0
Saturday 30 Mar 2024 13:45

یمن اسرائیل کیلئے سرخ کارڈ

یمن اسرائیل کیلئے سرخ کارڈ
ترتیب و تدوین: ایل اے انجم

 گذشتہ دنوں صیہونی حلقوں میں اس وقت کھلبلی مچ گئی، جب یمنی کروز میزائل نے اسرائیل کے جنوبی شہر ایلات کو نشانہ بنایا۔ اسرائیل کا فضائی دفاعی نظام یمن کے کروز میزائل کا کھوج لگانے سے قاصر رہا۔ اس حملے کے بعد صیہونی حکومت کو ایلات بندرگاہ پر تجارتی سرگرمیاں معطل کرنا پڑیں۔ صیہونی فوج نے کروز حملے کی تصدیق کی، تاہم کہا گیا کہ اس سے کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔ مغربی حلقوں میں یہ معاملہ ہنوز زیر بحث ہے کہ اگرچہ کوئی ہلاک یا زخمی نہیں ہوا، لیکن یہ یمن کی طویل فاصلے تک حملے کی صلاحیت کا منہ بولتا ثبوت ہے۔
 
 یہی صلاحیت صیہونی ریاست کیلئے ڈراؤنا خواب بنی ہوئی ہے۔ رپورٹ کے مطابق کروز میزائل کو حوثیوں کے زیر کنٹرول یمن سے داغا گیا، جو ایلات شہر سے 16 سو کلومیٹر دور ہے۔ سب سے طویل فاصلے تک مار کرنے والے امریکی کروز میزائل AGM-158B-2 کی رینج تقریباً 1,900 کلومیٹر ہے۔ اس حوالے سے یمن کی صلاحیت بہت ہی حیران کن ہے۔ اس سے پہلے سعودی عرب کی سربراہی میں قائم اتحاد سے جنگ کے دوران بھی یمنی افواج نے کروز میزائل استعمال کیے تھے، جن کی رینج 13 سو کلومیٹر تھی۔ گذشتہ دنوں یمن کے جس کروز میزائل نے ایلات بندرگاہ کو نشانہ بنایا، اس نے 16 سو کلومیٹر کا فاصلہ طے کیا۔

اس سے واضح ہوتا ہے کہ یمنیوں نے بہت ہی کم وقت میں دفاعی میدان میں اہم ترین کامیابیاں حاصل کی ہیں۔ یمنی فوج کے سب سے طویل فاصلے تک مار کرنے والے میزائل قدس 3 کی رینج 2 ہزار کلومیٹر تک بتائی جاتی ہے، یہ وہی میزائل ہے، جو تل ابیب کو نشانہ بنانے کی صلاحیت کا حامل ہے۔ یہاں جو چیز سب سے اہم ہے، وہ کروز ٹیکنالوجی میں یمنیوں کی صلاحیت ہے۔ کروز میزائل میں دفاعی نظام کو چکمہ دینے کی صلاحیت ہوتی ہے۔ یہ کم بلندی پر اڑتا ہے، حسب ضرورت رخ تبدیل کرسکتا ہے۔ کروز میزائل کم بلندی پر اڑنے کی وجہ سے ریڈار کی شعاعوں سے بھی بچ نکلتا ہے۔ 
 
مغربی میڈیا کی رپورٹس میں بتایا جا رہا ہے کہ 7 اکتوبر کے بعد جب سے یمن نے اہل غزہ سے یکجہتی کیلئے حالیہ جنگ میں انٹری دی ہے، تب سے اسرائیل پر بیلسٹک میزائل، ڈرون اور کروز میزائل سے حملے کیے ہیں۔ اسرائیل کے خلاف حوثیوں کے پچھلے بیلسٹک اور کروز میزائل حملوں کو امریکی اور اسرائیلی جنگی جہازوں، جیٹ طیاروں اور زمینی فضائی دفاع نے روکا ہے، لیکن گذشتہ دنوں ہونے والے کروز حملے کو اسرائیل کا فضائی دفاعی نظام روکنے میں ناکام رہا۔ یمن کی اس صلاحیت نے صیہونی ریاست کو پریشان کن اسٹریٹیجک مخمصے میں مبتلا کر دیا ہے۔
 
اس اسٹریٹجک مخمصے کا سامنا کرتے ہوئے اسرائیل الاقصیٰ طوفان کی لڑائی میں یمن کی مضبوط مداخلت کے معاملے پر قابو پانے کی کوشش کرنا چاہتا ہے۔ دوسری طرف وہ یمن سے خوف دلا کر مصر، سعودی عرب اور اردن کو بھی اس معاملے میں گھسیٹنا چاہتا ہے، تاکہ اس وقت صیہونی ریاست کے چاروں طرف جو محاذ کھلے ہوئے ہیں، ان کا دائرہ کم ہو۔ اس بات کی عکاسی سابق اسرائیلی وزیراعظم کے اس بیان سے ہوتی ہے، جس میں ان کا کہنا تھا کہ اسرائیل بیک وقت پانچ محاذوں پر حالت جنگ میں ہے۔ یمن اس منظرنامے کا اہم ترین کردار ہے۔ یہ کردار دہائیوں تک خانہ جنگی اور پھر کئی سال تک سعودی عرب کی قیادت میں 32 عرب ممالک کے اتحاد کی مشترکہ جارحیت کا سامنا کرنے والی قوم ادا کر رہی ہے۔
خبر کا کوڈ : 1125348
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش