0
Tuesday 22 Dec 2020 17:12

آل سعود میں خوف و ہراس

آل سعود میں خوف و ہراس
اداریہ
استبدادی اور ڈکٹیٹر حکومتوں کو ہمیشہ اپنے تخت و تاج کی فکر رہتی ہے۔ ملک کے اندر یا باہر کوئی معمولی سا واقعہ پیش آتا ہے تو خاندانی و استبدادی حکومتیں اپنے مخالفین کی پکڑ دھکڑ شروع کر دیتی ہیں۔ آل سعود خاندان کو داخلی و خارجی حوالے سے شدید بحرانوں کا سامنا ہے۔ عالمی سطح پر ٹرامپ کا وائٹ ہاوس سے نکلنا بن سلمان اور اس کی ٹیم کے لیے بڑے سانحہ سے کم نہیں، کیونکہ بن سلمان نے ڈونالڈ ٹرامپ کے داماد کشنر کے ساتھ مشرق وسطیٰ کے حوالے سے جو خواب تیار کر رکھے ہیں، وہ اب شرمندہ تعبیر ہوتے نظر نہیں آرہے ہیں۔ بن سلمان کو یقین تھا کہ ٹرامپ مزید چار سال اقتدار میں رہیں گے اور بن سلمان ٹرامپ کے داماد کشنر کے ساتھ مل کر اسرائیل کے لیے مزید خدمات انجام دینے میں کامیاب ہو جائیں گے۔

لیکن ٹرامپ کی شکست نے آل سعود پر، بالخصوص بن سلمان پر مایوسی کی کیفیت طاری کر دی ہے۔ نئے امریکی صدر بھی آل سعود کی ضرور حمایت کرینگے، لیکن بن سلمان کی جو ہم آہنگی کشنر کے ساتھ ہوچکی تھی، کسی دوسرے کو اس سطح پر پہنچنے کے لیے وقت لگے گا۔ خطے میں آل سعود کے لیے کئی بحرانوں میں شدت آرہی ہے، جس کی وجہ سے سعودی عرب کو داخلی حوالے سے سخت استحکام کی ضرورت ہے۔ آل سعود نے یوں تو تیس ہزار سے زائد بے گناہ قیدیوں اور اپنے صف اول کے تمام مخالفین کو جیل یا انٹیلی جنس اداروں کے حصار میں رکھا ہوا ہے۔

اس کے باوجود بھی مختلف شہروں بالخصوص مشرقی شہر قطیف سے آل سعود کے خلاف صدائے احتجاج بلند ہوتی رہتی ہے۔ بن سلمان کے کارندوں نے قطیف میں غیر انسانی اقدامات کا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے اور مختلف حیلوں بہانوں سے شیعہ علماء اور اہم شخصیات کو قید و بند کی صعوبتیں دیتا رہتا ہے۔ حال ہی میں سعودی کارندوں نے آیت اللہ باقر النمر کے فرزند شیخ حسین نمر کو گرفتار کر لیا ہے۔ شہید باقر النمر کے بعد بھی اس خاندان کے خلاف آل سعود کے مظالم کا سلسلہ جاری ہے، آل سعود شہادت کے بعد بھی شہید باقر النمر سے خوفزدہ ہیں۔
خبر کا کوڈ : 905511
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش