2
0
Saturday 1 May 2021 11:04

بن سلمان کا یوٹرن

بن سلمان کا یوٹرن
تحریر: تصور حسین شہزاد

وقت بہت بڑا اُستاد ہے، جو ہر گزرتے لمحے انسان کو نیا سبق پڑھاتا ہے۔ جو اس سبق کو یاد کر لیتا ہے، وہی کامیاب ٹھہرتا ہے اور جو اسے فراموش کر دیتا ہے، وقت اسے فراموش کر دیتا ہے۔ سعودی عرب کے ولی عہد محمد بن سلمان اس وقت سعودی عرب کے تمام امور کے مالکِ کُل ہیں۔ نوجوان ہیں، اس لئے تجربات کے مراحل سے گزر رہے ہیں۔ ان کی کم عمری ہی بعض اوقات انہیں ‘‘استعمال’’ بھی کروا جاتی ہے۔ جیسا کہ ماضی میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے داماد کے ذریعے انہیں ٹریپ کیا اور خوب استعمال کیا۔ یہاں تک کہ ٹرمپ نے سعودی عرب کو علی الاعلان دودھ دینے والی گائے قرار دیدیا۔ ٹرمپ سچ جھوٹ کا چارہ ڈال کر، سعودی عرب کو ایران سے ڈرا کر جہاں امریکہ اپنا اسلحہ فروخت کرتا رہا، وہیں سعودی تیل سے بھی امریکہ نے خوب استفادہ کیا۔

ٹرمپ کے جانے کے بعد نئے امریکی صدر جو بائیڈن کی پالیسیاں تبدیل ہوئیں اور سعودی عرب کو خطے میں تنہائی دکھائی دینے لگی۔ اس کے برعکس ایران عالمی اقتصادی پابندیوں کے باوجود روز بروز مضبوط ہو رہا ہے۔ سعودی عرب نے اپنی تنہائی سے بچنے کیلئے اپنی پالیسی تبدیل کی ہے اور ایم بی ایس نے ایران کیساتھ مذاکرات پر آمادگی ظاہر کی ہے۔ یہ وہی بن سلمان ہے جس نے پہلے کہا تھا کہ وہ ایران کیساتھ بات چیت کرنا پسند نہیں کرتا، وغیرہ وغیرہ۔ مگر وقت کا دریا کبھی ایک کنارے نہیں بہتا۔ تاریخ کا دھارا بھی وقت کیساتھ ساتھ تبدیل ہو جاتا ہے۔ آج وہی بن سلمان رعونت کی عبا اُتار کر مذاکرات سے مسائل حل کرنے کی بات کر رہا ہے۔ بن سلمان کا یہ یوٹرن یقیناً اس نے سوچ سمجھ کر ہی لیا ہوگا۔

سعودی عرب اور ایران کو مسلم امہ میں نمایاں مقام حاصل ہے۔ ان دونوں کی کشیدگی سے ہی امت تقسیم ہوتی ہے اور ان کے بہتر تعلقات سے ہی امت میں بھی بہتری آتی ہے۔ اگر ایران اور سعودی عرب کے تعلقات بہتر ہوتے ہیں تو اس کے اثرات براہ راست مسلم امہ پر پڑنے ہیں۔ ماضی میں بھی اگر امت کو نقصان پہنچا ہے تو دونوں ممالک کی کشیدگی سے پہنچا ہے۔ ایران روزِ اول سے سعودی عرب کیساتھ بہتر تعلقات کا خواہاں رہا ہے۔ ایرانی صدر ہاشمی رفسنجانی کے دور میں بھی اس حوالے سے بہت کام ہوا، مگر امریکہ کی مداخلت اور جھوٹی سچی رپورٹس کے ذریعے ایران اور سعودی عرب کو ایک دوسرے سے دور کر دیا گیا۔

اب خطے میں صورتحال تبدیل ہو رہی ہے۔ امریکہ عراق و شام سے ذلیل و رسوا ہو کر نکل چکا ہے، افغانستان سے نکلنے کیلئے اپنا بوریا بستر باندھ چکا ہے۔ امریکہ کے خطے سے انخلاء کے بعد سعودی عرب خود کو غیر محفوظ تصور کر رہا ہے۔ یمن کے محاذ سے لیکر شام کی سرحدوں تک، لبنان سے عراق تک امریکہ کو عبرتناک شکست ہوئی ہے۔ ان سارے محاذوں پر امریکہ اپنا دفاع کرسکا ہے نہ ہی سعودی عرب کو بچا سکا ہے۔ جس کا احساس اب بن سلمان کو ہوچکا ہے۔ بن سلمان نے خطے کی صورتحال کو مدنظر رکھتے ہوئے سعودی عرب کی پالیسی کو تبدیل کیا ہے۔ بعض حلقوں نے خدشات ظاہر کئے ہیں کہ سعودی عرب امریکہ کے جانے کے بعد ایران سے تعلقات بڑھا رہا ہے، جس سے اسرائیل کیلئے مشکلات پیدا ہوسکتی ہیں۔  تو یہ ایک حقیقت ہے کہ اسرائیل ایک ناجائز ریاست ہے، اس کا خاتمہ ہونا ہی ہے اور سید حسن نصراللہ کے بقول کہ وہ وقت بہت قریب ہے، جب ہم بیت المقدس میں نماز ادا کریں گے۔

اسرائیل نے بھی اس حوالے سے اپنے طور پر ہاتھ پاوں مارنے شروع کر دیئے ہیں۔ یو اے ای سمیت دیگر عربوں کیساتھ اسرائیل کے نئے استوار ہوتے تعلقات بھی نیا بیانیہ سنا رہے ہیں۔ دوسری جانب مبصرین بن سلمان کے اس بیان کو سنجیدہ نہیں لے رہے۔ مبصرین کا کہنا ہے کہ بن سلمان نے صرف یہ دیکھنے کیلئے بیان دیا ہے کہ ایران کا ردعمل کیا ہے، اس کیساتھ سعودی عرب کے آل سعود خاندان کو اندرونی مسائل کا بھی سامنا ہے، جس سے آل سعود کا مستقبل خطرے میں دکھائی دے رہا ہے۔ ہوسکتا ہے کہ بن سلمان ایران کیساتھ تعلقات میں بہتری لا کر اپنے خاندان کے بگڑتے ہوئے حالات کو بہتر کرنا چاہتے ہوں۔

واقفانِ حال بتاتے ہیں کہ بن سلمان شدت پسند آدمی ہیں، اپنی مخالفت میں کوئی چیز برداشت نہیں کرتے، اس موقف کی دلیل کے طور پر جمال خاشقجی کی مثال دی جاتی ہے۔ بہرحال اگر بن سلمان اپنے موقف میں سنجیدہ ہیں اور ایران کیساتھ بہتر تعلقات کے خواہاں ہیں تو ایران کو دیکھ بھال کر دوستی کا ہاتھ بڑھا دینا چاہیئے۔ اس سے جہاں امت مسلمہ میں وحدت کو فروغ ملے گا اور شیعہ سنی قریب آئیں گے، وہیں فلسطین و کشمیر سمیت مسلمانوں کے دیگر مسائل بھی حل ہونے کی توقع کی جا سکتی ہے۔
خبر کا کوڈ : 930127
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

u turn khan
Iran, Islamic Republic of
ویسے عمران خان کو داد دینی چاہیئے کہ اس کے یوٹرنوں نے پہلے پاکستانی شیعہ لیڈروں کو یوٹرن لینے کی عادت ڈالی، اب ایک بڑا شکار سعودی ولی عہد بھی عمران خان کی صحبت کی وجہ سے یو ٹرن لینے پر مجبور ہوگیا۔ اس لیے عمران کو سعودیہ کے دورے پر بلایا ہے کہ تین دن میں عمران خان سے یوٹرن کیسے اور کس طرح لیتے ہیں سیکھ سکے۔
اکبر سیال
Pakistan
بہترین تجزیہ، برادر تصور شہزاد صاحب، اللہ کرے زور بیان اور زیادہ۔ مالک اضافہ در توفیق فرمائے، آمین
ہماری پیشکش