0
Wednesday 16 Jun 2021 02:41

سندھ کا 14 کھرب 77 ارب 90 کروڑ 37 لاکھ روپے کا ٹیکس فری بجٹ پیش

سندھ کا 14 کھرب 77 ارب 90 کروڑ 37 لاکھ روپے کا ٹیکس فری بجٹ پیش
ترتیب و تدوین: ایس حیدر

صوبہ سندھ کے مالی سال 22-2021ء کا 14 کھرب 77 ارب 90 کروڑ 37 لاکھ روپے کا ٹیکس فری بجٹ پیش کر دیا گیا ہے۔ وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے بطور وزیر خزانہ بجٹ پیش کیا، نئے مالی سال کے بجٹ میں کوئی نیا ٹیکس نہیں لگایا گیا، جبکہ تنخواہوں میں 20 فیصد اضافہ کرنے کا اعلان کیا گیا ہے۔ مزدور کی کم از کم اجرت 17500 سے بڑھا کر 25 ہزار روپے کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔ بجٹ میں امن و امان کیلئے 119.97 ارب روپے، زراعت کی بحالی کیلئے 3 ارب روپے، شہریوں کی فلاح و بہبود کیلئے 16 ارب روپے اور صحت کیلئے ترقیاتی بجٹ میں 18.50 ارب روپے رکھے گئے ہیں۔ وزیراعلیٰ مراد علی شاہ کی تقریر کے دوران سندھ اسمبلی میں کافی شور شرابا کیا گیا، اپوزیشن ارکان کی جانب سے ایوان میں سیٹیاں بجائی گئیں، اپوزیشن نے صوبائی حکومت اور وزیراعلیٰ کے خلاف شدید نعرے لگائے، ارکان نے وزیراعلیٰ کی نشست کا گھیراؤ کیا اور ان کے قریب آنے کی کوشش بھی کی، اس دوران حکومتی ارکان نے وزیراعلیٰ کو حصار میں لے لیا۔ تفصیلات کے مطابق 15 جون بروز منگل اسپیکر آغا سراج درانی کی زیر صدارت سندھ اسمبلی کے اجلاس میں وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے نئے مالی سال 22-2021ء کا بجٹ پیش کرتے ہوئے کہا کہ صوبے کے بجٹ کا حجم 14 کھرب 77 ارب روپے رکھا گیا ہے، اس مرتبہ صوبائی بجٹ میں 19.1 فیصد اضافہ کیا گیا ہے۔

بجٹ خسارے کا تخمینہ 25 ارب 73 کروڑ روپے سے زائد
بجٹ تقریر کے دوران وزیر اعلیٰ سندھ نے کہا کہ مالی سال 22-2021ء کیلئے صوبے کے بجٹ کا حجم 1477 ارب 90 کروڑ روپے سے زائد ہے، سندھ کی آمدن کا تخمینہ 1452 ارب 16 کروڑ 80 لاکھ روہے ہے، اس طرح بجٹ خسارے کا تخمینہ 25 ارب 73 کروڑ روپے سے زائد ہے، نئے بجٹ میں کوئی نیا ٹیکس تجویز نہیں کر رہے۔

سالانہ ترقیاتی بجٹ 3 کھرب 29 ارب روپے
آئندہ مالی سال کا ترقیاتی بجٹ 3 کھرب 29 ارب روپے رکھا گیا ہے۔ سالانہ ترقیاتی پروگرامز کیلئے 2 کھرب 22 ارب 50 کروڑ روپے مختص کیے گئے ہیں۔ غیر ملکی امداد سے چلنے والے منصوبوں کیلئے 71 ارب 16 کروڑ روپے، جبکہ وفاقی امداد سے چلنے والے منصوبوں کیلئے صرف 5 ارب 37 کروڑ روپے مختص ہیں۔ بجٹ میں اضلاع کے سالانہ ترقیاتی پروگرام کیلئے 30 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔

تنخواہوں میں 20 فیصد اضافہ، کم از کم اجرت 25 ہزار روپے
مراد علی شاہ نے کہا کہ مالی سال 22-2021ء میں صوبائی سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 20 فیصد اضافہ کیا گیا ہے۔ مالی سال 22-2021ء میں کم سے کم اجرت 17500 روپے سے بڑھا کر 25000 روپے کر دی گئی ہے۔ مجموعی تنخواہوں اور کم سے کم اجرت یعنی 25000 روپے کے درمیانی فرق کو ختم کرنے کیلئے سندھ حکومت ملازمین کیلئے (ماسوائے پولیس کانسٹیبلز، گریڈ 1 سے گریڈ 5 تک) ذاتی الاؤنس متعارف کرایا گیا ہے۔

تعلیم کیلئے 277 ارب مختص
وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ آئندہ مالی سال 22-2021ء میں محکمہ تعلیم کا بجٹ 14.2 فیصد اضافے سے 277.5 ارب روپے تجویز کیا گیا ہے، جس میں ترقیاتی بجٹ کا حجم 26 ارب روپے ہے۔ محکمہ تعلیم کے سالانہ ترقیاتی پروگرام میں اسکول ایجوکیشن کیلئے 14 ارب روپے، کالج ایجوکیشن کیلئے 4 ارب روپے، خصوصی افراد کو بااختیار بنانے کیلئے 80 کروڑ روپے، یونیورسٹیز اینڈ بورڈ کیلئے 6 ارب روپے رکھے گئے ہیں۔ علاوہ ازیں غیر ملکی امداد سے چلنے والے منصوبوں کیلئے 4 ارب 28 کروڑ 50 لاکھ روپے کا تخمینہ لگایا گیا ہے۔ بجٹ دستاویز کے مطابق صوبے کے سرکاری اسکولوں کی تزئین آرائش کیلئے 5 ارب روپے، سندھ ایجوکیشن فائونڈیشن کیلئے 10 ارب 75 کروڑ روپے، مفت کتابوں کیلئے 2 ارب 30 کروڑ روپے، سندھ ٹیکنکل ایجوکیشن اینڈ ووکیشنل اتھارٹی کیلئے 1 ارب 88 کروڑ روپے، اسکولوں کیلئے فرنیچر و دیگر ساز و سامان کیلئے 6 ارب 62 کروڑ روپے، اسکولوں کی طالبات کے وظیفے کیلئے 80 کروڑ روپے، خصوصی طلبہ کے وظیفے کیلئے 14 کروڑ روپے، پوزیشن ہولڈرز کی اسکالر شپ کیلئے 1 ارب 20 کروڑ روپے، کالجز کی مرمت کاموں کیلئے 42 کروڑ 50 لاکھ روپے رکھے گئے ہیں۔ آئندہ مالی سال کالج ایجوکیشن کا بجٹ بھی 11.8 فیصد اضافے 22.8 ارب روپے تجویز کیا گیا ہے۔ بجٹ دستاویز کے مطابق محکمہ تعلیم کے مجموعی بج میں 67 فیصد تنخواہیں، 24 فیصد نان سیلری اور 9 فیصد ترقیاتی سرگرمیاں شامل ہیں۔

صحت کیلئے 172 ارب روپے مختص
محکمہ صحت کا بجٹ 29.42 فیصد اضافے سے 172 ارب روپے رکھا گیا ہے، جن میں سے ترقیاتی بجٹ کا حجم 18 ارب 50 کروڑ روپے ہے۔ آئندہ مالی سال کووڈ 19 کے لیے 24 ارب 73 کروڑ روپے رکھے گئے ہیں، ان میں 17 ارب 22 کروڑ روپے کا ہیلتھ رسک الاؤنس بھی شامل ہے۔ کووڈ 19 کی ہنگامی خدمات کے لیے 2 ارب روپے، کورونا ویکسین کی خریداری کے لیے 1 ارب 50 کروڑ روپے، پی پی ایز کٹ کی خریداری کے لیے 1 ارب روپے، سندھ انسٹی ٹیوٹ آف چائیلڈ ہیلتھ کے قیام کے لیے 20 کروڑ روپے، ہیلتھ مینجمنٹ ریسرچ اینڈ ریفارمز یونٹ کے لیے 11 کروڑ 68 لاکھ روپے، ہاسپیٹل اینڈ ڈسپینسریز مینجمنٹ بورڈ کے لیے 5 کروڑ روپے، آکسیجن کے لیے 68 کروڑ 24 لاکھ روپے، ہیلتھ سروسز میں کیمیکلز کے استعمال کے لیے 17 کروڑ 75 لاکھ روپے رکھے گئے ہیں۔ اسی طرح ایمبولینس سروسز کے لیے 60 کروڑ روپے، نیپا کے انفیکشن ڈیزیز اسپتال کے لیے 1 ارب روپے، گلستان جوہر میں انفیکشن ڈیزیز اسپتال کے لیے 4 کروڑ 50 لاکھ روپے، انڈس اسپتال کراچی کے لیے 5 ارب روپے، ادویات کی خریداری کے لیے 18 ارب 33 کروڑ روپے، ٹی بی کنٹرول پروگرام کے لیے 64 کروڑ 49 لاکھ روپے، لیڈی ہیلتھ ورکر پروگرام کے لیے 1 ارب 40 کروڑ روپے، سندھ میں ہیپاٹائٹس سے بچاؤ اور کنٹرول کے لیے 2 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔

زچگی، نوزائیدہ اطفال اور چائلڈ ہیلتھ پروگرام کے لیے 31 کروڑ 59 لاکھ روپے، ملیریا کنٹرول پروگرام کے لیے 30 کروڑ 98 لاکھ روپے، ای پی آئی پروگرام سندھ کے لیے 2 ارب 50 کروڑ روپے، سندھ ایڈز کنٹرول پروگرام کے لیے 28 کروڑ 87 لاکھ روپے، ڈینگی سے بچاؤ اور احتیاط پروگرام کے لیے 5 کروڑ 79 لاکھ روپے اور اندھے پن سے بچاؤ اور احتیاط کے پروگرام کے لیے 7 کروڑ 68 لاکھ روپے، شہید محترمہ بے نظیر بھٹو ٹراما سینٹر کراچی کے لیے 2 ارب روپے رکھنے کی تجویز دی گئی۔ شہدادپور انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز کے لیے 30 کروڑ روپے مختص، این آئی بی ڈی کے لیے 50 کروڑ روپے، چائلڈ لائف فاؤنڈیشن کے لیے 1 ارب 20 کروڑ روپے، انسٹی ٹیوٹ آف فزیکل میڈیسن اینڈ ری ہیبلیٹیشن کراچی کے لیے 30 کروڑ روپے اور ہیلتھ کیئر کمیشن کراچی کے لیے 36 کروڑ 50 لاکھ روپے مختص کیے گئے ہیں۔

بجٹ دستاویز کے مطابق محکمہ صحت کے مجموعی بجٹ میں تنخواہوں کا حصہ 38 فیصد، نان سیلری 52 فیصد اور ترقیاتی بجٹ 10 فیصد ہے۔ وزیراعلیٰ سندھ کی تقریر کے مطابق میڈیکل ایجوکیشن کا بجٹ بھی بڑھایا جا رہا ہے، جبکہ 691 نئی اسامیاں بھی تجویز کی گئی ہیں۔ 12 کالج آف نرسنگ میں 302 اسامیوں کی منتقلی اور 216 نئی اسامیوں کے لیے 46 کروڑ 66 لاکھ روپے کی رقم کی مالی معاونت کی جائے گی۔ 400 پوسٹ گریجویشن کی نئی آسامیاں تخلیق کرتے ہوئے سندھ میں پوسٹ گریجویٹس کی تعداد 1400 سے بڑھا کر 1800 کر دی گئی ہیں۔ ان میں ڈاؤ یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز، لیاقت یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز، شہید محترمہ بے نظیر بھٹو میڈیکل یونیورسٹی لاڑکانہ اور پیپلزیونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز برائے خواتین شامل ہیں۔ شہید محترمہ بے نظیر بھٹو میڈیکل یونیورسٹی لاڑکانہ اور پیپلز یونیورسٹی میڈیکل اینڈ ہیلتھ سائنسز برائے خواتین ضلع بے نظیر آباد کے موجودہ بجٹ میں بالترتیب 10 کروڑ روپے کا اضافہ کیا گیا ہے۔

کورونا سے انتقال پر سرکاری ملازم کے ورثا کو 10 لاکھ معاوضہ
کورونا وائرس سے انتقال کرنے والے سرکاری ملازمین کے ورثا کو 10 لاکھ روپے دینے کا اعلان کیا گیا۔ سندھ سیکرٹریٹ کے ملازمین کی ہیلتھ انشورنس اسکیم کے لیے 55 کروڑ روپے مختص کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔

صوبے میں امن و امان کیلئے 119.97 ارب مختص
آئندہ مالی سال امن و امان کا بجٹ 5.5 فیصد اضافے سے 119.97 ارب روپے رکھا گیا ہے، جس میں سے ترقیاتی بجٹ کا حجم 9 ارب روپے ہے۔ محکمہ داخلہ کے مجموعی بجٹ میں سے پولیس کے لیے 106 ارب 91 کروڑ 30 لاکھ روپے، جیل خانہ جات کے لیے 5 ارب 1 60 لاکھ روپے اور داخلی انتظامیہ اور رینجرز کے لیے 8 ارب 4 کروڑ 50 لاکھ روپے رکھے گئے ہیں۔ پولیس کے خراب رویے کے خلاف صوبائی پبلک سیفٹی اینڈ پولیس کمپلینٹس سیکریٹریٹ کے لیے 9 کروڑ 90 لاکھ روپے، سندھ پولیس کی گاڑیوں کی خریداری کے لیے 2 ارب روپے، اسلحے کی خریداری کے لیے 1 ارب 10 کروڑ روپے، قیدیوں کی فلاح و بہبود کے لیے 5 کروڑ 75 لاکھ 78 ہزار روپے، ڈی این اے ٹیسٹ کی جدید سہولتوں کے لیے 10 کروڑ روپے، جیلوں میں سامان کی خریداری کے لیے 7 کروڑ 24 لاکھ روپے، حیدر آباد اور لاڑکانہ میں فارنسک سائنس لیبارٹری کی مشینوں کی خریداری کے لیے 2 کروڑ 50 لاکھ روپے، قانون اور پارلیمانی امور کے لیے 10.31 فیصد اضافے سے 17 ارب 23 کروڑ 20 لاکھ روپے رکھے گئے ہیں۔

محکمہ داخلہ کا ترقیاتی بجٹ 9 ارب روپے ہے، جس میں پولیس کے 7 ارب 98 کروڑ 90 لاکھ، جیل خانہ جات کے 1 ارب 1 کروڑ 5 لاکھ روپے، سندھ سیف سٹی منصوبے فیز 1 کے تحت کراچی کے لیے 6 ارب 88 کروڑ 40 لاکھ، جبکہ قانون اور استغاثہ کے لیے 1 ارب 50 کروڑ روپے رکھے جانے کی تجویز ہے۔ تھانوں اور چوکیوں کے لیے فیول کی رقم میں اضافہ کیا گیا ہے۔ تھانوں کی سطح پر 259 رپورٹنگ روم اور 21 اضلاع میں ویمن پولیس اسٹیشن کے قیام کے اعلان کے علاوہ پولیس پٹرولنگ اور سکیورٹی کے لیے مزید گاڑیاں خریدنے کا اعلان کیا گیا ہے۔ بجٹ دستاویز کے مطابق آئندہ مالی سال امن و امان کے مجموعی بجٹ میں 77 فیصد تنخواہوں، 15 فیصد نان سیلری اور 7 فیصد ترقیاتی بجٹ شامل ہے۔

کراچی کی ترقی کے لیے مختلف منصوبوں کے لیے 288.9 بلین روپے مختص
سندھ حکومت نے نئے مالی سال 22-2021ء کے بجٹ میں کراچی کی ترقی کے لیے مختلف منصوبوں کے لیے 288.9 بلین روپے مختص کیے ہیں۔ بجٹ دستاویز کے مطابق سندھ بجٹ میں کراچی کے لیے مختص منصوبوں کی لاگت 288.9 بلین روپے تک ہے، ان منصوبوں میں ملیر ایکسپریس وے، کراچی حب واٹر کنال، TP-1 پرویسٹ واٹر ٹریٹمنٹ پلانٹ کا قیام، اربن روڈ کی تعمیر کے لیے شروع کیے جانے والے اقدامات اور این ای ڈی یونیورسٹی میں ٹیکنالوجی پارک کا قیام شامل ہیں۔ وزیراعلیٰ سندھ کا کہنا ہے کہ پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے تحت مختلف منصوبے کراچی سے تعلق رکھتے ہیں، اس وقت سالانہ ترقیاتی پرو گرام کے تحت 1072 منصوبے ہیں، جن کی مجموعی لاگت 991.7 بلین روپے ہے اور اگلے مالیاتی سال میں اس کے لئے 109.36بلین روپے رکھے گئے ہیں۔ کراچی میں 16 پی پی پی موڈ منصوبے ہیں، جن کی انداز لاگت 288.96 بلین روپے ہے، جن کا تعلق روڈ انفرا اسٹرکچر، پانی، انفارمیشن ٹیکنالوجی اور صحت کے شعبوں سے ہے، اس وقت کراچی میں 6 منصوبے ایسے ہیں پچھلے سالوں میں 436.68 بلین رو پے کی لاگت سے عالمی بینک، ایشیائی ترقیاتی بینک اور ایشیا انفرا اسٹرکچر اور انوسٹمنٹ بینک کے مشترکہ تعاون سے دستخط کئے گئے ہیں، اگلے مالیاتی سال میں 39.619 بلین روپے رکھے گئے ہیں۔

مزید برآں کراچی ڈویژن کے لئے صوبائی سالانہ ترقیاتی پروگرام میں ضلعی سالانہ ترقیاتی پروگرام کے تحت 266.15 بلین روپے کی لاگت کے منصوبے رکھے گئے ہیں، جو تکمیل کے مختلف مراحل میں ہیں۔ اگلے مالیاتی سال میں ان اسکیموں کے لئے 61.94 بلین روپے رکھے گئے ہیں۔ حکومت سندھ نے ورلڈ بنک کے تعاون سے Karachi Competitive and Livable City of Karachi (Click) منصوبہ شروع کیا ہے۔ اس منصوبہ کے تحت نہ صرف حکومتی اقدامات میں بہتری لائی جائے گی، بلکہ مقامی اداروں کو معاشی تعاون فراہم کرتے ہوئے میونسپل انفرا اسٹرکچر میں مزید بہتری لائی جائے گی۔ کراچی کا انفرا اسٹرکچر پر مقامی اداروں کے ذریعے 20 ارب روپے سے زیادہ خرچ کئے جائیں گے۔ اہم منصوبوں پر کام کرتے ہوئے جیسا کہ مچھلی چوک سے کنوپ تک 800 ملین روپے کی لاگت سے سال میں 6.5 کلومیٹر روڈ تعمیر کیا جائے گا۔ اگلے مالی سال میں میونسپل انفرا اسٹرکچر کی بہتری کے لئے کراچی کی لوکل کونسلوں کو 5.2 ارب روپے دیئے جائیں گے۔

کراچی سے جائیداد ٹیکس کی مد میں 20 ارب روپے کا ہدف مقرر
حکومت سندھ نے نئے مالی سال 22-2021ء کے بجٹ میں کراچی سے جائیداد ٹیکس کی مد میں 20 ارب روپے کا ہدف مقرر کر دیا ہے۔ وزیراعلیٰ سندھ کا کہنا ہے کہ CLICK منصوبے کا مقصد کراچی کی لوکل کونسلوں کے محاصل کو بہتر بنانا ہے۔ محاصل بہتر ہونے سے لوکل کونسلیں شہر کی بہتری کے لئے زیادہ سرمایہ کاری کرنے کے قابل ہو سکیں گی۔ جائیداد ٹیکس کی وصولی کراچی شہر کی آبادی سے مسابقت نہیں رکھتی، فی الحال ہم کراچی سے صرف 2 ارب روپے جمع کرتے ہیں، جبکہ ہمارے پڑوسی ممالک میں اس سے چھوٹے شہروں میں اس سے زیادہ جائیداد ٹیکس جمع کیا جاتا ہے۔ CLICK منصوبہ کے تحت ہم نے کراچی شہر میں جائیداد ٹیکس سروے کرنے کا منصوبہ بنایا ہے اور یہ توقع کی جاتی ہے کہ کراچی شہر سے تقریباً 20 ارب روپے اس مد میں حاصل ہو سکتے ہیں۔

50 ہزار ملازمتوں کی فراہمی
وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے آئندہ مالی سال کے دوران پولیس، تعلیم اور صحت کے شعبے میں 2600 اسامیاں تخلیق کرکے سرکاری ملازمتیں دینے کا اعلان کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ نئے مالی سال کے دوران صوبے بھر میں 50 ہزار سرکاری ملازمتیں فراہم کی جائیں گی۔

بعض ٹیکسوں کی شرح میں کمی
سندھ کے بجٹ میں بعض ٹیکسوں کی شرح میں کمی کا اعلان کیا گیا۔ غیر منقولہ جائیداد کی فروخت پر اسٹامپ ڈیوٹی کی شرح 2 فیصد سے کم کرکے ایک فیصد کردی گئی۔ نئے بجٹ میں پاور آف اٹارنی پر اسٹامپ ڈیوٹی کی شرح اصل قیمت کا ایک فیصد کر دی گئی۔ اسی طرح اسٹینڈ الون ریکروٹنگ ایجنٹس کے لیے شرح 8 فیصد سے کم کرکے 3 فیصد کر دی گئی۔

صحافیوں اور وکلا کیلئے گرانٹ
بجٹ میں کراچی پریس کلب کے لیے 5 کروڑ روپے، حیدرآباد پریس کلب کے لیے 2 کروڑ روپے اور مستحق صحافیوں کی امداد کے لیے ڈھائی ارب روپے کی رقم مختص کی گئی ہے۔ بار ایسوسی ایشنز کے لیے 25 کروڑ روپے کی گرانٹ، سندھ جوڈیشل اکیڈمی کے لیے 4 کروڑ روپے کی رقم مختص رکھی گئی ہے، جبکہ لیگل ایڈ سوسائٹی کے لیے 3 کروڑ 30 لاکھ روپے مختص کیے گئے ہیں۔

آئندہ مالی سال کے بجٹ میں مختلف اداروں کے لیے رقومات مختص کی گئی ہیں۔ بجٹ دستاویز کے مطابق بزرگ شہروں کے آزادی کارڈ کے لیے 15 کروڑ روپے، سندھ سینئر سٹیزن ویلفیئر فنڈ کے لیے 5 کروڑ روپے، سندھ چیریٹی رجسٹریشن فنڈ کے لیے 1 کروڑ روپے، کراچی سپر ہائی وے پر دارالسکون کی تعمیر کے لیے 6 کروڑ روپے، منشیات کے عادی افراد کی بحالی کے لیے 10 کروڑ روپے، صوبے کی غریب خواتین اور بچوں کے لیے 6 کروڑ 40 لاکھ روپے اور سندھ پیپلز سپورٹ پروگرام کے لیے 10 ارب روپے رکھے گئے ہیں۔ دریں اثنا مختلف اداروں کے لیے بجلی کے واجبات کی ادائیگی کے لیے 20 ارب روپے رکھے گئے ہیں۔

سرکاری سطح پر سادگی مہم شروع کرنے کا فیصلہ
سندھ حکومت نے سرکاری سطح پر سادگی مہم شروع کرنے کا فیصلہ کرتے ہوئے رواں مالی سال کے بجٹ میں غیر ترقیاتی اخراجات میں مزید کمی کرکے 40 ارب روپے کی بچت کا فیصلہ کیا ہے اور کفایت شعاری سادگی مہم کے تحت آئندہ مالی سال میں بھی نئی گاڑیوں کی خریداری پر پابندی ہوگی، غیر ترقیاتی اخراجات میں 34 فیصد تک کمی کے اہداف مقرر کیے گئے ہیں۔ فنانشل گورننس کے ذریعے بھی اخراجات میں توازن لایا جائے گا، غیر ترقیاتی اخراجات میں کٹوتی اور سادگی کے ذریعے 40 ارب روپے بچت کا تخمینہ ہے۔

سندھ کو وفاقی منتقلیوں کی مد میں 83.8 بلین روپے کی کمی کا سامنا
حکومتِ سندھ کو وفاقی منتقلیوں کی مد میں 83.8 بلین روپے کی کمی کا سامنا ہے،یہ انکشاف وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے بجٹ تقریر کے دوران کیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ رواں مالی سال 11 مہینوں کے دوران 696.944 بلین روپے کی کٹوتی شدہ وصولیوں کی مد میں ہمیں صرف 623.619 بلین روپے ملے ہیں۔ ان اعداد و شمار کی بنیاد پر ہمیں 83.8 بلین روپے کی کمی کا سامنا ہے۔ وفاقی پی ایس ڈی پی وصولیوں کی مد میں 8.302 بلین روپے پر نظرثانی کی گئی ہے، جبکہ نظر ثانی شدہ غیر ملکی پراجیکٹ امداد میں 38.29 بلین روپے بنتی ہے، 313.4 بلین روپے کے کٹوتی شدہ ہدف کی مد میں صوبائی ٹیکس اور غیر ٹیکس وصولیوں کا نظر ثانی شدہ بجٹ 242.9 بلین روپے ہے۔ اخراجاتی بجٹ میں 968.99 بلین روپے میں 954.4 بلین روپے تک نظر ثانی کی گئی ہے۔ 232.94 بلین روپے کا تخمینہ شدہ رقم کے مقابلے میں ترقیاتی اخراجات پر 160.3 بلین روپے تک نظر ثانی کی گئی ہے۔ وفاقی حکومت کی جانب سے کٹوتی اور کورونا وبا کے باعث صوبائی وصولیوں میں شدید کمی کا سامنا رہا ہے۔

بلدیاتی اداروں کا ترقیاتی بجٹ 25 ارب روپے سے زائد مختص
بلدیات کے بجٹ میں 31.3 فیصد اضافہ کرکے 10.48 ارب روپے کیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ مقامی کونسلز کے فنڈز کیلئے آئندہ مالی سال 22-2021ء میں 82.00 ارب روپے رکھے گئے ہیں۔ بلدیاتی اداروں کے ترقیاتی بجٹ کیلئے 25.500 ارب روپے رکھے گئے ہیں۔ آئندہ مالی سال 22-2021ء میں پبلک ہیلتھ انجینئرنگ کیلئے مختص شدہ 7.52 ارب روپے رکھے گئے ہیں۔ بجٹ میں محکمہ سوشل ویلفیئر کیلئے 18.61 ارب روپے مختص کئے گئے ہیں۔ آئندہ مالی میں محکمہ ری ہیبلیٹیشن کیلئے 60.9 فیصد اضافے کے ساتھ 1.840 ارب روپے مختص کئے گئے ہیں۔ محکمہ وومین ڈیولپمنٹ کیلئے مختص شدہ رقم 64.1 فیصد اضافے کے ساتھ 571.97 ملین روپے کر دی گئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ آئندہ مالی سال 22-2021ء میں محکمہ ٹرانسپورٹ اینڈ ماس ٹرانزٹ کیلئے مختص شدہ رقم کو 15 فیصد اضافے کے بعد 7.64 ارب روپے کر دیا گیا ہے، کیونکہ 250 ڈیزل ہائبرڈ الیکٹرک بسیں خریدی جائیں گی۔ ٹرانسپورٹ اینڈ ماس ٹرانزٹ کی اے ڈی پی میں آئندہ مالی سال کیلئے 8.2 ارب روپے رکھے گئے ہیں۔ اس کے علاوہ 20.59 ارب روپے غیر ملکی منصوبوں کی معاونت کیلئے بھی مختص کئے گئے ہیں۔ آئندہ مالی سال میں محکمہ ورکس اینڈ سروسز کیلئے 16.03 ارب روپے مختص کئے گئے ہیں۔ آئندہ مالی سال میں ورکس اینڈ سروسز کے ترقیاتی بجٹ کیلئے 30 ارب روپے رکھے گئے ہیں۔ وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ نئے مالی سال کا بجٹ پیش کرنے کیلئے میں اسپیکر اسمبلی آپ کا بہت مشکور ہوں، میں سندھ کے عوام کا مشکور ہوں، جنہوں نے خدمت کا موقع فراہم کیا، باری تعالیٰ سے دعا کرتا ہوں کہ وہ سندھ کی خوشحالی کرے، اللہ پاک پاکستان کی ترقی کیلئے اہداف کو حاصل کرنے کیلئے ہماری رہنمائی کرے اور مدد فرمائے۔
خبر کا کوڈ : 938273
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش