0
Thursday 4 Apr 2024 17:28

اسراٸیلی خوف کے سائے میں

اسراٸیلی خوف کے سائے میں
تحریر: سید تنویر حیدر

”میں تمام مسلمانوں کو دعوت دیتا ہوں کہ رمضان المبارک کے آخری جمعے کے دن کو جو ایام قدر میں سے بھی ہے اور فلسطینی عوام کی تقدیر کو واضح کرنے کا دن بھی ہوسکتا ہے، ”یوم القدس“ کے عنوان سے منتخب کریں اور اس دن بین الاقوامی سطح پر ان مظلوم مسلمانوں سے ہمدردی کا اظہار کریں۔“ رہبر مستضعفین جہان امام خمینی نے 13 رمضان 1399 ہجری قمری کو امت مسلمہ کے نام جو یہ آفاقی پیغام جاری کیا، اس کا مقصد مظلوم فلسطینیوں کی آواز کو دنیا کے گوش و کنار تک پہنچانا اور دنیا بھر میں آزادیء فلسطین اور آزادیء قدس کے لیے فضا ہموار کرنا تھا۔ اہل فلسطین سے حقیقی ہمدردی اور بیت المقدس کی آزادی کی حقیقی تڑپ رکھنے والے مسلمانوں نے امام خمینی کی اس صدائے استغاثہ پر لبیک کہا۔

یوں ”یوم القدس“ کے عنوان سے ہر ماہ رمضان کے آخری جمعے کو دنیا بھر کی بڑی بڑی شاہراہوں پر آزادی پسند لوگوں کا ایک سیل رواں دیکھنے میں آتا رہا۔ صیہونی حکومت کے زرخرید اور اس سے دلی وابستگی رکھنے والے ذراٸع ابلاغ کی پوری کوشش رہی کہ وہ عوام کے اس سمندر کو اپنے کیمرے کی آنکھ سے دور رکھیں، لیکن چشم بینا رکھنے والے اہل بینش کی نظروں سے یہ سونامی اوجھل نہ رہ سکا۔ اسلامی جمہوری ایران میں یوم قدس کے حوالے سے یہ مظاہرے جہاں ایک طرف ایرانی عوام کے دل میں جاگزیں غاصب صیہونی ریاست کی نفرت کو ظاہر کرتے تھے، وہاں وہ اس عوام کی اپنی قیادت سے والہانہ محبت اور اس پر اپنے مکمل اعتماد کا مظہر بھی تھے۔

اس کے برعکس مغربی ذراٸع ابلاغ اپنی سکرینوں پر ہمیشیہ ایرانی عوام کے چہرے کو بگاڑ کر دکھاتے رہے۔ وہ مستکبر طاقتیں جو اس صدائے احتجاج کو صدا بصحرا سمجھ رہے تھے، انہیں خبر نہیں تھی کہ اس صدا کے ردعمل میں زیر زمین ایک ایسا طوفان پل رہا ہے، جو کسی روز ”طوفان اقصیٰ“ کی صورت میں اپنے کناروں سے بے کنار ہو جائے گا اور مظلوم فلسطینیوں کی زمین پر صیہونی منصوبہ سازوں کی کھڑی کی گئی عمارت کو بہا لے جانے کے لیے ابل پڑے گا۔آج کا یوم القدس ایسے عالم میں منایا جا رہا ہے، جب قدس کی غاصب حکومت اپنی بقاء کی ایک ایسی لاحاصل جنگ لڑ رہی ہے، جس کا اختتام اس کی فنا پر ہوگا۔ اسراٸیل کی ناجاٸز ریاست کے مربی عرصہء دراز سے آگ کا جو کھیل کھیل رہے ہیں، آج نمرود کی طرح خود اس آگ کا ایندھن بننے جا رہے ہیں۔

آج فرزندان قدس، قدس کی آواز پر اپنے سروں پر کفن باندھ کر قدس کی طرف نکل پڑے ہیں۔ آج اسراٸیل کا ناپاک وجود ایک ایسے محور مقاومت کے حصار میں ہے، جس کے چنگل سے نکلنا اب اس کے بس میں نہیں رہا۔ اسراٸیلی آج ایک ایسے عالم میں رہ رہے ہیں، جب ان کے سروں پر خوف کا ایک گہرا سایہ ہے۔ ایسا خوف جو ان کی روح کی گہراٸی تک سرایت کرچکا ہے۔ یہ ان کے اندر کا خوف ہی ہے، جو دھمکیوں کی صورت میں ان کی لرزتی زبانوں تک آرہا ہے۔ انہیں اچھی طرح معلوم ہے کہ آج وہ جن کو اپنے دروازوں کی طرف بڑھتا دیکھ رہے ہیں، وہ اور کوٸی نہیں بلکہ خیبر شکن کے وارث ہیں۔
خبر کا کوڈ : 1126837
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش