیت مسلمان اور پاکستانی کے ہم بغیر کسی لالچ کے صرف اور صرف غلبہ اسلام اور مستحکم پاکستان کی خاطر حاضر ہیں، ہم امید رکھتے ہیں کہ ہمارے اس پیغام کو آپ قدر کی نگاہ سے سنجیدگی کے ساتھ دیکھیں گے۔ واضح رہے کہ حالیہ انتخابات کے دوران پاکستان بھر میں تکفیری ٹولے کو زبردست طریقے سے مسترد کر دیا گیا ہے۔ جس کے بعد تکفیری ٹولے سرغنہ افراد نے اپنے حامیوں کو الیکشن میں ناکامی کا غم بنانے کی بجائے یہ ہدایات دینا شروع کی ہیں کہ منتخب ہونیوالے اہل سنت اراکین اسمبلی کی مکتب تشیع کیخلاف ذہنی سازی کریں۔ لکی مروت سے منتخب ہونیوالے پی ٹی آئی کے رہنما شیر افضل مروت کیخلاف بھی ہندہ کیخلاف توہین آمیز الفاظ کے استعمال کا بہانہ بنا کر پروپیگنڈہ کیا جا رہا ہے۔
خبر کا کوڈ : 1115327
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

Pakistan
سلام
اسلامی جمہوریہ پاکستان اپنے مخصوص تاریخی پس منظر کے پیش نظر، وجہ تخلیق پاکستان یعنی دو قومی نظریہ پاکستان اور آئین پاکستان کے مطابق، کسی بھی ناصبی تکفیری نظریئے کو قبول نہ کرنے کا پابند نیشن اسٹیٹ ہے۔ بانی پاکستان محمد علی جناح شیعہ تھے۔ علامہ اقبال کے نظریات شیعوں سے ملتے جلتے تھے۔ نظریاتی لحاظ سے ایران و پاکستان دونوں واقعی برادر اسلامی مملکتیں ہیں۔ پاکستان کی اندرونی سیاست اور خاص طور پر انتخابی سیاست کا حزب اللہ سے براہ راست کوئی ربط و تعلق کبھی نہیں رہا اور نہ ہی یہاں ان کی کوئی سگی یا سوتیلی جماعت وجود رکھتی ہے۔
حزب اللہ اس وقت لبنان پر اسرائیلی جارحیت و قبضے سے آزادی اور پڑوس مقبوضہ عرب اسلامی علاقوں علی الاخص قدس کی آزادی کے لیے کوشاں ہے۔ مجلس وحدت مسلمین بلاوجہ ایشوز کو گڈ مڈ نہ کرے۔ تکفیری سرغنہ نے علی الاعلان آن ریکارڈ وڈیو بیان میں کہا تھا کہ بھارت میں انکے دارالعلوم میں تکفیر کا نظریہ پھیلانے کا فیصلہ انکے بزرگان نے کیا تھا تو یہ ایک الگ معاملہ ہے اور حزب اللہ لبنان کے قیام سے بہت پہلے سے پاکستان میں یہ دہشت گرد تکفیری ٹولے مختلف ناموں سے موجود تھے۔ آپ دو چیزوں کو گڈمڈ نہ کریں۔
عمران خان کی پی ٹی آئی کے اتحادیوں میں فقط مجلس وحدت مسلمین تو نہ تھی، معاویہ اعظم بھی تھا، سمیع الحق بھی تھا، شیرانی بھی تھا، تو یہ نت نئے ایشوز نہ چھیڑیں۔۔۔۔ اور یہ تکفیری مہم اس وقت اپنے عروج پر پہنچی، جب آپ دونوں ہی پی ٹی آئی کی حکومت کے اتحادی تھے تو تب حکومت نے کونسا قدم اٹھا لیا تھا یا آپ نے کوئی تدارک کرلیا تھا۔
ہماری پیشکش