0
Monday 22 Apr 2024 09:35

چاروں ستون تباہ

چاروں ستون تباہ
تحریر: کمیل خجستہ

رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمیٰ سید علی خامنہ ای نے طوفان الاقصیٰ سے چار ماہ قبل عیدالفطر کے دن حسینیہ امام خمینی میں فرمایا تھا کہ آج صیہونی حکومت کی ڈیٹرنس، مزاحمتی قوتوں کی مزاحمت کی بدولت ختم ہوگئی ہے۔ اس بات کی برکت سے کہ فلسطینی نوجوان اپنے دشمن کی قوت مدافعت کو مسلسل کمزور کرنے میں کامیاب رہا۔ اکتوبر 2023ء میں طوفان  الاقصی نے اسرائیل کی قوت مدافعت کو شدید دھچکا پہنچایا۔ اس دھچکے کی تلافی کے لیے ان کے فوجی حملے بے سود تھے۔ وہ نہ صرف اپنے فوجی اہداف حاصل کرنے میں ناکام رہے بلکہ ان کے جاسوسی کے دعوے بھی جھوٹے نکلے۔ ان کا کہنا تھا کہ شفا اسپتال کے نیچے ایک سرنگ ہے، لیکن ایسا نہیں تھا، ان کا کہنا تھا، ہم سرنگوں میں پانی ڈال دیں گے، ہم حماس کے کمانڈروں مار دیں گے۔ کچھ بھی نہ کرسکے۔۔۔۔۔۔

دوسری طرف، وعدہ صادق آپریشن تیسرا دھچکا تھا اور اس سے بھی اہم بات یہ ہے کہ اسرائیل کے سکیورٹی منسٹر بنگوئیر کے مطابق، اس آپریشن پر اسرائیل کا "کمزور اور مضحکہ خیز ردعمل" ان کے ڈیٹرنس کے ستون کو چوتھا دھچکا تھا۔ اسرائیل #deterrence #warfare #holocaust a domestic قبولیت  یعنی ہولوکاسٹ، میدانی جنگ، مضبوط دفاع اور داخلی استحکام کے چار ستونوں پر استوار تھا۔ اب ان چار ستونوں کو پچھلے چھ مہینوں میں کئی ضربیں لگ چکی ہیں۔ میدانی جنگوں کی اب کوئی خبر نہیں ہے۔ ان کی تمام جنگیں یا تو مصر کے صحرائے سینا، شام کی گولان کی پہاڑیوں یا جنوبی لبنان وغیرہ میں جاری ہیں۔

2013ء میں رہبر انقلاب نے مغربی کنارے کو مسلح کرنے کی حکمت عملی جاری کی اور "نیل سے فرات" کے ان کے دعوے کے برعکس "سمندر سے دریا تک فلسطین" کا نظریہ بیان کیا۔ یہ حکمت عملی دو سال قبل کے آپریشن میں ظاہر ہوئی اور یہاں سے اسرائیل اپنے مقبوضہ قلعے کے اندر پھنس گیا۔ 2023ء میں طوفان الاقصیٰ نے غزہ کی پٹی کے اطراف سے ایک نیا باب کھولا اور اب اسرائیلی چھ ماہ سے مزاحمت کے محور کے خلاف اپنے قلعے میں پھنسے ہوئے ہیں۔ شہید فلسطینی بچوں کے پاک خون کی بدولت ان کے ہولوکاسٹ کا جواز ختم ہو رہا ہے۔ کل امریکی حکومت نے ہارورڈ یونیورسٹی کے سربراہ کو فلسطین کی حمایت کی وجہ سے برطرف کیا۔

اب کولمبیا یونیورسٹی اسرائیل کے خلاف احتجاج کرنے والوں کے اجتماع کی جگہ بن چکی ہے۔ اسرائیلیوں نے اپنے ساتھ ناانصافی کا جو ڈھونگ رچایا تھا، آج وہ ان کے لئے عذاب بنتا نظر آرہا ہے۔ آج وہی معیار دنیا کی آنکھوں کے سامنے ہیں۔ انہوں نے دنیا کی سب سے بڑی نسل کشی کی ہے۔ اسرائیلی دنیا کی نظروں میں اپنے وجود کا جواز کھو بیٹھتے ہیں اور آخر میں، مقبوضہ علاقوں میں مظاہرے، وسیع سیاسی تقسیم جو اسرائیل کی سڑکوں پر پھیلی ہوئی ہے، وہ چوتھا ستون ہے، جو ظاہر کرتا ہے کہ مکڑی کا جالا اپنی تباہی کے آخری مراحل میں ہے۔
خبر کا کوڈ : 1130489
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش