3
0
Sunday 23 Sep 2012 03:45

علی رضا تقوی (رہ) کی شہادت نے ہمارے سر فخر سے بلند کر دیئے ہیں، زوجہ شہید

علی رضا تقوی (رہ) کی شہادت نے ہمارے سر فخر سے بلند کر دیئے ہیں، زوجہ شہید
مجلس وحدت مسلمین پاکستان کراچی ڈویژن، امامیہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن پاکستان کراچی ڈویژن اور ہیئت آئمہ مساجد و علمائے امامیہ پاکستان کے تحت منعقدہ ’’ لبیک یارسول اللہ (ص) ریلی‘‘ میں امریکی قونصلیٹ کے باہر شہادت کا مقام پاکر شہید ناموس رسالت (ص) کا لقب پانے والے سید علی رضا تقوی (رہ) پچھلے 2 سالوں سے مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے پلیٹ فارم سے قومی معاملات میں فعال تھے اور شہادت کے وقت آپ ایم ڈبلیو ایم کراچی ضلع شرقی میں بحیثیت سیکریٹری اطلاعات فرائض سرانجام دے رہے تھے۔ اس سے قبل بھی آپ امامیہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن اور تحریک جعفریہ کے پلیٹ فارم پر اپنی خدمات سرانجام دے چکے تھے۔ آپ نے اپنی زندگی میں کبھی بھی معاشی تنگی یا پریشانی کے باوجود اجتماعی فعالیت ترک نہیں کی اور ان حالات میں بھی ملی و قومی ذمہ داریوں و سرگرمیوں سے پیچھے نہیں ہٹے۔ اسلام ٹائمز نے شہید سید علی رضا تقوی کی فیملی کے ساتھ ایک نشست کی، جس میں شہید کی زوجہ محترمہ سے کیا جانے والا انٹرویو قارئین کے لئے پیش کیا جا رہا ہے۔ (ادارہ)

اسلام ٹائمز: اتنا عظیم اعزاز جس سے اللہ تعالٰی نے شہید رضا تقوی (رہ) کو نوازا ہے، اس پر آپ کے کیا تاثرات ہیں۔؟
زوجہ محترمہ شہید علی رضا تقوی (رہ): بسم اللہ الرحمٰن الرحیم، پروردگار عالم نے شہید ناموس رسالت (ص) جیسی عظیم سعادت و اعزاز شہید رضا تقوی (رہ) کو عطا کیا ہے، یہ پوری ملت تشیع پاکستان کیلئے باعث فخر و مباہات ہے، انہوں نے ہمارے سر فخر سے بلند کر دیئے ہیں، ہم خانوادہ شہید اس اعزاز کے عطا کرنے پر خداوند کریم کے انتہائی شکر گزار ہیں۔ وہ اپنی شہادت کے حوالے سے ہمیں پہلے ہی آگاہ کرچکے تھے اور اس حوالے سے شکر و صبر کی تاکید انہوں نے ہمیں اپنی زندگی میں ہی کر دی تھی، اس لئے ہم ان کی شہادت پر صابر و شکر گزار ہیں، ان کی شہادت میرے اور بچوں کیلئے انتہائی باعث فخر ہے کہ راہ کربلا پر چلتے ہوئے انہوں نے اپنا خون محمد و آل محمد (ع) کے صدقے میں نچھاور کر دیا اور دوسروں کے لئے باعث تقلید بن گئے۔

اسلام ٹائمز: اپنی شہادت سے قبل کیا کبھی انہوں نے اپنے لئے شہادت کی خواہش ظاہر کی تھی۔؟
زوجہ محترمہ شہید علی رضا تقوی(رہ): آپ بہت زیادہ شہادت کے خواہش مند تھے، گھر میں بھی بہت زیادہ شہادت کے بارے میں باتیں کرتے تھے، تذکرہ کرتے تھے، امام زمانہ (عج) کے ظہور کے بارے میں گفتگو کرتے رہتے تھے، بچوں کو بھی شہادت اور ظہور امام (عج) کے حولے سے آگاہ کرتے رہتے تھے، ان سے ان موضوعات پر باتیں کرتے رہتے تھے۔

اسلام ٹائمز: ازدواجی زندگی کے حوالے سے شہید کے بارے میں بتائیں، کچھ خصوصیات بیان کریں۔؟
زوجہ محترمہ شہید علی رضا تقوی(رہ): ازدواجی زندگی کے دوران میں نے انہیں بہترین انسان پایا کہ جس کی جتنی بھی تعریف کی جائے کم ہے، جس طرح سادگی تھی ان کی طبیعت میں، جس طرح ان کا کردار و رویہ تھا ہمارے ساتھ، ان کا دوران ازدواجی زندگی اخلاقی کردار، اس حوالے سے ان کی تعریف کرنا، میرے پاس الفاظ نہیں ہیں کہ اس کا احاطہ کرسکوں۔ انہوں نے ہمارا، بچوں کا، والدہ کا، بہنوں بھائیوں کا بہت خیال رکھا، وہ بہت پر خلوص، ملنسار و سادہ انسان تھے، کبھی انہوں نے اپنے بارے میں نہیں سوچا، ہمیشہ ہمارے لئے فکر مند رہے۔

دوران ازدواجی زندگی میں نے انہیں ہمدرد ترین، مخلص ترین، بہت زیادہ خیال رکھنے والا پایا، کبھی ہمارے لئے ان کے لب و لہجہ میں تلخی محسوس نہیں کی، وہ بہت شفیق انسان تھے۔ ہمیشہ دوسروں کے بارے میں سوچتے اور کوشش ہوتی کہ دوسروں کے کسی نہ کسی طرح کام آجائیں۔ روحانی خصوصیات کے حوالے سے ذکر کروں تو دوران عبادات خصوصاً نماز پڑھنے کے دوران میں انہیں خدا کی یاد و محبت میں غرق دیکھتی تھی، ایسا لگتا تھا کہ ان کا جسم تو یہاں ہے مگر وہ کسی اور جہاں میں موجود ہیں، روحانی طور پر وہ محضر خدا میں ہیں، انہیں یاد خدا میں ڈوب کر عبادات سرانجام دیتے ہوئے پایا۔

اسلام ٹائمز: ازدواجی زندگی کے دوران کبھی معاشی تنگی و پریشانی کا سامنا کرنا پڑا؟ اگر ہاں تو اس صورتحال میں شہید کا رویہ اور ردعمل کیسا ہوتا تھا۔؟
زوجہ محترمہ شہید علی رضا تقوی(رہ): ازدواجی زندگی کے دوران جب بھی کبھی ہمیں تنگی و پریشانی کا سامنا ہوا ہم نے انہیں ہمیشہ صابر و شاکر پایا، وہ ہمیشہ ان حالات میں کہا کرتے تھے کہ یہ سب زندگی کا حصہ ہے، ہمیں پروردگار پر بھروسہ کرتے ہوئے ان حالات کا صبر و شکر کرتے ہوئے سامنا کرنا چاہیئے، اس طرح میں نے ہمیشہ اس قسم کے حالات میں انہیں ہمیشہ پرسکون، صبر و شکر ادا کرنے والا پایا۔

اسلام ٹائمز: شہید کا آپ اور بچوں کے ساتھ رویہ کیسا ہوتا تھا؟ اور اسی طرح خود آپ اور بچوں کا رویہ شہید کے ساتھ کیسا رہا۔؟
زوجہ محترمہ شہید علی رضا تقوی(رہ): ایک شوہر اور والد کی حیثیت سے شہید کا رویہ میرے اور بچوں کے ساتھ بے انتہا اچھا تھا، بہت زیادہ خیال رکھنے والے تھے، ایک باپ کی حیثیت سے بچوں سے بے لوث پیار و محبت کرتے تھے اس کی انتہا نہیں تھی۔ بچوں کے لئے وہ ایک انتہائی شفیق باپ کی حیثیت رکھتے تھے۔ اسی طرح ہماری بھی کوشش رہی کہ ان کے خلوص و محبت کا حق ادا کر سکیں، بچوں نے بھی کبھی ان کو کوئی تکلیف نہیں دی اور ان سے بے انتہا پیار کرتے تھے۔

اسلام ٹائمز: آپ اور بچوں کے مستقبل کے حوالے سے شہید کی کیا خواہشات تھیں کہ جنہیں وہ عملی جامہ پہنانا چاہتے تھے۔؟
زوجہ محترمہ شہید علی رضا تقوی(رہ): اس حوالے سے بس اتنا ذکر کرنا چاہوں گی کہ وہ مجھے ہمیشہ بچوں کے حوالے سے اس بات کی تاکید کرتے تھے اور خود بھی فکر مند و کوشاں رہے کہ بچوں کو اچھی تعلیم و تربیت دی جائے، ایسی عملی تربیت کی جائے کہ وہ وقت کے امام (عج) کی راہ پر چل سکیں، ظہور امام (عج) کے بعد ان کے ناصر و مددگار بن سکیں۔ ہمیشہ ان کی خواہش رہی کہ بچوں کو اتنا جری و بہادر بنانا ہے کہ وہ بھی ہمیشہ راہ کربلا میں شہادت کی خواہش کریں اور ہمیشہ وقت کے امام (عج) کا ساتھ دیں اور وہ بچوں کیلئے بھی خواہش مند تھے کہ انہیں بھی شہادت جیسی عظیم سعادت نصیب ہو۔

اسلام ٹائمز: شہید علی رضا تقوی(رہ) کی تشیع کے حوالے سے اجتماعی فعالیت کے بارے میں کچھ بتائیں۔؟
زوجہ محترمہ شہید علی رضا تقوی(رہ): قوم و ملت کی بہت زیادہ خدمت کرنا چاہتے تھے، اس راہ میں وہ بہت آگے بڑھنا چاہتے تھے، شیعہ تنظیموں کے حوالے سے وہ بہت خلوص رکھتے تھے اور انکی فعالیت کے حوالے سے فکر مند رہتے، تنظیمی سرگرمیوں میں بڑھ چڑھ کر حصہ لینا چاہتے تھے، اس قسم کے کاموں کو پرخلوص طریقے سے سرانجام دینا چاہتے تھے۔

اسلام ٹائمز: کبھی آپ یا بچوں کو شہید سے کوئی شکایت رہی۔؟
زوجہ محترمہ شہید علی رضا تقوی(رہ): مجھے یاد نہیں پڑتا کہ انہوں نے مجھے اور بچوں کو زندگی میں کبھی کسی شکایت کا موقع دیا ہو۔ ہم سب ان سے بہت خوش و مطمئن تھے پوری زندگی، انہوں نے ہمیں کبھی کوئی تکلیف محسوس نہیں ہونے دی۔ زندگی کے ساتھ ساتھ انہوں نے ایسی موت یعنی شہادت کا انتخاب کیا کہ اپنے بعد اس دنیا میں ہمیں سربلند کرگئے۔

اسلام ٹائمز: تشیع کے حوالے سے، اتحاد و وحدت کے حوالے سے شہید کیا خواہشات اور جذبات رکھتے تھے۔؟
زوجہ محترمہ شہید علی رضا تقوی(رہ): شہید کی ہمیشہ خواہش رہتی تھی کہ ملت تشیع کے درمیان اتحاد و وحدت قائم رہے، اس میں اضافہ ہو، اختلافات کا خاتمہ ہو، اس کے ساتھ ساتھ وہ تمام سنی شیعہ مسلمانوں کے درمیان بھی اتحاد و وحدت چاہتے تھے، مسلمانوں کے آپس میں تفرقہ کو ختم کرکے اتحاد و وحدت کے ساتھ رہنے کے خواہش مند تھے، وہ چاہتے تھے کہ تمام شیعہ سنی مسلمان بھائی مل کر اپنے دشمنوں امریکا و اسرائیل اور ان کے ایجنٹوں سے مقابلہ کریں۔ وہ چاہتے تھے کہ پاکستان میں سنی شیعہ مسلمان مل کر اپنے ان دشمنوں سے مقابلہ کریں کہ جو مسلمانوں کو آپس میں لڑانا چاہتے ہیں، تفرقہ پھیلانا چاہتے ہیں، اور بلاآخر انہوں نے اس راہ میں اپنی جان دے کر سنی شیعہ اتحاد کی فضاء کو پروان چڑھایا اور آپ دیکھ رہے ہیں کہ کس طرح تمام اہلسنت تنظیمیں بھی ان کو اس عظیم شہادت پر خراج عقیدت و تحسین پیش کر رہی ہیں اور ہماری اہل سنت تنظیموں و لوگوں نے ان کے جنازے و مجلس سوئم وغیرہ میں بھی شرکت کرکے ان کی سنی شیعہ اتحاد کی خواہش کو عملی جامہ پہنایا۔

اسلام ٹائمز: لبیک یارسول اللہ(ص) ریلی کے دن (روز شہادت) یا آخری ایام میں کوئی خاص بات جو شہید نے آپ سے ذکر کی ہو۔؟
زوجہ محترمہ شہید علی رضا تقوی(رہ): آخری ایام میں وہ اکثر ہم سے کہتے رہتے تھے کہ ایسے حالات ہوگئے ہیں کہ کوئی آگ میں جل کر مر رہا ہے، کوئی کسی اندھی گولی کا نشانہ بن رہا ہے، پتہ ہی نہیں ہوتا لوگوں کو کہ انہیں کس جرم میں مارا جا رہا ہے، ان حالات میں بہتر ہے کہ اللہ مجھے شہادت کی موت دے، آخری ایام میں انہیں اپنے لئے شہادت کی بہت خواہش کرتے ہوئے دیکھا و سنا۔ جب بھی گھر سے باہر جاتے تھے کہتے تھے خدا مجھے شہادت دے، میں شہید ہو جاؤں۔ جب ہم ان سے کہتے تھے کہ آپ شہادت کے بہت زیادہ خواہش مند ہیں تو آپ کے بعد ہم کس طرح رہیں گے، کس طرح زندگی گزاریں گے؟
 
تو وہ کہتے تھے کہ اللہ اور ہمارا امام وقت (عج) ہمارے تمہارے ساتھ ہے، صبر و شکر کے ساتھ زندگی گزارنا، اللہ و امام (عج) تمہارے ساتھ ہونگے۔ آخری ایام میں وہ خاموش طبیعت بھی ہوگئے تھے اور عبادات الٰہی میں بھی ان کی اضافہ ہو گیا تھا، مجھ سے اکثر وہ ایسی باتیں کرتے تھے اور ایک دن پہلے بھی انہوں نے مجھ سے یہی بات کہی تھی کہ مجھے جلد شہادت نصیب ہو جائے اور بلاآخر اللہ نے ان کی خواہش پوری کرکے انہیں تحفظ ناموس رسالت (ص) کی راہ میں شہادت جیسی عظیم سعادت عطا فرمائی جو نہ صرف ان کے لئے بلکہ پوری ملت تشیع پاکستان اور میرے لئے، بچوں اور سارے خاندان کے لئے فخر کا باعث ہے۔

اسلام ٹائمز: آپ بھی شہید کے بعد ان کی راہ کو جاری رکھنے کا عزم رکھتی ہیں۔؟
زوجہ محترمہ شہید علی رضا تقوی(رہ): انشاءاللہ ان کے نقش قدم پر چلیں گے، جس طرح انہوں نے کام کیا، ہم بھی راہ کربلا میں آگے بڑھیں گے۔

اسلام ٹائمز: کیا شہید کی تقلید کرتے ہوئے اپنے بچوں کو بھی راہ حق میں قربان کرنے کا عزم و ارادہ رکھتی ہیں۔؟
زوجہ محترمہ شہید علی رضا تقوی(رہ): بے شک، جس طرح شہید اس راہ پر چلے اور اپنی جان قربان کر دی، اسی طرح شہید کی خواہش کے مطابق بچوں کو بھی شہادت جیسی عظیم سعادت کے لئے تیار کرنے کیلئے ان کی تربیت کروں گی اور راہ الٰہی میں حضرت محمد (ص) اور ان کے اہل بیت(ع) کے صدقے میں قربان کر دیں گے اور بچوں کے حوالے سے شہید کے بھی یہی جذبات و احساسات تھے اور خواہش تھی۔

اسلام ٹائمز: اکثر مشاہدہ میں آیا ہے کہ والد، شوہر، بیٹے یا بھائی کے انتقال پر حزن و غم کی کیفیت غالب رہتی ہے، مگر آپ کیلئے کیا چیز باعث بنی کہ اتنا عزم و حوصلہ و برداشت کا جذبہ آپ میں موجود ہے۔؟
زوجہ محترمہ شہید علی رضا تقوی(رہ): فطری سی بات ہے کہ جب جنازہ سامنے آتا ہے تو انسان کی آنکھ میں آنسو آہی جاتے ہیں، بحیثیت شہید کی زوجہ کے ابتدائی لمحات میں کیفیت غم میں تھی مگر اس موقع پر مجھے شہید کی باتیں، ان کی شہادت کی آرزو، ان کے بلند جذبات و احساسات یاد آئے، کس طرح انہوں نے تحفظ ناموس رسالت (ص) کی خاطر اپنی جان دی، کہ اس ذات کے سامنے ہماری کوئی حیثیت نہیں، کیسی عظیم سعادت انہیں نصیب ہوئی، اس چیز نے مجھے برداشت کا عزم و حوصلہ دیا اور مجھے اطمینان حاصل ہوا، آج نہ صرف میں بلکہ بچے بھی مطمئن ہیں اور پروردگار عالم کے شکر گزار ہیں اس عظیم سعادت کے حوالے سے، اور اگر میں بھی ان کی جگہ ہوتی یا کوئی اور ہوتا تو یہی کرتا۔

اسلام ٹائمز: نوجوانان ملت تشیع کے نام کیا پیغام دینا چاہیں گی۔؟
زوجہ محترمہ شہید علی رضا تقوی(رہ): ملت تشیع کو بس یہی پیغام دینا چاہوں گی کہ جو خود شہید کا بھی پیغام ہے کہ اہل بیت علیہم السلام کی سیرت پر عمل پیرا ہوں، آپس میں اتحاد و وحدت قائم کریں اور ایک دوسرے کو برداشت کریں، ایک دوسرے کا ساتھ دیتے ہوئے آگے بڑھیں، مضبوط بنیں، تاکہ اسلام اور پاکستان کی حفاظت کرسکیں، دشمنوں کی سازشوں سے تحفظ دلا سکیں۔

اسلام ٹائمز: ملت کی ماؤں بہنوں کے نام کیا پیغام دینا چاہیں گی۔؟
زوجہ محترمہ شہید علی رضا تقوی(رہ): میں یہ کہنا چاہوں گی کہ راہ کربلا میں ہم خواتین کو مزید آگے بڑھنا ہوگا، اس راہ میں مزید سرگرم ہونا ہوگا، ہم ماؤں بہنوں، بیٹیوں سب کو دین اسلام کی خاطر عملی میدانوں میں اپنے بھائیوں کے ساتھ ان کے شانہ بشانہ آگے بڑھنا ہے، کوشش کرنا ہے اور اپنے امام وقت (عج) کے جلد ظہور کیلئے تیاری کرنا ہے۔
خبر کا کوڈ : 197638
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

labaike ya Hussain
Pakistan
salam ho shaheed or in ki family ko hm sb ka,jin ki rah pe chalty hoe shaheed ali raza taqvi ne apni intehai qemti jan qurban ki، be shak wohi in ki family ka sahara hain.khudha wand taala shaheed k masum bachon ko aala muqam tk ponchae or ishaeed ki walda sahiba ko sehat aata farmae.ameen
salam ho is shaheed par is k sadqay allah humey bhi shahadat jesay azeem maqam par faiz farmaye .ameen
ہماری پیشکش