0
Wednesday 11 Sep 2013 15:46

باتیں

باتیں
 تحریر: سید قمر رضوی

پہلا دوست: دل بہت خفا رہنے لگا ہے آجکل۔ پتہ نہیں کیا ہو شام میں!!!
دوسرا دوست: ہونا کیا ہے بھئی! اب امریکہ اپنے اسی جال میں پھنسنے جا رہا ہے جو سالہا سال کی محنت سے اس نے خود بُنا تھا۔ تم دیکھنا! کیسے حزب اللہ شام میں اسے ناکوں چنے چبواتی ہے۔
تیسرا دوست: ہاں یار! تم ٹھیک کہتے ہو۔۔۔۔۔ شام پر حملہ امریکہ کی اب تک کی گئی بیوقوفیوں کی معراج ثابت ہوگا اور اب اسے پتہ چل جائیگا کہ وہ اب تک کیا کرتا رہا ہے۔
دوسرا دوست: (سینہ چوڑا کرتے ہوئے) بس اب تم دیکھتے جاؤ۔ بہت عیاشی کرلی امریکہ اور اسکے حواریوں نے۔ شام وہ سرزمین ہے جس کا انتخاب آخری معرکے کے لئے کیا گیا ہے۔ حزب اللہ کے جوان تو برسوں سے اسکے انتظار میں تھے۔

پہلا دوست (بات کاٹتے ہوئے): حزب اللہ کے جوان تو انتظار میں تھے۔ تم یہ بتاؤ کہ تمہارا کردار کیا ہوگا؟ اگر یہ جنگ چھِڑ گئی اور بقول تمہارے خود کہ یہ آخری معرکہ ہوگا۔۔۔ تو یہ تو بتاؤ کہ تم کیا کرو گے۔؟
دوسرا دوست: ہم نے کیا کرنا ہے یار! کرنے والے بہت ہیں۔ تم کیا ایران کے بیانات نہیں پڑھ رہے؟ ٹی وی کھول کے دیکھو۔ ایران خود بے چینی سے انتظار کر رہا ہے کہ امریکہ شام پر حملے میں پہل کرے اور جوابی کارروائی میں ایران اسرائیل کی اینٹ سے اینٹ بجا دے۔ دوسری طرف پیوٹن نے بھی کہہ دیا ہے کہ شام پہ حملہ ہوا تو سعودی عرب ہمارے ہاتھوں سے نہیں بچے گا۔ تم رہبر اور سید حسن نصر اللہ کے چہرے پر اطمنان تو دیکھو۔ ان کا اطمنان دیکھ کر تو ایسا لگ رہا ہے کہ جیسے کچھ ہوا ہی نہیں۔ یہ ہیں وہ لوگ جو امامؑ کے اصل سپاہی ہیں۔ ان کی زندگیوں کا ایک ایک لمحہ ایسی تربیت سے گزرا ہے کہ یہی امریکہ کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر بات کرسکتے ہیں۔ ہمارا کیا ہے؟ ہماری کیا تربیت ہوئی ہے؟ تعلیم! اور وہ بھی ڈگری اور دوٹکے کی نوکری حاصل کرنے کے لئے!!! تم مجھے بتاؤ کہ ہمیں اپنے سولہ سالہ تعلیمی کیرئیر میں کوئی ایک بھی ٹیچر ایسا ملا ہے جس نے ہماری شخصیت سازی کی ہو؟ ہماری شخصیت کیا بناتے! انکی تو اپنی کوئی شخصیت نہیں۔۔۔ ہم تو بس نوکری کرنے کے لئے پیدا ہوئے ہیں۔ سیٹھ خوش تو ہم بھی خوش اور سیٹھ ناراض تو اپنی زندگی عذاب!!!

پہلا دوست: یار تم لوگ کیوں نہیں سوچتے کہ خدانخواستہ جنگ چھِڑ گئی تو ہمارے مقدسات کا کیا ہوگا! وہ تو شیطان ہیں۔ کس بے دردی سے انہوں نے بی بی سلام اللہ علیہا کے روضے پر راکٹ گرا دیا۔ کس طرح حجر بن عدی، عمار یاسر اور اویس قرنی رضوان اللہ علیہم کے مراقد کی بے حرمتی کی۔ یہ تو ماضی میں بھی امام عسکریین علیہم السلام کے روضے کو مسمار کرچکے ہیں۔ ان کے لئے تو یہ سب کرنا کوئی مسئلہ ہی نہیں۔ یہ تو کھلم کھلا تمام مقدسات کی توہین کریں گے۔ اگر روس سعودی عرب پر حملہ آور ہوا تو کیا نعوذباللہ کعبہ کی حرمت پامال نہیں ہوگی؟؟؟
تیسرا دوست (بات کاٹتے ہوئے): کعبہ پر حملہ تو پہلے بھی ہوچکا ہے، میرے دوست! یاد نہیں ابابیلوں نے کیا کیا تھا؟ کیا خدا اب ابابیلیں نہیں بھیج سکتا؟ تم کیا سمجھتے ہو؟ جو ہستیاں ہماری حفاظت کرتی ہیں، جن سے ہم مدد کے طلب گار ہیں، کیا وہ ہم پر تکیہ کئے ہوئے ہیں؟ ہم ان کے محتاج ہیں، وہ ہمارے محتاج نہیں۔ اگر مقدسات پر حملہ ہوتا ہے تو مشکل کشا ہستیاں خود ان دشمنوں سے نمٹنے کی صلاحیت رکھتی ہیں۔ ہماری کیا مجال، ہماری کیا اوقات؟؟؟

پہلا دوست: کیا بات کرتے ہو یار! تم اب بھی ابابیلوں پر انحصار کئے بیٹھے ہو؟ یاد رکھو! جب خدا کے بندے تعداد اور استعداد میں کم ہوں تو وہ انکی مدد ملائکہ اور دوسری مخلوقات کے ذریعے کرتا ہے۔ حضرت عبدالمطلبؑ تنہا تھے۔ کوئی انکا مدد گار نہ تھا اور انہوں نے کعبے کی حرمت کو بھی بچانا تھا۔ مؤمنین قلیل تھے۔ ان میں ابرہہ سے لڑنے کی طاقت نہیں تھی تو اللہ نے ابابیلیں بھیج دیں، آج صورتحال مختلف ہے۔ پوری دنیا ایسے لوگوں سے بھری پڑی ہے جو اپنے آپ کو مؤمن کہتے ہیں۔ اب انکا امتحان ہے کہ وہ کس طرح اپنی تعداد اور استعداد کا مظاہرہ کرتے ہیں۔ اب کوئی ابابیل نہیں آنے والی۔ کعبے، کربلا، سامرہ، نجف، کربلا، شام، مشہد اور قم کو انہیں مؤمنین نے محفوظ کرنا ہے۔ یہ الگ بات کہ ہر دور میں خدا کچھ ایسے بندے ضرور رکھتا ہے جو ایمانِ عبدالمطلبی سے سرشار ہوتے ہیں۔ انکے دل مقدساتِ خدا کی حرمت کے لئے بے چین رہتے ہیں اور ان میں ابابیلیں بلوانے کی صلاحیت بھی ہوتی ہے۔ لیکن اب یہ دَور اِن معجزات کا نہیں ہے۔ اب ہمیں خود ابابیل کا کردار ادا کرنا ہوگا۔

دوسرا دوست: یار ہو جائیگا۔ انشاءاللہ سب ہوجائیگا۔ وقت تو آنے دو۔ تم دیکھنا کہ کیسے امریکہ اور اسکے اتحادی چبائے ہوئے بھوسے میں تبدیل ہوں گے۔ مانا کہ ہم کسی قابل نہیں، لیکن تمہارے ہی بقول ابھی بھی اس دنیا میں اصلی مؤمنین موجود ہیں ناں۔ وہ اپنا کام کریں گے اور ہم انکے لئے دعا کریں گے۔
پہلا دوست: دعا کے ساتھ ساتھ دوا کی بھی ضرورت ہوتی ہے۔
تیسرا دوست: دوا بھی ساتھ ہی ہے ناں! ایران اور حزب اللہ اسی مرض ہی کی تو دوا ہیں۔ یہ موذی امریکہ اور اسرائیل۔ انکا علاج صرف ایران کے پاس ہے۔ تم دیکھنا، اب انکا حشر کیا ہوتا ہے۔

پہلا دوست: معلوم نہیں کہ تم لوگ اتنے مطمئن کیسے ہو۔ مجھے تو کسی صورت قرار نہیں آرہا۔ میرا دل چاہ رہا ہے کہ کسی طرح اڑ کر شام پہنچ جاؤں۔ اپنی بی بی کے مرقد سے لپٹ کر خوب روؤں۔ کربلا جاؤں اور اپنے مظلوم امامؑ کے ساتھ رازونیاز کروں۔
پہلا دوست (یکدم چہک کر): چلیں؟ چلو یار زیارات کے لئے چلتے ہیں۔ شاید بے قرار دل کو قرار آجائے۔
دوسرا دوست: یار زیارات پر جانا اتنا آسان ہے؟ جیب میں دھیلہ نہیں ہے۔ نوکری سے چھٹی نہیں ہے اور تم چلے ہو زیارات کرنے!
تیسرا دوست: یار میں کھینچ تان کے کچھ انتظام کر تو لُوں، لیکن محرم کی آمد آمد ہے۔ تمہیں تو پتہ ہے کہ مجھ پر اپنی امام بارگاہ کی ساری عزاداری کی ذمہ داری ہے۔ محرم سے پہلے ایک سو دس فٹ کے عَلمِ پاک کی تنصیب کروانی ہے۔ شبیہِ ذوالجناح کے لئے گاؤں میں ایک گھوڑے کا بچہ پلنے دیا ہوا ہے۔ اسے بھی یہاں منگوانا ہے۔ اگلے ہفتے سے امام بارگاہ میں پینٹ کا کام شروع ہو رہا ہے۔ علماء و ذاکرین کی بکنگ بھی ایک مشکل مشقت ہے۔ اچھے علماء تو پہلے ہی بُک ہوجاتے ہیں۔ لیکن اس دفعہ تو میں بھی نہیں چھوڑنے والا۔ سارا محرم ایک سے بڑھ کر ایک عالم آپ لوگوں کو عِلم بانٹنے آئے گا۔ یار سَو جھنجھٹ ہوتے ہیں۔ سوچ رہا ہوں کہ اس سال محرم سے فارغ ہوکر ضرور زیارات پر جاؤں گا۔

پہلا دوست: یار مچھر تنگ کر رہے ہیں۔ اندر چلتے ہیں۔
تینوں دوست (ایک ساتھ): ہاں یار۔ چلو اندر چل کر بیٹھتے ہیں۔
دوسرا دوست (چلتے ہوئے): اور سناؤ یار۔ بحریہ ٹاؤ ن میں پلاٹوں کی کیا پوزیشن چل رہی ہے۔؟
تیسرا دوست: پتہ نہیں یار۔ میں تو ان جھمیلوں سے دور ہوں۔
دوسرا دوست: پاگل ہو ناں، اس لئے۔ یہی موقع ہے۔ ابھی سے کچھ کر لو۔ آگے آنے والا وقت بہت مشکل ہوگا۔ میری مانو تو اپنے دونوں بچوں کے نام کا ایک ایک پلاٹ بُک کروا لو۔ کل کی کیا خبر!
تیسرا دوست: کہتے تو تم ٹھیک ہی ہو۔ لیکن اب پاکستان رہنے کے قابل رہا ہے؟ میں نے تو کینیڈا کی امیگریشن اپلائی کر دی ہے۔ انشاءاللہ ایک ڈیڑھ سال میں میں تو نکل جاؤں گا۔
دوسرا دوست: ویری گُڈ۔ میں بھی آسٹریلیا نکل رہا ہوں۔ اب یہاں رہنا مشکل ہے۔
تیسرا دوست (ریموٹ ڈھونڈتے ہوئے): یار جلدی سے ٹی وی کھولو۔ "یہ عشق نہیں آساں" کی کل کی قسط بڑے زبردست موڑ پر ختم ہوئی تھی۔۔۔۔
خبر کا کوڈ : 300799
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش