0
Wednesday 14 Feb 2024 16:40

آزادی اظہار پر ایک اور وار

آزادی اظہار پر ایک اور وار
تحریر: علی محمدی

امریکی کمپنی "میٹا" نے اعلان کیا ہے کہ اس نے رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ علی خامنہ ای کے انسٹاگرام اور فیس بک پر موجود اکاؤنٹس کو بلاک کردیا ہے۔ رہبر معظم انقلاب اسلامی ایران کے ورچوئل پیجز کے اکاؤنٹ کو اس سے قبل بھی ٹوئٹر جیسے دیگر پلیٹ فارمز بند کرچکے ہیں۔ یہ ایسے عالم میں ہے جب رہبر معظم نے فلسطینی مزاحمت کی حمایت اور حالیہ ہفتوں میں صیہونی حکومت کے ساتھ تعلقات منقطع کرنے کے لیے خطے کی حکومتوں پر دباؤ ڈالنے اور فلسطینی سرزمین خاص طور پر غزہ میں اس حکومت کے جرائم کے خلاف کھل کر اپنے موقف کو بیان کیا ہے۔

رہبر انقلاب کے اس اقدام کے مثبت اثرات مرتب ہوئے جس نے نہ صرف علاقے کے لوگوں میں بیداری پیدا کی بلکہ فلسطین کا مسئلہ مزید کھل کر سامنے آیا۔ اس اقدام  کے بعد اسرائیل نواز حکام اور مغربی میڈیا کا غصہ  واضح ہوکرسامنے آیا۔ سپریم لیڈر کی طرف سے فلسطینی کاز کی حمایت پر مغرب کا  غم و غصہ فطری ہے۔ مغرب کی پیغام رسان کمپنیوں کی طرف سے دنیا کے کئی حصوں میں موجود سپریم لیڈر کے لاکھوں فالورز کے باوجود انکے اکاؤنٹس کو بلاک کرنا درحقیقت مغرب کی آزادی اظہار سے دشمنی کو ظاہر کرتا ہے۔

رہبر انقلاب کے اکاؤنٹس ایسے حالات میں بلاک کئے گئے ہیں کہ حالیہ برسوں میں مغرب میں شخصیات، حکام حتیٰ کہ عام شہریوں نے بھی سوشل میڈیا پر اسلام فوبیا، مسلمانوں کی مقدس کتاب اور اسلام کے عظیم پیغمبر کی توہین کے لیے کبھی کوئی بہانہ ہاتھ سے جانے نہیں دیا۔ ان پلیٹ فارموں نے نہ صرف توہین کرنے والوں کے اقدام کو روکا نہیں بلکہ اس عمل کی حمایت بھی کی ہے۔ مغرب میں آزادی اظہار کے بہانے دین اسلام کے تقریباً دو ارب پیروکاروں کی دلاازاری کی حمایت کرنا آزادی اظہار اور انسانی حقوق کی حمایت میں مغرب کی دوغلی پالیسی کی ایک واضح مثال ہے۔

اظہار رائے کی آزادی ان اہم سلوگنز میں سے ایک ہے جس کو مغربی طاقتیں اپنے دشمن کے خلاف استعمال کرتی ہیں۔ تجربے نے ثابت کیا ہے کہ وہ اسے سیاسی میدان میں تب تک قبول کرتے ہیں جب تک اظہار رائے کی آزادی ان کی  پالیسیوں ، مفادات اور اقدار کے مطابق ہو۔ اس کے برعکس اسلام انسانوں کی آزادی پر زور دیتا ہے، اسلام انسانوں میں نسل، مذہب اور رنگ و نسل کی تفریق نہیں کرتا۔

خطے میں فلسطینی جنگجوؤں اور فلسطینی کاز کے حامیوں کے ساتھ حالیہ محاذ آرائی میں صیہونی حکومت اور امریکہ کی پے درپے شکستوں کے بعد یہ اندازہ لگایا جا سکتا تھا کہ استکبار اور صیہونیت فلسطینی عوام کے عزم پر حملہ کرنے کے لیے ہر حربہ استعمال کررہے ہیں۔ لاکھوں فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے اقوام متحدہ کے امدادی ادارے "UNRWA" کی طرف سے مغربی امداد کی حالیہ بندش اور حالیہ دہائیوں میں فلسطینی عوام کے حقوق کے سب سے اہم حامی کے طور پر ایران کی قیادت کی ویب سائٹ کو بلاک کیا جانا ایک ہی سلسلہ کی کڑیاں ہیں۔

سپریم لیڈر کے پیج کو بلاک کرنے میں میٹا (سابقہ فیس بک) کمپنی کی کارروائی کو نہ صرف آزادی اظہار کے حوالے سے مغرب کے دوہرے معیار کی واضح مثال کے طور پر دیکھا جا سکتا ہے بلکہ اسے غزہ میں انجام پانے والے صیہونی اقدامات کی حوصلہ افزائی کی کارروائی بھی قرار دیا جاسکتا ہے۔ ایک ایسا جرم جس کی وجہ سے اب تک 28,000 فلسطینیوں کا قتل عام اور غزہ کے 80% مکانات اور بنیادی ڈھانچے کو تباہ کیا جا چکا ہے۔

اسلامی انقلاب کے 45 سال کے تجربے نے یہ ثابت کردیا ہے کہ اسلامی جمہوریہ اور اس کے حکام بالخصوص امام خمینی رح اور رہبر معظم کبھی بھی دھمکیوں، پابندیوں اور میڈیا کے دبائو سے خوفزدہ نہیں ہوئے۔ وہ ایران اور دیگر مظلوم اقوام جیسے فلسطین کے عوام اور دنیا کی مظلوم اقوام کے حقوق اور آزادی کے حصول کے لیے ہمیشہ آواز بلند کرتے رہے ہیں۔

مظلوم قوموں کے حامیوں کی آواز کو خاموش کرنے کے لیے رہبر انقلاب کی ویب سائٹ کے اکاؤنٹس بلاک کرنے میں امریکی کمپنی "میٹا" کا سیاسی اور غیر پیشہ ورانہ اقدام اس بات کو ثابت کرتا ہے کہ یہ ادارے صیہونی جمایت میں کوئی بھی قدم اٹھا سکتے ہیں۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ اس طرح کے اقدامات غزہ کے مسلمانوں کے عزم کو بالجزم کریں گے اور وہ اپنے حقوق کے حصول کے بارے میں مزید ہوشیاری اور بیداری کا مظاہرہ کریں گے۔
خبر کا کوڈ : 1116174
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش