1
0
Monday 23 May 2022 12:31

نکلو امریکی غلامی سے نجات کیلئے؟؟

نکلو امریکی غلامی سے نجات کیلئے؟؟
تحریر: تصور حسین شہزاد

پاکستان کے سیاسی میدان میں اس وقت بہت زیادہ ’’گرمی‘‘ ہے۔ سیاسی درجہ حرارت بہت زیادہ بڑھ چکا ہے، جس کے باعث تمام اسٹیک ہولڈرز کافی پریشان دکھائی دے رہے ہیں۔ تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان نے 25 مئی کو کارکنوں کو اسلام آباد پہنچنے کی کال دیدی ہے۔ کارکنوں کو کہا گیا ہے کہ پاکستان کو امریکی غلامی سے نجات دلانے کیلئے نکلیں اور اسلام آباد پہنچیں۔ دوسری جانب اپوزیشن جماعتوں نے اقتدار کا ڈھول اپنے گلے میں ڈال تو لیا ہے، لیکن اب ان سے یہ ڈھول بجایا نہیں جا رہا۔ مہنگائی حد سے زیادہ بڑھ چکی ہے، جس کے باعث موجودہ حکمران پریشان ہیں۔ عوام اب ان سے سوال کرتے دکھائی دیتے ہیں کہ آپ اپوزیشن میں تھے تو بڑی بڑی باتیں کرتے تھے، اب اقتدار میں پہنچے ہیں تو مسائل حل کریں؟ جبکہ حکمرانوں کے پاس مسائل حل کرنے کا کوئی لائحہ عمل نہیں، جس کے باعث ان کی ساکھ بُری طرح متاثر ہو رہی ہے۔

مسلم لیگ نون کے حلقوں میں تو یہاں تک باتیں ہو رہی ہیں کہ باپ بیٹے نے اقتدار لے کر غلطی کی ہے، انہیں حکومت نہیں لینی چاہیئے تھی۔ کچھ حلقوں میں یہ بحث بھی ہو رہی ہے کہ سابق صدر مملکت آصف علی زرداری نے نہایت چالاکی کے ساتھ نون لیگ کو پھنسا دیا ہے۔ پنجاب اور وفاق میں اقتدار مسلم لیگ (ن) کو دے کر ان کی مقبولیت کا گراف نیچے لے جایا جا رہا ہے، نون لیگ اس ’’زردارانہ وار‘‘ کو سمجھنے میں ناکام رہی ہے، اور اب عوام میں اس کی مقبولیت کم ہو رہی ہے، جبکہ اس ساری صورتحال کا فائدہ پیپلز پارٹی کو ہو رہا ہے۔ بلاول بھٹو زرداری نے امریکہ میں عمران خان کے دورہ روس کی حمایت کرکے بہت بڑا پتہ کھیلا ہے، اس سے امریکہ کیخلاف نفرت کرنیوالے عوام کے دل میں بلاول کیلئے نرم گوشہ پیدا ہوگیا ہے۔

دوسرے لفظوں میں کہا جا سکتا ہے کہ آصف علی زرداری کو سمجھنے کیلئے بھی پی ایچ ڈی کی ضرورت ہے۔ انہوں نے بہت اچھا کھیل کھیلا ہے۔ تحریک انصاف کا روزِ اول سے مطالبہ ہے کہ الیکشن کروائے جائیں۔ اسٹیبلشمنٹ بھی الیکشن کے حوالے سے فیصلہ کرچکی ہے۔ واقفانِ حال کا کہنا ہے کہ نگران سیٹ اپ کیلئے ناموں کو حتمی شکل دی جا رہی ہے اور جلد ہی نگران کابینہ کا اعلان کرکے الیکشن کی تیاریاں شروع کر دی جائیں گی۔ اس حوالے سے الیکشن کمیشن نے بھی آمادگی کا اظہار کر دیا ہے۔ یہ بھی شنید ہے کہ الیکشن کیلئے نگران سیٹ اپ کی منظوری امریکہ سے لی جائے گی۔ گرین سگنل ملنے پر نگران سیٹ اپ کا اعلان کرکے الیکشن کی تیاریاں شروع کر دی جائیں گی۔

عمران خان کے لانگ مارچ اور دھرنے سے پہلے ہی اُمید کی جا رہی ہے کہ الیکشن کا اعلان کر دیا جائے گا۔ پاکستانی سیاست کے گند کی وجہ سے بدنام ہونیوالی عدلیہ بھی اپنے دامن سے داغ دھونے کیلئے ذمہ دارانہ کردار ادا کر رہی ہے۔ شیریں مزاری کی گرفتاری کے معاملے پر فاضل جج نے رات کو عدالت لگا کر تحریک انصاف کے ناقدین کے منہ بند کر دیئے ہیں کہ صرف مسلم لیگ (ن) والوں کیلئے رات بارہ بجے عدالت نہیں لگتی بلکہ پی ٹی آئی کی رہنماء کو ریلیف دینے کیلئے بھی عدالت نے دیر تک انصاف کا دروازہ کھلا رکھا ہے۔ اس کے ساتھ ہی لاہور سے اغواء ہونیوالی دسویں جماعت کی طالبہ ایشاء ذوالفقار کے واقعہ پر بھی چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ نے از خود نوٹس لیتے ہوئے آئی جی پولیس کو ہدایت کہ رات 8 بجے تک لڑکی کو بازیاب کروایا جائے۔ پولیس نے رات 8 بجے تک پراگریس نہ دکھائی تو چیف جسٹس نے مزید 2 گھنٹے کا وقت دیتے ہوئے رات دس بجے تک لڑکی بازیاب کرکے عدالت پیش کرنے کی ہدایت کر دی۔

یوں لاہور ہائیکورٹ بھی رات دس بجے تک کھلی رہی اور چیف جسٹس بڑی بے تابی سے لڑکی کی بازیابی کا انتظار کرتے رہے۔ یوں پنجاب پولیس نے لاہور سے اغواء ہونیوالی لڑکی کو پاکپتن سے بازیاب کروا لیا۔ لڑکی کی بازیابی کے بعد چیف جسٹس نے سکھ کا سانس لیا اور گھر گئے۔ عدلیہ کی جانب سے یہ اقدامات یقیناً لائق تحسین ہیں۔ جس طرح عدالت نے ایک لڑکی کی بازیابی کیلئے بے چینی دکھائی ہے، کاش عدالت لاپتہ افراد کی بازیابی کیلئے ایسی ہی بے چینی دکھائے، کیونکہ لاپتہ افراد کی بیٹیاں بھی اسی طرح اضطراب میں ہیں، جس طرح اغواء ہونیوالی ایشاء ذوالفقار تھی۔ چیف جسٹس نے حکم دیا کہ اگر رات دس بجے تک لڑکی بازیاب نہ ہوئی تو آئی جی اور سی سی پی او لاہور کو عہدوں سے ہٹا دیا جائے گا۔ یوں آئی جی کے حکم پر پولیس نے اپنے تمام وسائل بروئے کار لاتے ہوئے لڑکی کا کھوج لگا لیا۔ اگر چیف جسٹس اسی طرح روتے، بلبلاتے، آہیں بھرتے بچوں کے آنسو دیکھ کر ایسا ہی ازخود نوٹس لے لیں تو لاپتہ افراد بھی اپنے پیاروں کے پاس پہنچ سکتے ہیں۔

فوج نے موجودہ سیاسی صورتحال میں اعلان کر رکھا ہے کہ وہ نیوٹرل رہے گی۔ عمران خان نے بھی اسی امید کا اظہار کیا ہے کہ فوج نیوٹرل ہے تو نیوٹرل ہی رہے۔ عمران خان نے کارکنوں کو ان خدشات سے بھی آگاہ کر دیا ہے کہ حکومت لانگ مارچ کو ناکام بنانے کیلئے انٹرنیٹ، ٹرانسپورٹ اور پیٹرول بند کرسکتی ہے، اس لئے کارکن پیشگی ہی اس صورتحال سے نمٹنے کیلئے پلاننگ کر لیں۔ عمران خان نے کہا کہ امپورٹڈ حکومت کسی طور بھی تسلیم نہیں کریں گے، جبکہ پنجاب میں وزیراعلیٰ حمزہ شہباز کی جانب سے بیوروکریسی کے بڑے پیمانے پر تبادلوں کو ہائیکورٹ میں چیلنج کر دیا گیا ہے۔ ہائیکورٹ نے بھی درخواست سماعت کیلئے مقرر کر لی ہے۔ ادھر پنجاب اسمبلی کے سپیکر چودھری پرویزالہیٰ کیخلاف عدم اعتماد کی تحریک پیش کی گئی، جو محرک نہ ہونے کے باعث خارج کر دی گئی، مگر حکمران جماعت کے ایم پی اے رانا مشہود نے فوری طور پر دوسری تحریک عدم اعتماد جمع کروا دی ہے، تاہم سپیکر نے پنجاب اسمبلی کا اجلاس 6 جون تک ملتوی کر دیا ہے۔

اب چھ جون کو فیصلہ ہوگا کہ سپیکر کے ساتھ کیا سلوک کیا جاتا ہے، تاہم گذشتہ روز پنجاب اسمبلی نوگو ایریا بنی رہی، فیصل چوک میں کرفیو کا سماں تھا، متعدد ارکان اسمبلی کو بھی اسمبلی میں داخل نہیں ہونے دیا گیا، پولیس کی بھاری نفری تعینات رہی، لیکن ابھی تک یہ فیصلہ نہیں ہو پایا کہ اس ’’کرفیوآنہ‘‘ صورتحال کا محرک کون تھا، حکومت اپنی جگہ شور مچا رہی تھی اور پی ٹی آئی اپنی جگہ اوچھے ہتھکنڈوں کا رونا رو رہی تھی۔ وزیراعظم شہباز شریف کہتے ہیں کہ عمران خان ملک میں خانہ جنگی کی صورتحال پیدا کرنا چاہتے ہیں جبکہ وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ اس حوالے سے کافی سخت ردعمل رکھتے ہیں۔ یوں توقع کی جا رہی ہے کہ پاکستان میں بہت جلد الیکشن کروا دیئے جائیں گے۔ اب عوام فیصلہ کریں گے کہ کون سی جماعت کا انتخاب کرکے اقتدار ان کے حوالے کرنا ہے۔

تحریک انصاف کی حالیہ تحریک سے البتہ ادارے فعال ہوگئے ہیں اور اب ذمہ داران کو سمجھ آگئی ہے کہ میڈیا کے اس دور میں اب غیر قانونی اقدامات ڈھکے چھپے نہیں رہ سکتے۔ یہی وجہ ہے کہ انصاف کی فراہمی میں تیزی اور اسٹیبلشمنٹ کا نیوٹرل ہونا یقیناً پاکستان عوام کی فتح ہے اور اب یہ فاتح عوام جیت کا تاج کس کے سر رکھتے ہیں، یہ آنیوالے چند ماہ میں واضح ہو جائے گا۔ پاکستانی عوام بہرحال فیصلہ کرچکے ہیں کہ امریکی غلامی اب قبول نہیں کرنی۔ آمدہ الیکشن میں عوام اسی امیدوار کو ووٹ دیں گے، جو امریکہ کی غلامی سے نجات دلانے کا وعدہ کرے گا۔ عوام جان چکے ہیں کہ غلاموں کی کوئی زندگی نہیں ہوتی اور اب پاکستانی قوم آزادی سے جینا چاہتی ہے۔
خبر کا کوڈ : 995653
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

Shaukat Ali
United Arab Emirates
Good
ہماری پیشکش