0
Wednesday 3 Apr 2024 21:06
حملے کے مضمرات پر تجزیاتی رپورٹ

دمشق میں ایرانی قونصلیٹ پر اسرائیل کا فضائی حملہ

قدس فورس کے کمانڈر بریگیڈیئر زاہدی اور نائب کمانڈر بریگیڈیئر حاج رحیمی سمیت 7 ایرانی عسکری مشیر شہید
دمشق میں ایرانی قونصلیٹ پر اسرائیل کا فضائی حملہ
تحریر: سید محمد رضوی

پیر کے دن دمشق میں ایرانی قونصلیٹ پر اسراٸیل کے فضائی حملے میں شام میں پاسدارانِ انقلاب کی قدس فورس کے سینیئر کمانڈر بریگیڈیئر محمد رضا زاہدی اور ان کے نائب بریگیڈیئر محمد ہادی حاج رحیمی سمیت 7 مدافعین حرم شہید ہوگئے ہیں۔حملے کے دوران ایران کے سفیر حسین اکبری، جن کو ٹارگٹ کیا گیا تھا، ان کے اہل خانہ اور سفارتی عملے کے دیگر افراد یوم اسلامی جمہوریہ کی سرکاری تعطیل کی وجہ سے عمارت میں موجود نہیں تھے۔ واضح رہے کہ دمشق میں ایرانی سفارت سے متصل عمارت قونصلیٹ اور سفیر کی رہائشگاہ پر مشتمل ہے، جس پر اسراٸیلی فضائیہ نے ایف 35 طیارے کے ذریعے 6 میزائیل فائر کئے اور اس کے نتیجے میں عمارت مکمل طور پر تباہ ہوگئی۔ سفارتخانہ کسی ملک کا قلمرو شمار ہوتا ہے اور ایرانی قونصلیٹ پر حملہ ایران کی ارضی سالمیت کی خلاف ورزی کے زمرے میں آتا ہے۔

اسراٸیل نے پہلی بار شام میں ایران کے کسی مرکز کو براہ راست نشانہ بنایا ہے۔اسکائی نیوز کی رپورٹ کے مطابق امریکہ کو اس اٹیک کی اطلاع دی گئی تھی۔مشرق وسطیٰ کے ان گھمبیر حالات میں ایران کے قونصلیٹ پر حملہ صیہونی حکومت کی انتہاٸی بوکھلاہٹ اور ناکامی کی عکاسی کرتا ہے۔ دراصل ایران مزاحمتی محاذ کے ذریعے اسراٸیل کو ناکوں چنے چبوا رہا ہے۔ غزہ کی بستیوں کو ملیامیٹ اور اس کے ہزاروں افراد کو خاک و خوں میں غلطاں کرنے کے باوجود اسراٸیل کو شکست کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ اس کی ہزاروں فورسز اڑھائی تین ہزار فلسطینی مجاہدین کی کارروائیوں میں ہلاک، زخمی یا مفرور ہوچکی ہیں۔ ان کے مدمقابل فلسطین کی مزاحمتی قوتیں غزہ کے عوام کے ایمان راسخ اور صبر و استقامت کے بل بوتے پر آگے بڑھ رہی ہیں۔

صیہونی جارحیت کے خلاف ایران کی جنگی حکمتِ عملی اور روسی صدر پیوٹن کے حالیہ دورہ شام سے اسراٸیل چراغ پا ہوگیا ہے۔ عالمی رائے عامہ بھی فلسطین کے ساتھ اظہار یک جہتی اور اسرائیلی مظالم کی مخالفت کر رہی ہے۔ سلامتی کونسل میں جنگ بندی کی قرارداد کی منظوری عالمی سطح پر صیہونی حکومت کی تنہائی کی غمازی کرتی ہے۔ اس دوران فلسطین کے مزاحمتی محاذ کے رہنماؤں کے تہران کے دورے صیہونیت مخالف سرگرمیوں کی تقویت کا باعث بن گئے ہیں۔ گذشتہ دنوں حماس کی سیاسی شاخ کے سربراہ اسماعیل ہنیہ نے تہران میں رہبر معظم انقلاب سے ملاقات کی اور غزہ کی زمینی صورتحال پر ان کو رپورٹ پیش کی۔ فلسطینی مزاحمت کی دوسری اہم تنظیم جہاد اسلامی کے سربراہ زیاد النخالہ نے بھی تہران کا دورہ کیا۔

صیہونی حکومت کو امریکہ کی مکمل تسلیحاتی، مالی اور سیاسی سپورٹ اور مغربی ممالک کی حمایت حاصل ہے۔ ساتھ ہی بعض عرب ممالک بھی فلسطینی کاز کو بالائے طاق رکھتے ہوئے اسرائیل کی لاجسٹک سپورٹ، سیاسی و اقتصادی تعاون اور سہوتکاری کے ذریعے غزہ کے عوام کے قتل و غارت میں صیہونی حکومت کے ممد و معاون ثابت ہو رہے ہیں۔ ان تمام باتوں کے باوجود اسرائیل اپنے مقاصد کی تکمیل میں ناکام ہے۔ اس کی ایک وجہ شمال میں حزب اللہ کی جنگی کارروائیاں اور اس کے بھرپور حملے کا ڈر ہے۔ ادھر بحیرہ احمر و خلیج عدن میں امریکہ، اسرائیل اور برطانیہ کے جہازوں پر انصار اللہ یمن کے حملوں کی بنا پر اسراٸیل کی معیشت مفلوج ہوچکی ہے، کیونکہ بیرونی دنیا سے اس کی 70% تجارت اسی روٹ سے ہوتی ہے۔

ان حالات کو مدنظر رکھتے ہوئے وہ کسی طرح ایران کو براہ راست جنگ میں گھسیٹنا چاہتا ہے، تاکہ امریکہ اور مغربی طاقتوں کو ایران پر حملے کا جواز مل سکے۔ وہ معروضی حالات میں سانس لینے کے لٸے ہاتھ پیر مار رہا ہے۔ شام میں ایرانی قونصلیٹ پر حملے سے ایران بھر میں غم و غصے کی لہر دوڑگئی ہے اور متعدد شہروں میں عوام نے مظاہرے کئے اور بدلہ لینے کا مطالبہ کیا ہے۔ وہ کہہ رہے ہیں کہ دنیا بھر میں اسرائیلی سفارتخانوں کی سکیورٹی بھی محفوظ نہیں رہنی چاہیئے۔ایرانی حکام نے عندیہ دیا ہے کہ دمشق میں ایران کی قونصلیٹ پر حملے کا مناسب موقع پر سخت جواب دیا جائے گا، اس سے پہلے بھی اعلانیہ یا خفیہ طور پر ایرانی مفادات پر صیہونی حملوں کے جواب دیئے جاچکے ہیں۔

ایران پائے استقامت پر کھڑا ہوکر امام خمینی (رح) کے اس رہنماء اصول پر سختی سے کاربند ہے: کسی طرح دشمن کے سجاٸے ہوٸے میدان میں نہیں اترنا چاہئیے۔ ایران پہلے امام خمینی (رح) کی بابصیرت قیادت اور اس کے بعد آیت اللہ العظمی خامنہ ای کی دانشمندانہ رہبری کے بدولت گذشتہ 45 برسوں سے مغرب و مشرق کی نام نہاد سپر طاقتوں کی ریشہ دوانیوں کا مقابلہ کرتے ہوئے حکمت عملی کے تحت فیصلے کرتا چلا آرہا ہے۔ لہذا موجودہ صورتحال میں بھی ایران ناپاک استعماری و صیہونی عزائم کو خاک میں ملانے میں کامیاب رہے گا، ان شاء اللہ۔ غزہ کے محاصرے اور عوام کے قتل عام اور دمشق میں ایرانی قونصلیٹ پر حملے کے پیش نظر جمعۃ الواداع کو یوم القدس دوچنداں اہمیت اختیار کر گیا ہے، توقع ہے کہ دنیا بھر میں کروڑوں مسلم و غیر مسلم مظاہرین قدس کی آزادی اور اسرائیل کی نابودی کے عزم کے ساتھ یوم القدس کی ریلیوں میں شرکت کریں گے۔
خبر کا کوڈ : 1126622
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش