2
Saturday 26 Sep 2020 13:31

یزید زندہ باد کی تحریک اور تحریک آزادی کشمیر

یزید زندہ باد کی تحریک اور تحریک آزادی کشمیر
تحریر: نذر حافی
nazarhaffi@gmail.com

یہ تحریک آزادی کشمیر کا انتہائی کٹھن دور ہے۔ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کر دی گئی ہے، آبادی کے تناسب کو بدل دیا گیا ہے اور تیزی سے مزید تبدیل کیا جا رہا ہے، جو بھارتی فوجی بھی دس سال سے کشمیر میں مظالم کرنے پر مامور رہا ہے، اُسے کشمیر میں ہی آباد ہونے کی اجازت دیدی گئی ہے۔ مقامی مسلمانوں کی معیشت، اقتصاد، زراعت و تجارت کو تباہ کر دیا گیا ہے، جوانوں اور نوجوانوں کو اغوا کرنے کے بعد جعلی پولیس مقابلوں میں پار کرنے کا سلسلہ شدومد سے جاری ہے، خواتین کے بال کاٹنے اور عصمت دری کے واقعات بلاوقفہ انجام پا رہے ہیں، انسانی زندگی بچانے کیلئے دوائیاں تک دستیاب نہیں، بھارت ساری جعلی ادویات کشمیر میں بھیجتا ہے اور دوائیوں کے نام پر مریضوں کو سلوپائزن کھلانے کا عمل جاری ہے، چادر اور چاردیواری کا کوئی تقدس نہیں، کوئی میڈیا، تحفظ، عدالت یا قانون تک موجود نہیں۔

کشمیری قیادت نظربند اور خوفزدہ ہے، خوفزدہ ہونا بھی چاہیئے، چونکہ مسئلہ کشمیر کے اصلی فریق اور وکیل پاکستان کی طرف سے کشمیریوں کو کوئی اچھی خبر نہیں پہنچ رہی۔ کشمیری ایک طرف تو خود مصائب و آلام کا شکار ہیں اور دوسری طرف انہیں اپنے پاکستانی بھائیوں کی طرف سے بھی اخوت اور دینی تعلق کے خاتمے کے سندیسے بھیجے جا رہے ہیں۔ مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت کے خاتمے سے لے کر اب تک پاکستان اپنے عرب دوستوں سے بھارت کی مذمت میں ایک لفظ تک نہیں کہلوا سکا، عرب ممالک بھارت کی کیا مذمت کرتے، انہوں نے تو اسرائیل کو بھی تسلیم کر لیا ہے، ترکی کے پہلے سے ہی اسرائیل کے ساتھ شاندار تعلقات ہیں۔ بین الاقوامی سطح پر اب کشمیر کا مسئلہ اقوام متحدہ کے ایجنڈے میں بھی شامل نہیں رہا۔ ایسے نامساعد اور مایوسی کے حالات میں ہمیں کشمیریوں کی حوصلہ افزائی کرنی چاہیئے تھی، لیکن حوصلہ افزائی کرنے کے بجائے پاکستان کے شہر کراچی میں ایک بڑی ریلی نکال کر اُس میں یزید زندہ باد کے نعرے لگائے گئے اور یزید کو امیر کہا گیا۔

اس ریلی کے اسٹیج سے کشمیریوں کو یہ واضح پیغام دیا گیا کہ ہم یزیدی ہیں، ہم ماضی میں بھی یزید اور اس کے لشکر کے ساتھ تھے اور آج بھی اس زمانے کے یزید نیتن یاہو اور مودی کے ساتھ ہیں۔ ارباب فکر و دانش بخوبی جانتے ہیں کہ پاکستان کے ایک دینی اسٹیج اور پلیٹ فارم سے یہ پیغام عملاً نشر ہونا یقیناً تحریک آزادی کشمیر پر کاری ضرب اور اہلیان کشمیر کیلئے انتہائی حوصلہ شکن ہے۔ کشمیری اپنی تحریک کو تحریک کربلا کا تسلسل سمجھتے ہیں، وہ امام حسین ؑ کے نقش قدم پر چلتے ہوئے دینی و انسانی اقدار کی بقا، احیا اور سربلندی کیلئے جدوجہد کر رہے ہیں، وہ اس دور کے ہر یزید کے خلاف نبردآزما ہیں، اُن کیلئے ہیرو اور رول ماڈل امام حسینؑ ہیں۔ اُن کے قیام کا پرچم امام حسینؑ کا پرچم ہے، وہ کبھی بھی یزیدیوں کے پرچم کے تلے آنے کا سوچ بھی نہیں سکتے۔

شہر قائد کراچی میں جہاں بانی پاکستان قائداعظم محمد علی جناح ؒ اور ان کی بہن فاطمہ جناحؒ کا مزار ہے، وہاں بانی پاکستان اور جناح خاندان کے مسلک کی توہین کی گئی اور اُن کے مسلک کے خلاف کافر کافر کے نعرے لگائے گئے۔ قائداعظم کی اتنی بڑی توہین کرکے کشمیریوں کو دلبرداشتہ کیا گیا ہے اور اُن کے جذبات کو ٹھیس پہنچائی گئی ہے۔ ساری دنیا جانتی ہے کہ کشمیری قائداعظم کو اپنے مقدسات میں سے سمجھتے ہیں اور اُن سے گہری عقیدت اور عشق رکھتے ہیں۔ ان نعروں نے برملا طور پر کشمیریوں پر ثابت کر دیا ہے کہ اب یہ پاکستان قائداعظم کا پاکستان نہیں ہے، لہذا اب کشمیری اپنا انجام خود سوچ لیں۔ ان نعروں سے جہاں ہندوستانی حکومت اور میڈیا نے بھرپور فائدہ اٹھایا، وہیں پاکستانی اداروں نے کوئی نوٹس نہیں لیا۔

یہ ریلی اور اس جیسی دیگر ریلیاں عقیدے کی جبراً تبدیلی، انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں، قانون شکنی، شدت پسندی اور ریاست پر مسلکی قبضے کا شاخسانہ ہیں، پاکستان میں لوگوں کو زبردستی پکڑ کر اُن کے عقائد تبدیل کرائے جا رہے ہیں، پولیس کی موجودگی میں اُن سے اُنہی کے مسلک کو کافر اور گمراہ کہلوایا جا رہا ہے، پنجاب اسمبلی میں فرقہ وارانہ بل پاس ہو رہے ہیں اور ایک قوم ایک نصاب کے نام پر تعلیمی اداروں میں ایک مخصوص بلکہ پاکستان کے ازلی دشمن فرقے کے نظریات ٹھونس دیئے گئے ہیں، یہ سب اہلیان کشمیر کو پاکستان سے خوفزدہ کرنے کیلئے کافی ہے۔

یہاں پر یہ بات اہلیان کشمیر تک بھی پہنچنی چاہیئے کہ پاکستان کے سارے سُنی اور شیعہ مسلمان اخوت، رواداری اور بھائی چارے پر یقین کامل رکھتے ہیں، امام حسینؑ سے محبت اور یزید پر لعنت یہ کشمیریوں کی طرح ہر پاکستانی کا مسلمہ ایمان ہے۔
رہی بات جبراً عقیدے کی تبدیلی، یزید زندہ باد کی ریلیوں، پنجاب اسمبلی کی قراردادوں اور کافر کافر کے نعروں کی تو ایسا کرنے والے، یہ وہی لوگ ہیں جو قیام پاکستان کے ہی خلاف ہیں، انہوں نے قائداعظم کی زندگی میں بھی انہیں کافر اعظم کہا تھا، انہوں نے کبھی سکولوں کے معصوم بچوں، نہتے مسافروں، زیارت گاہوں کے زائرین اور نمازیوں پر بھی رحم نہیں کیا۔ یہ ہر قیمت پر پاکستان کو توڑنا چاہتے ہیں، اسی لئے یہ آج بھی کشمیر کو پاکستان سے جدا کرنے کیلئے ہاتھ پاوں مار رہے ہیں۔

ہم سب نے ماضی کی طرح آج بھی ہمت نہیں ہارنی، ہمیں متحد ہو کر یزیدیوں کو ہر پلیٹ فارم پر شکست دینی ہے، ہمیں شعور، آگاہی اور بصیرت کے ساتھ یزیدیوں کا مقابلہ کرنا ہے، کشمیر میں حسینیت کا پرچم بلند کرنے والوں، مودی جیسے یزید کا مقابلہ کرنے والوں، پاکستان بنانے والوں، امام حسین ؒعالی مقام کو اپنا امام سمجھنے والوں اور علامہ اقبال و قائداعظم کے نظریاتی و روحانی بیٹوں کو اب ہر محاذ پر اپنے عمل سے یہ ثابت کرنا ہے کہ یزید کل بھی مردہ باد تھا، آج بھی مردہ باد ہے۔
خبر کا کوڈ : 888563
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش