0
Tuesday 23 Apr 2024 15:53

حزب اللہ کی طرف سے اسرائیلی ڈرون مار گرانے کے تزویراتی پیغامات

حزب اللہ کی طرف سے اسرائیلی ڈرون مار گرانے کے تزویراتی پیغامات
اسلام ٹائمز۔ لبنان کی اسلامی مزاحمت حزب اللہ نے طوفان الاقصیٰ کی لڑائی میں داخلے کے آغاز سے لے کر اب تک صیہونی حکومت کے 5 جدید ترین ڈرون مار گرانے میں کامیابی حاصل کی ہے، جن میں سے آخری ڈرون ہرمیس 450 پچھلے دنوں مار گرایا۔ اس سلسلے میں ماہرین کا خیال ہے کہ حزب اللہ نے جنگ کے آغاز سے ہی ایک مخصوص حکمت عملی کے فریم ورک کے اندر صیہونی حکومت پر ایک نئی ضرب لگانے کی کوشش کی ہے۔ فلسطینی مزاحمتی امور کے ماہر ہانی الدالی نے کہا: حزب اللہ کی طرف سے اسرائیلی ڈرون گرائے جانے سے صیہونی حکومت کے لیے بہت سے پیغامات ہیں۔ 
 
المیادین کے ساتھ گفتگو میں انہوں نے کہا: حزب اللہ ایک مخصوص حکمت عملی کے دائرے میں اپنی کارروائیوں کو وسعت دیتی ہے اور دشمن کو عسکری نوعیت کے پیغامات دیتی ہے جو کہ سیاسی منظرنامے اور زمینی حقیقت میں جھلکتی ہے۔ حزب اللہ کے آپریشنل رویے سے ظاہر ہوتا ہے کہ اس کے فوجی اقدامات قابض حکومت کی فوج پر اپنی برتری ثابت کرنے پر مبنی ہیں۔ جہاں ہم دیکھتے ہیں کہ حزب اللہ نے اپنی کارروائیوں کو منظم انداز میں خاص طور پر حالیہ مہینوں میں زمینی اور فضا میں اپنی دفاعی طاقت دکھانے پر مرکوز رکھا ہے۔
 
الدالی نے مزید کہا: لبنانی مزاحمت کی طرف سے صیہونی حکومت کے ڈرون گرائے جانے کے مناظر سے پتہ چلتا ہے کہ حزب اللہ کے پاس پیشگی وارننگ سسٹم ہے جو اسے دشمن کے فضائی اہداف کو بہت تیزی سے شناخت کرنے اور انہیں نشانہ بنانے کے قابل بناتا ہے۔ جس طرح ہم نے قابض حکومت کے "Hermes 900" ڈرون کو گرائے جانے کا مشاہدہ کیا، جسے ایک بہت ہی جدید اور مہنگا ڈرون سمجھا جاتا ہے اور جس پر صیہونی حکومت کو فخر تھا۔
 
انہوں نے واضح کیا: یہ مناظر یہ بھی ظاہر کرتے ہیں کہ حزب اللہ کے پاس فضائی دفاعی نظام کے جدید ذرائع موجود ہیں جو اسرائیلی فوج کے جدید ڈرون کو مار گرا سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا: اس کے علاوہ جدید اسرائیلی ڈرون کو مار گرانے کی حزب اللہ کی صلاحیت ایک طرف دشمن اور صہیونی حلقوں کے جذبے پر بہت زیادہ اثر ڈالتی ہے اور دوسری طرف اس سے مزاحمت اور مزاحمتی گروہوں کے جذبے کو تقویت ملتی ہے۔
 
دوسری طرف تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ حزب اللہ کی ان ترقی یافتہ کارروائیوں کے سائے میں، صیہونی حکومت حزب اللہ کے ساتھ جنگ میں جس مساوات کی تلاش کر رہی تھی، اس کے برعکس ہو گیا ہے۔ لہٰذا اب یہ حزب اللہ ہی ہے جس نے اسرائیل کو اپنی پوشیدہ صلاحیتیں دکھانے اور ایسے ہتھیار استعمال کرنے پر مجبور کیا ہے جو اس نے پہلے استعمال نہیں کیے تھے۔ جبکہ صیہونیوں نے حزب اللہ کے ساتھ اس جنگ میں اپنے جدید میزائل اور ڈرون ہتھیاروں کا استعمال کیا ہے، لبنانی مزاحمت نے ان ہتھیاروں سے نمٹنے کی اپنی صلاحیت کو ثابت کیا اور دکھایا کہ وہ دشمن کی کمزوریوں کو استعمال کرنا جانتی ہے۔
 
ہرمیس 450 اور 900 ڈرونوں کو مار گرانے سے، حزب اللہ نے یہ ظاہر کیا کہ اس کے پاس ایک جدید دفاعی نظام ہے جو اسے اہداف کو درست طریقے سے ٹریک کرنے، نشانہ بنانے اور مار گرانے کی صلاحیت دیتا ہے، جو کہ اسرائیل اور صیہونیوں کے لیے ایک بڑا سوالیہ نشان اور ایک بڑا چیلنج ہے۔ سب سے پہلے، یہ جاننے کی کوشش کر رہے ہیں کہ لبنانی مزاحمت کو اس طرح کے جدید نظام کیسے ملے، اور دوسرے نمبر پر وہ حزب اللہ کو نشانہ بنانے کے لیے اپنے جدید ترین ڈرونز اور میزائلوں پر بھروسہ نہیں کر سکتے۔ دوسری طرف صہیونیوں کے لیے یہ تشویش ہے کہ جنگ کی وسعت کے ساتھ حزب اللہ مزید مہلک ہتھیاروں کی "پردہ پوشی" کر سکتی ہے اور اسرائیلیوں کو مزید حیران کر سکتی ہے۔
 
اس سلسلے میں باخبر ذرائع نے کہا کہ حزب اللہ آج جو کچھ بھی کر رہی ہے وہ ہوشیاری اور تفصیلی منصوبہ کے مطابق ہے اور اس کا ہدف لبنان سے جنگ کے تماشے کو ختم کرنا ہے نہ کہ جنگ کو طول دینا۔ جو چیز اسرائیلیوں کو لبنان پر حملہ کرنے سے روکتی ہے وہ وہ طاقت اور حیرت ہے جو حزب اللہ نے صیہونیوں کو دکھائی ہے، اور مزاحمت کی طرف سے نئے ہتھیاروں کی نقاب کشائی اسرائیل کے لیے ایک اضافی پیغام ہے، جس کا واضح مطلب ہے کہ جارحیت کو بڑھانے کے لیے کسی بھی اسرائیلی کارروائی کا جواب "آنکھ کے بدلے آنکھ" کی صورت میں دیا جاتا ہے۔
خبر کا کوڈ : 1130558
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش