0
Tuesday 13 Feb 2024 20:23

فحش ویب سائٹس دیکھنے والے افراد توہین رسالت پر مبنی مواد شیئر کرنے کیلئے استعمال ہوتے ہیں، سیمینار

فحش ویب سائٹس دیکھنے والے افراد توہین رسالت پر مبنی مواد شیئر کرنے کیلئے استعمال ہوتے ہیں، سیمینار
خصوصی رپورٹ

ڈپٹی ڈائریکٹر سائبرونگ ایف آئی اے اسلام آباد محمود الحسن نے کہا کہ 295 سی کی سزا صرف اور صرف موت ہے اور اس میں ملوث افراد اپنی دنیا اور آخرت دونوں برباد کردیتے ہیں، پاکستان پورن سائٹس دیکھنے والے ممالک کی فہرست میں سرفہرست ہے اور چائلڈ پورنوگرافی کی شیئرنگ کے حوالے سے روزانہ کی بنیاد پرجو اعدادوشمار ہم سے شیئر کئے جاتے ہیں، اگر وہ اعدادوشمار میں بتادوں تو پوری قوم کا سر شرم سے جھک جائے گا، پورن ویب سائٹس دیکھنے والے افراد کو توہین رسالت پر مبنی مواد شیئر کرنے کے لئے استعمال کیا جاتا ہے، پہلے فحاشی دیکھنے کا عادی بنایا جاتا اور بعد مزید فحاشی دکھانے کے لئے ان سے اپنی مرضی کے مطابق مواد شیئر کرایا جاتا ہے، پاکستان میں ہم نے 344 افراد گرفتار کئے جس میں سے ایک غیر مسلم جبکہ باقی تمام مسلمان تھے جن کی عمریں 15 سے 35 سال کے درمیان تھیں، توہین آمیز مواد اَپ لوڈ، شیئر کرنے پر گزشتہ سال سات افراد کو سزائے موت دلوائیں اور باقی ماندہ 242 کیسز جو آخری مراحل میں چل رہے ہیں، ایک سے دو سال میں 100 کے قریب مزید افراد کو سزائے موت دی جائے گی۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے جامعہ کراچی کے دفتر مشیر امور طلبہ کے زیر اہتمام چائنیز ٹیچرز میموریل آڈیٹوریم جامعہ کراچی میں منعقدہ آگاہی سیمینار بعنوان: ”توہین آمیزمواد: سوشل میڈیا کا غلط استعمال“ سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

جامعہ کراچی کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر خالد محمود عراقی نے کہا کہ حضور اکرم ﷺ سے محبت ہمارے ایمان کا حصہ ہے، توہین رسالت کسی صورت قابل قبول نہیں، ماڈرنزم کے نام پر توہین آمیز مواد کی تشہیر کا سلسلہ بند کیا جائے کیونکہ اس سے کسی ایک فرد کو نہیں بلکہ پوری مسلم اُمہ کو تکلیف ہوتی ہے، پاکستان کا پورن سائٹس دیکھنے والے ممالک کی فہرست میں سرفہرست ہونے کی بڑی وجہ دین سے دوری ہے، پاکستان میں توہین رسالت کے حوالے سے جو قانون موجود ہے اس پر سختی سے عمل درآمد ناگزیر ہے لیکن بدقسمتی سے پاکستان میں تنازعہ کوئی اور ہوتا ہے اور اس پر لیبل کوئی اور لگا دیا جاتا ہے اور پھر پاکستان میں اس پر ایک بحث شروع ہوجاتی ہے۔ ڈاکٹر خالد عراقی نے مزید کہا کہ قوانین کا غلط استعمال معاشرے کو تباہی کی جانب گامزن کردیتے ہیں، سوشل میڈیا اور انٹرنیٹ کے منفی استعمال کوروکنے کے لئے معاشرے میں آگاہی کا فروغ ناگزیر ہے اور آگاہی کو فروغ دینے کے لئے جامعات بہترین پلیٹ فارمز ہیں، قرآن وسنت پر عمل اور علم کے بغیر ہم ایک ترقی یافتہ اور فلاحی معاشرے کا خواب شرمندہ تعبیر نہیں کرسکتے۔

ویب اینالیسز ڈویژن پی ٹی اے اسلام آباد کے ڈائریکٹر محمد فاروق نے کہا کہ دنیا کے لئے شاید توہین آمیز مواد کوئی مسئلہ نہ ہو اور وہ اس کو اظہار رائے آزادی کی نظر سے دیکھتی ہو لیکن ہمارے لئے یہ زندگی اور موت کا مسئلہ ہے اور پی ٹی اے اس حوالے سے زیرو ٹالرنس کی پالیسی پر عمل پیرا ہے، سوشل میڈیا کا منفی استعمال ملک کو مسائل سے دوچار اور انتشار پھیلانے کا سبب بنتا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ گزشتہ چھ ماہ کے عرصے میں فیس بک بدمعاشی اور ہراسانی پر مبنی 14.8 ملین اور نفرت انگیز بیانات پر مبنی 28.7 ملین کنٹینٹ کو ہٹا چکی ہے، پاکستان میں سوشل میڈیا اور انٹرنیٹ کے استعمال میں تیزی سے اضافہ ہورہا ہے، ہمیں اپنے نوجوانوں کو سوشل میڈیا کے منفی استعمال سے بچانے کے لئے آگاہی فراہم کرنا ناگزیر ہے۔ جامعہ کراچی کے کلیہ معارف اسلامیہ کے استاد و رکن اسلامی نظریاتی کونسل ڈاکٹر عمیر محمود صدیقی نے کہا کہ جو افراد تین، چار سال سے پورنوگرافی کانٹینٹ دیکھ رہا ہے وہ توہین آمیزی میں مبتلا ہو رہے ہیں جو ہمارے معاشرے کے لئے خطرے کی گھنٹی ہے، امریکہ 60 فیصد پورن سائٹس ہوسٹ کررہا ہے جبکہ پاکستان کا گوگل پر پورن سائٹس کی سرچنگ میں پہلا نمبر ہے جو ہمارے لئے باعث شرم اور لمحہ فکریہ ہے۔
خبر کا کوڈ : 1115988
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش