0
Tuesday 13 Apr 2010 13:10

امریکا کی دھمکی،رخ کدھر ہے؟

امریکا کی دھمکی،رخ کدھر ہے؟
روزنامہ جسارت
 امریکا نے پوری دنیا کو دھمکی دی ہے کہ اگر اس پر جراثیمی (بیالوجیکل) حملہ ہوا،تو وہ ایٹمی ہتھیار استعمال کرے گا۔یہ بات امریکی وزیر خارجہ ہیلری کلنٹن اور وزیر دفاع رابرٹ گیٹس نے امریکی چینلز کو انٹرویو دیتے ہوئے کہی ہے۔ہیلری کلنٹن کا فرمانا تھا کہ کیمیائی اور جراثیمی حملے کی صورت میں اپنی جوہری پالیسی پر عمل نہیں کریں گے اور کسی کی پروا کیے بغیر ایٹمی ہتھیار استعمال کریں گے۔یہ کہیں بھی ایٹمی اسلحہ استعمال کرنے کے لیے ایک جواز تیار کیا جا رہا ہے۔ 
تاریخی حقیقت یہ ہے کہ ایٹم بم کے وجود میں آنے کے بعد سے اب تک یہ امریکا ہی ہے جس نے اگست 1945ء میں دو بار ایٹم بم استعمال کیے اور لاکھوں افراد کو وحشیانہ طریقے سے قتل کیا۔ امریکی پروردہ صہیونی آج تک دوسری جنگ عظیم میں لاکھوں یہودیوں کو قتل کیے جانے کا پروپیگنڈا کرتے چلے آ رہے ہیں،جس میں بڑی حد تک مبالغہ ہے۔لیکن ہیروشیما اورناگاساکی میں امریکا نےجو ایٹمی تباہی پھیلائی تھی اس کا کوئی ذکر تک نہیں کرتا۔صرف یہی ایک واقعہ امریکا کو دنیا کا سب سے بڑا دہشت گرد ثابت کرنے کے لیے کافی ہے۔
اب انتہا پسند امریکی قیادت ایک بار پھر اپنے ایٹمی ہتھیار انسانوں پر استعمال کرنے کی تیاری کر رہی ہے۔خدشہ اس بات کا ہے کہ امریکی سازشی ذہن اور سی آئی اے،ایف آئی اے جیسے دہشت گرد ادارے کسی کے بھی خلاف ایٹمی ہتھیاروں کے استعمال کا جواز پیدا کرنے کے لیے امریکا میں کسی بھی جگہ خود جراثیمی اور کیمیائی حملہ کرا سکتے ہیں۔اس کے بعد شور مچا دیا جائے گا کہ القاعدہ یا کسی اور گروہ اور ملک نے امریکا پر حملہ کر دیا ہے۔اقوام متحدہ بھی اپنی روایت کےمطابق امریکا کو اس کی اجازت دے دے گا بلکہ ایٹمی ہتھیار استعمال ہونے کے بعد یہ ادارہ اس کو قانونی جواز فراہم کر دے گا۔سی آئی اےکے ایسے بہت سے کارنامے منظر عام پر آ چکے ہیں اور ایک تحقیق کے مطابق جاپان پر ایٹم بم کا پہلا تجربہ کرنے کے لیے بھی امریکی خفیہ اداروں نے پرل ہاربر پر جاپانی حملےکا ڈراما رچایا تھا۔
نیو یارک کے عالمی مرکز تجارت سے طیاروں کے ٹکرانے کا ڈراما بھی اب تک مشکوک ہے اور ایسی کئی تحقیقاتی رپورٹیں منظر عام پر آچکی ہیں کہ حقیقت وہ نہیں جو ظاہر کی گئی۔سانحہ کے چند گھنٹے کے اندر اندر القاعدہ اور اسامہ بن لادن کا نام لے دیا گیا۔دور کیوں جائیے،عراق پر حملے کے لیے بش انتظامیہ نے بہت بڑا جھوٹ تخلیق کیا کہ عراق میں وسیع پیمانے پر تباہی پھیلانے والے ہتھیار(WMD)موجود ہیں۔یہ اشارہ ایٹمی اسلحہ کی طرف تھا۔بش کے وفادار برطانوی وزیراعظم ٹونی بلیئر نے آگے بڑھ کر امریکی جھوٹ پر یہ ردّا جمایا کہ صدام حسین صرف 25منٹ میں تباہی پھیلانے والے ہتھیاروں کو قابل استعمال بناسکتا ہے۔امریکی وزیر خارجہ کولن پاول نے اقوام متحدہ میں باقاعدہ نقشوں کے ذریعہ یہ ثابت کیا کہ عراق میں تباہ کن ہتھیار موجود ہیں اور پھرسب مل کر عراق پر چڑھ دوڑے اور اس کو تباہ کر کے رکھ دیا۔
امریکا آج دھمکی دے رہا ہے کہ اگر اس کے خلاف جراثیمی ہتھیار استعمال ہوئے تو وہ ایٹم بم مار دے گا۔لیکن لوگ بھول گئے ہیں کہ عراق کے شہر فلوجہ میں امریکی درندوں نے فاسفورس بم اور کیمیائی اسلحہ استعمال کیا۔وہاں اب بھی مسلمان عراقیوں کا شکار اس طرح کیا جا رہا ہے جیسے چڑیوں کا شکار کیا جاتا ہے۔یہی صورتحال افغانستان میں ہے۔ان دونوں ممالک پر صلیبیوں نے بلا جواز قبضہ کر رکھا ہے اور اس کا جواب دینا حق بنتا ہے۔الٹا امریکا دھمکی دے رہا ہے۔امریکا اپنی وحشت،درندگی، انسانی خون کی پیاس اور دہشت گردی سے خود کو کسی بھی قسم کی جوابی کارروائی کا مستحق قرار دے چکا ہے۔اگر اسے ردعمل کا خوف ہے تو اپنی حرکتوں سے باز آئے اور فوری طور پر افغانستان اور عراق سے نکل جائے۔
ہیلری کلنٹن فرماتی ہیں کہ نیوکلیئر ٹیکنالوجی القاعدہ اور دیگر شدت پسند گروپوں کے ہاتھ لگنے کا خدشہ ہے۔واقعہ یہ ہےکہ القاعدہ کو امریکا ہی نے ایک بہت بڑا جن بنایا ہے اور اب یہ جن بوتل میں واپس جانے کو تیار نہیں۔امریکا بھی اسے زندہ رکھنا چاہتا ہے تاکہ اس کی آڑ میں مسلمانوں کا خون بہاتا رہے۔امریکا اور اس کے صلیبی حواریوں کا یہ عالم ہےکہ وہ بےوسیلہ افغانوں کے سامنے بےبس ہیں اور شکست سامنے نظر آ رہی ہے۔کیا ہیلری کلنٹن کی دھمکی کا تعلق افغانستان کےحالات سے ہے کہ امریکا کسی فرضی حملے کا الزام القاعدہ اور طالبان پر لگا کر افغانستان میں ایٹمی ہتھیار استعمال کرنےچلا ہے؟شرمندگی سے بچنے کے لیے وہ یہ بھی کرسکتا ہے۔
امریکی وزیر دفاع نے ایران اور شمالی کوریا کے خلاف دھمکی کا اعادہ کیا ہے اور کہا ہے کہ یہ دو ممالک امریکا کی ایٹمی پالیسی سے باہر ہیں۔یعنی ان کےخلاف بھی ایٹمی ہتھیار استعمال ہو سکتے ہیں۔تاہم ماضی قریب کا جائزہ لیا جائے تو یہ طے کرنا مشکل نہیں ہو گا کہ امریکا شمالی کوریا پر حملہ نہیں کرے گا۔بنیادی وجہ تو یہ ہے کہ وہ مسلمان ملک نہیں اور اس کے اپنےحواری بھی بہت ہیں۔وہ امریکا کو منہ توڑ جواب اور دھمکیاں دیتا رہا ہےجس پر امریکا نے کان دبا لیے۔صرف ایران کو”واحد دشمن“ قرار دینے سے بچنے کے لیےشمالی کوریا کا نام بھی لے لیا جاتا ہے۔جہاں تک ایران کا تعلق ہے تو وہ نہ صرف ایک مسلمان ملک ہے بلکہ امریکا کے لے پالک اسرائیل نے بھی اس سے دشمنی باندھ رکھی ہے اور امریکی انتظامیہ کی رگ جان ہمیشہ سےپنجہ یہود میں رہی ہے۔ 
رابرٹ گیٹس اس کا تحفظ امریکی فریضہ قرار دیتے ہیں اور ہیلری کلنٹن یہودیوں کے ووٹوں اور حمایت ہی سے اس منصب پر پہنچی ہیں۔انہیں الیکشن بھی اس علاقہ سے لڑوایا گیا تھا جہاں یہودیوں کی آبادی اور اثر و رسوخ زیادہ ہے۔
امریکی دھمکی کے حوالے سے امیر جماعت اسلامی پاکستان سید منورحسن نے بہت صحیح تجزیہ کیا ہے کہ”ہیلری کا بیان منافقت پر مبنی ہے اور ایٹمی حملے کا خطرہ بڑھ گیا ہے،پوری دنیا واشنگٹن کی دوغلی پالیسیوں کی وجہ سےتباہی کے دہانے پر کھڑی ہے،امریکا کو اسرائیل اور بھارت کے شدت پسند نظر نہیں آتے“۔سیدمنور حسن نے پاکستانی وزارت خارجہ کی طرف سے اوباما کی پالیسی کو مثبت قرار دینے پر اسے خودفریبی قرار دیا ہے۔بات یہ ہے کہ پاکستانی حکمران امریکا کی محبت یا اطاعت میں اتنے ڈوب چکے ہیں کہ انہیں اس میں کوئی خرابی نظر ہی نہیں آتی۔ہمارےحکمران اس میں خوش ہیں کہ شاید امریکا پاکستان کو بھی سول نیو کلیئر ٹیکنالوجی دیدے۔لیکن یہ ممکن نظر نہیں آتا۔بھارت کی لابنگ مضبوط ہے۔



خبر کا کوڈ : 23597
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش