0
Wednesday 14 Feb 2024 17:39

وحدت امت اور انقلاب اسلامی ایران

وحدت امت اور انقلاب اسلامی ایران
تحریر: ڈاکٹر ندیم عباس

انقلاب اسلامی ایران کی کامیابی کی سالگرہ ہے۔ اہل ایران بارہ فروی کو ظالم و جابر بادشاہت سے آزادی کا جشن مناتے ہیں۔کوئی سوچ نہیں سکتا تھا کہ خطے میں پولیس مین جس کے ذریعے امریکہ عربوں کو ڈرایا کرتا تھا اس کی حکومت کا خاتمہ ہوگا۔یہاں یہ بات ذہن نشین کرنا ضروری ہے کہ بہت سی چیزیں معاشرے میں ایک مسلمہ حقیقت کے طورپر پھیلائی جاتی ہیں مگر ان کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ہوتا۔ جیسے آج کل یہ بات پھیلا دی گئی ہے کہ اسرائیل ایک ناقابل تسخیر ملک ہے اور اس کے خلاف کوئی فوجی اقدام کبھی بھی کامیاب نہیں ہو سکتا۔ امریکی بحری بیڑوں کو دنیا کی کوئی طاقت نہیں روک سکتی۔ یہ سب اتنی بار دہرایا جاتا ہے کہ عام لوگ ایمان کی حد تک مان لیتے ہیں کہ ایسا ہی ہے۔ اسی لیے جب اہل فلسطین اپنی سرزمین کی آزاد کرانے کے لیے حملہ کرتے ہیں تو خود اسرائیل اور اس کے اتحادیوں کو یقین ہی نہیں آتا۔

کچھ عرصہ پہلے ایران کے ڈرونز نے امریکہ بحری بیڑے کی انتہائی قریب سے فوٹیج لی تھی یہ اتنے قریب سے تھی کہ جہاز پر لکھے انگریزی کے حروف تک پڑھے جا رہے تھے۔ اس بات نے مغرب میں تہلکہ مچا دیا تھا۔ اصل مسئلہ اس ذہنی غلامی کا ٹوٹنا تھا جس میں اپنے پرائے سب مبتلا تھے۔ شاہ ایران اور اس کے وفادار اداروں کے بارے میں بھی ایسی ہی باتیں مشہور کی گئی تھیں امام خمینیؒ نے سب کو توڑا اور اسلامی انقلاب برپا کر کے دکھایا۔ بانی انقلاب اسلامی ایران حضرت امام خمینیؒ کی زندگی کے کئی پہلو ہیں وہ ایک بہت بڑے فقیہ، عارف، خطے اور بین الاقوامی سیاست کے شہسوار، پہلے مزاحمتی رہنما اور پھر بانی انقلاب، بہترین خطیب، اعلی پائے کے ادیب و شاعر، فلسفی اور انقلابی رہنما جنہوں نے ناصرف انقلاب برپا کیا بلکہ اس کی فکری بنیادوں کو اپنے ذرخیز ذہن کی توانائی سے مستحکم کیا۔

ان سب کے ساتھ ساتھ آپ دنیا کے تمام انسانوں کو مظلومیت کی چھتری تلے جمع ہونے دعوت دینے والے تھے۔ آپ نے دنیا کو دو حصوں میں تقسیم کیا ایک ظالم ہیں اور دوسرے مظلوم ہیں۔ مظلوم اس وقت تک حق نہیں لے سکتے جب تک وہ اکٹھے نہ ہو جائیں۔ آپ نے وحدت کا یہ پیغام امت مسلمہ کو پوری قوت کے ساتھ دیا۔ امام خمینیؒ فرماتے ہیں جو شخص مذہب اسلام کا تابع ہے اس کو سپر طاقتوں کی مخالفت کرنی چاہیئے اور مظلوموں کو ان کی چنگل سے نجات اور رہائی دلانی چاہئے ’’۔ (صحیفہ امام، ج۱۳، ص ۶۹)مسلمان ظالم کا مخالف اور مظلوم کا ساتھی ہوتا ہے اورمظلوم کی نجات کے لیے کوشاں رہتا ہے۔ 

انہوں نے امت مسلمہ کی وحدت کا یہ پیغام اپنے جد بزرگوار حضرت علیؑ سے لیا امام علی علیہ السلام نہج البلاغہ میں فرماتے ہیں کہ تمہیں معلوم ہونا چاہیئے کہ مجھ سے زیادہ کوئی شخص بھی امت محمد (ص) کی جماعت بندی اور اتحاد باہمی کا خواہش مند نہیں ہے جس سے میری غرض صرف حسن ثواب اور آخرت کی سرفرازی ہے۔ میں نے جو عہد کیا ہے اسے پورا کرکے رہوں گا اگرچہ تم اس نیک خیال سے کہ مجھ سے آخری ملاقات تک تمہارا تھا اب پلٹ جاؤ۔ (نہج البلاغہ، صبحی صالح، نامہ ٧٨)۔ امام خمینیؒ معتقد تھے کہ اتحاد و وحدت میں  تائیدالہیٰ ہے اور جب متحد ہوجائیں گے خدائے تبارک و تعالیٰ کی حمایت و نصرت بھی ہمارے ساتھ ہو گی۔ (صحیفۂ امام، ج٧، ص١٠٧) فرمایا کرتے تھے دنیا کے مسلمانوں کو یہ جان لینا چاہیئے کہ سپر طاقتیں ان کی دشمن ہیں اور ان کو فریب دے رہی ہیں مگر یہ کہ اپنی آنکهوں سے اس کے برخلاف عمل کا مشاہدہ کریں اور اس کو محسوس کریں۔ (صحیفہ امام، ج۲۱، ص ۲۱)۔

آپ ہمیشہ خبردار کرتے تھے کہ سپر طاقتیں امت مسلمہ کی وحدت کی دشمن ہیں آپ فرماتے ہیں: ‘‘سپر طاقتوں اور ان سے وابستہ ممالک کا اسلامی ممالک میں منصوبہ یہ ہے کہ خداوند عالم نے مسلمانوں کے درمیان جو اخوت ایجاد کی ہے اور مومنین کو بھائیوں کے نام سے یاد کیا ہے، ایک دوسرے سے جدا کردیں اور ان کو ایک نہ ہونے دیں اور یہ بالکل اسلامی راہ اور روش کے برخلاف ہے اور قرآن کریم کے بهی منافی ہے۔ تمام مسلمان آپس میں بهائی بهائی ہیں اور برابر ہیں اور ان میں کوئی بهی دوسرے سے جدا نہیں ہے اور ان سب کو پرچم توحید اور پرچم اسلام کے نیچے ہونا چاہیئے اور یہ لوگ جو ملت و قومیت اور گروہ بندی کے نام پر تفرقہ پردازی کرتے ہیں یہ شیطان کے چیلے اور سپر طاقتوں کے دست و بازو اور مخالفین قرآن کریم ہیں’’ (صحیفہ امام، ج ۱۳، ص ۴۴۴) علامہ اقبال نے  کیا خوب کہا تھا:
فرقہ بندی ہے کہیں اور کہیں ذاتیں ہیں
کیا زمانے میں پنپنے کی یہی باتیں ہیں


امام خمینیؒ اتحاد وحدت سے مراد یہ نہیں لیتے کہ سب ایک جیسا سوچنا شروع کر دیں۔ اس سے تو علمی ترقی رک جائے گی اور معاشرہ تنزلی کا شکار ہوجائے گا۔ ہر کوئی علمی اختلاف کرے اور دلیل کی روشنی میں اسے مکمل تفصیل کے ساتھ بیان کرے آپ نے فرمایا: ''اسلام کے عظیم فقہاء کی کتابیں، مختلف عسکری، ثقافتی، سیاسی، اقتصادی اور عبادی موضوعات پر اختلاف آراء و روش اور مفاہیم میں اختلاف سے پُر ہیں۔ اسلامی حکومت میں ہمیشہ اجتہاد کا دروازہ کھلا رہنا چاہیئے اور حکومت اور انقلاب بھی یہی ہے کہ مختلف شعبوں میں فقہی اجتہادی آراء چاہے ایک دوسرے کے مخالف ہی کیوں نہ ہوں آزادانہ طور پر پیش کی جائیں اور کسی کو اس سلسلہ کو روکنے کا حق نہیں پہنچتا ہے۔'' (صحیفۂ نور، ج٢١، ٤٦، ٢٧)۔

قارئین کرام امام خمینیؒ کے افکار کا جتنا زیادہ مطالعہ کرتے جائیں گے آپ پر وحدت امت کی اہمیت واضح ہوتی چلی جائے گی۔امام خمینیؒ اس صاحب اسرار کی طرح بار بار تاکید کرتے نظر آتے ہیں جسے معلوم ہے کہ قوم والے مل جل کر پہاڑ کو تھوڑا سا کھودیں گے تو نیچے خزانہ موجود ہے۔ یہاں بھی امام خمینیؒ کی نظر میں وحدت امت کے حاصل ہوتے ہیں ایک بڑا خزانہ حاصل ہو جائے گا۔ اسی لیے امام خمینیؒ بار بار اس کی تاکید کرتے نظر آتے ہیں۔ عملی طور آپ نے ہفتہ وحدت اور یوم القدس کے ذریعے عالمی اسلامی وحدت کو قائم کرنے کی کوشش کی۔
خبر کا کوڈ : 1116190
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش