1
0
Tuesday 27 Nov 2012 12:24

ن لیگ پر انتہاء پسندوں کیساتھ الائنس کا الزام سمجھ سے بالاتر، امریکہ اور اسرائیل کی پالیسی ایک ہے، شازیہ اورنگزیب

ن لیگ پر انتہاء پسندوں کیساتھ الائنس کا الزام سمجھ سے بالاتر، امریکہ اور اسرائیل کی پالیسی ایک ہے، شازیہ اورنگزیب
شازیہ اورنگزیب خان کا تعلق پشاور سے ہے، آپ نے 2004ء میں مسلم لیگ ن میں شمولیت اختیار کی اور مختصر عرصہ میں پارٹی کی مرکزی رہنماء کے عہدے تک پہنچ گئیں، خیبر پختونخوا اسمبلی کی رکن ہونے کے علاوہ مسلم لیگ خواتین ونگ کی مرکزی سیکرٹری جنرل بھی ہیں، تاہم تنظیمی امور میں مداخلت کے باعث آپ نے اس عہدے کو احتجاجاً چھوڑنے کا فیصلہ کر لیا ہے، شازیہ اورنگزیب صاحبہ سینٹرل ورکنگ کمیٹی کی رکن بھی ہیں، صوبائی اسمبلی کے فلور پر عوامی ایشوز اٹھانے کے علاوہ سڑکوں پر بھی احتجاج کرتی ہوئی نظر آتی ہیں، ’’اسلام ٹائمز‘‘ نے شازیہ اورنگزیب خان کیساتھ ایک انٹرویو کا اہتمام کیا، جو قارئین کے پیش خدمت ہے۔ (ادارہ)

اسلام ٹائمز: محترمہ آپ کی جماعت تقریباً گزشتہ ساڑھے چار سال سے زائد عرصہ تک مرکز اور صوبہ خیبر پختونخوا میں اپوزیشن کا کردار ادا کرتی آرہی ہے، اس عرصہ میں آپ کی جماعت عوام کی توقعات پر کس حد تک پورا اتر سکی اور حکومتی کارکردگی سے کتنی مطمئن ہیں۔؟
شازیہ اورنگزیب: الحمد اللہ، ہم اگر ساڑھے چار سال اسمبلی میں رہے ہیں تو ہم نے ہمیشہ کوشش کی ہے کہ عوام کے مسائل کو اجاگر کر سکیں، اور جو بھی مین ایشوز ہیں جن پر حکومت نے کبھی بات کرنے کی اجازت دی نہ ہی کبھی اس کی توجہ ان مسائل پر گئی ان کو اٹھائیں، کیونکہ یہ ایک این آر او زدہ حکومت تھی، تو انہوں نے صرف این آر او کا تحفظ کیا اور پھر عوامی نیشنل پارٹی ان کیساتھ یہاں پر خیبر پختونخوا میں اتحادی تھی، تو اس وجہ سے تمام پالیسیان پیپلزپارٹی کی ہی چل رہی تھیں، پھر مشرف کی پالیسیوں کو ہی آگے بڑھایا گیا، جس کی وجہ سے آپ نے دیکھا کہ پورے ساڑھے چار سال میں کہ ہمارے بارڈرز کبھی بھی محفوظ نہیں رہے۔
 
پھر ہم نے ذمہ دار اپوزیشن کا کردار ادا کرتے ہوئے ڈرون حملوں کی بھی مخالفت کی، چاہے سینٹ ہو، قومی اسمبلی ہو یا پھر صوبائی اسمبلی، ہم نے باقاعدہ ڈرون حملوں پر بحث کی، اور پھر نیٹو کی سپلائی اور اس کی روک تھام کیلئے جس طرح قراردادیں پیش اور پھر پاس ہوئیں، اور جب انہوں نے دوبارہ وہ سپلائی لائن کھولی تو اس کی بھی ہم نے بھرپور مخالفت کی، ہم نے پورے ساڑھے چار سال میں ذمہ دار اپوزیشن کا کردار ادا کیا ہے، گو کہ ہم پر انہوں نے فرینڈلی اپوزیشن کا الزام عائد کیا، تاہم میں یہ بات کہنے سے گریز نہیں کروں گی کہ فرینڈلی اپوزیشن کا الزام ہم نے صرف اس وجہ سے برداشت کیا کہ عوام کو جمہوریت کی اہمیت کا اندازہ ہوسکے، کیونکہ یہاں پر جمہوری حکومتیں زیادہ نہیں چل سکیں اور ہم چاہتے تھے کہ جمہوری حکومت عوام کے مسائل حل کرے، ان لوگوں میں برداشت بھی آجائے گی اور انہیں اس کی اہمیت کا بھی اندازہ ہو جائے گا، کیونکہ اسمبلیوں میں عوام کی نمائندگی ہے، ان میں یہ تحمل آجائے گا اور وہ کسی بھی جمہوری حکومت کو برداشت کرنے کا حوصلہ رکھیں گے۔

اسلام ٹائمز: خیبر پختونخوا میں دہشتگردی کی روک تھام کیلئے آپ کی جماعت نے صوبائی حکومت پر کتنا دبائو ڈالا اور آپ کے خیال میں اس دہشتگردی میں کون سی قوتیں ملوث ہیں۔؟
شازیہ اورنگزیب: اگر دیکھا جائے تو ہماری بدقسمتی یہ رہی ہے کہ ہم نے ڈو مور کی پالیسی کو اپنائے رکھا، جیسا کہ میں نے کہا کہ مشرف دور کی جو پالیسیاں تھیں وہ اب تک چل رہی ہیں، ہماری جو بدقسمتی رہی ہے وہ یہ ہے کہ ہم نے پرائی جنگ کو اپنایا، حالانکہ آج آپ دیکھیں تو نیو یارک اور واشنگٹن تو بہت پرامن ہیں، وہاں کے عوام تو آج بھی بہت آرام سے سوتے ہیں، لیکن یہاں کے بارڈرز غیر محفوظ ہیں، ہماری خارجہ پالیسیوں کو تبدیل ہونا چاہئے تھا اور انہیں عوام کے جذبات کے مطابق بننا چاہئے تھا، نہ کہ ہم دیگر ممالک کے مفادات پر مبنی پالیسیاں بناتے، میں تو کہتی ہوں کہ ہمارے بارڈرز کسی کے استعمال میں نہیں آنے چاہیئں، اور ہمارے جتنے بھی ہمسایہ ممالک ہیں ان کیساتھ تعلقات بہترین ہونے چاہئیں، ڈکٹیشن باہر سے نہیں آنی چاہئے، خارجہ پالیسی ہو یا داخلہ پالیسی، وہ یہاں ہی عوام کے جذبات کے مطابق بننی چاہیئں۔

اسلام ٹائمز: آپ نے امریکی مداخلت کا ذکر کیا، لیکن یہ مداخلت تو عرصہ دراز سے پاکستان میں موجود رہی ہے، کیا آپ سمجھتی ہیں کہ مسلم لیگ ن کے اقتدار میں آنے کی صورت میں امریکی مداخلت کے سامنے کسی قسم کی دیوار کھڑی کی جا سکتی ہے۔؟
شازیہ اورنگزیب: بالکل جی، جیسا کہ ہماری پارٹی کا منشور ہے وہ عوام کے ایشوز پر مبنی ہے، جس کے مطابق نہ کسی سے ڈکٹیشن لی جائے گی اور نہ یہ برداشت کیا جائے گا، تو پھر یہ کیسے ہو سکتا ہے کہ خدا نخواستہ ہم کسی پالیسی کو باہر سے امپورٹ کریں، ہم تو جناب یہ کہتے ہیں کہ تھنک ٹینکس بھی پاکستان کی سرزمین پر ہونے چاہیئں، اور اپنے ہی لوگوں کو اتنا شعور دے دیا جائے کہ تھنک ٹینکس کو بھی باہر سے امپورٹ نہ کیا جائے۔

اسلام ٹائمز: خیبر پختونخوا کا نام رکھنے کے موقع پر صوبہ میں عوام تقسیم نظر آئے اور ن لیگ کے کردار کو تنقید کا نشانہ بنایا گیا، خصوصاً ہزارہ میں کافی مخالفت دیکھی گئی، ہزارہ کو صوبہ بنانے کی تجویز پر مسلم لیگ کا کیا نکتہ نظر ہے۔؟
شازیہ اورنگزیب: جب 18ویں ترمیم پاس ہو رہی تھی تو اگر آپ دیکھیں تو میاں نواز شریف صاحب نے بڑا مضبوط موقف اپنایا تھا کہ صوبے کا نام کا جو مسئلہ ہے اسے 18ویں ترمیم میں نہیں ہونا چاہئے، اس کو بعد میں حل کیا جائے، لیکن آپ نے دیکھا کہ عوامی نیشنل پارٹی، پیپلزپارٹی اور اس طرح کی دیگر جماعتوں نے اس موقف کی حمایت نہیں کی، میاں صاحب دو تین دن لگے رہے، لیکن میڈیا نے کہا کہ انہوں نے ایک رکاوٹ کھڑی کر دی ہے، جس کی وجہ سے میاں صاحب بے چارے دبائو میں آگئے، پھر 20 یا 23 مارچ کو اس ڈیڈلاک کو انہوں نے ختم کیا، میاں صاحب نے پھر وہی کیا جو سب لوگوں نے چاہا، ہم نے اس وقت بھی کہا کہ نام کے بدلنے سے نہ لوگوں کو روٹی ملے گی، نہ روزگار ملے گا، لیکن عوامی نیشنل پارٹی کی یہ بری سیاست تھی یا حربے تھے کہ انہوں نے ایک ڈیڈلاک پیدا کیا اور صوبائی خودمختاری کی جو بات تھی، اس میں مسلم لیگ کا بہت بہترین کردار رہا ہے، اور اس کو سراہنا چاہئے، اگر ہم صوبہ ہزارہ اور سرائیکی بیلٹ کی بات کریں تو حقیقت یہ ہے کہ اگر اس حکومت کی نیت صاف ہوتی تو اب جو یہ بجٹ پاس ہوا تھا اس میں سارے صوبوں کا حصہ رکھا جاتا، لیکن انہوں نے کوئی عملی اقدام نہیں کیا اور یہ صرف زبانی جمع خرچ والی بات ہے، یہ ان کے کھوکھلے نعرے ہیں، جن کے ذریعے یہ لوگوں کو گمراہ کر رہے ہیں۔

اسلام ٹائمز: کہا جا رہا ہے کہ مسلم لیگ ن کے صوبائی سطح پر اندرونی اختلافات شدت اختیار کر رہے ہیں اور کوئی پریشر گروپ بن رہا ہے، ان اطلاعات میں کس حد تک صداقت ہے۔؟
شازیہ اورنگزیب: اس بارے میں تو میں کچھ نہیں کہوں گی، کیونکہ میں خواتین ونگ کی نمائندگی کرتی ہوں، تاہم گزشتہ ایک دو ہفتے سے میڈیا میں یہ بات آرہی ہے، جس طرح آپ نے کہا کہ ہمارے تنظیمی امور میں پرابلم ہے تو ہمارے صوبائی سربراہ پیر صابر شاہ صاحب کی ہم بہت قدر کرتے ہیں، لیکن افسوس کیساتھ کہنا پڑتا ہے کہ اگر ان کے تنظیمی معاملات تمام اضلاع میں اتنے کمزور ہیں تو خواتین ونگ تو ایک چھوٹی سے شاخ ہے، اس شاخ کو انہیں چھیڑنا نہیں چاہیئے، یہ تو پہلے ہی ایک کنٹرول میں کام کر رہی تھی، اور میاں صاحب اس سے کافی خوش تھے، اور اگر وہ خوش نہ ہوتے تو میں اتنے کم عرصہ میں اتنے بڑے عہدے پر آج نہ پہنچی ہوتی، میں نے 2004ء میں پارٹی مین شمولیت اختیار کی اور آج الحمد اللہ ہمارے پاس سینٹرل سیکرٹری جنرل کا عہدہ ہے، تو یہ اسی وجہ سے ہے کہ میں نے اپنی اہلیت ثابت کی اور ہماری جو خواتین ونگ کے وہ انتہائی متحرک اور منظم ہے، 24 میں سے 22 اضلاع میں ہم نے تنظیمیں بنالی ہیں، وہ کام کر رہی ہیں، لیکن بڑی بڑی جماعتوں کے اندر یہ مسائل ہوتے ہیں، اور یہی جمہوریت کا حسن ہے کہ ہر بندے کو حق ہوتا ہے کہ وہ کسی بھی معاملہ پر اپنے تحفظات کا اظہار کرسکے۔

اسلام ٹائمز: ایم ایم اے کی بحالی کی صورت میں آئندہ انتخابات میں مسلم لیگ ن صوبائی سطح پر کہاں کھڑی نظر آرہی ہے۔؟
شازیہ اورنگزیب: مسلم لیگ ن کا اپنا ایک اسٹینڈ ہے، اگر آپ میاں نواز شریف کی پہلے دو مرتبہ آنے والی مدت اقتدار کا موازنہ کریں تو انہوں نے دو سال تین ماہ اور دو سال پانچ ماہ میں عوام کے مسائل حل کئے تھے، اس دوران موٹر وے بھی بنی، گوادر پورٹ بھی بنی، یلو کیب سکیم آئی، بڑے بڑے ایئر پورٹس بنے، ٹیلی کام ٹیکنالوجی پاکستان میں آئی، اتنے تھوڑے عرصہ میں انہوں نے پاکستان کو بنیادی ڈھانچہ فراہم کیا، انہوں نے وہ سب کچھ دیا جو قائداعظم کا ویژن اور مشن تھا، انہوں نے پاکستان کو ایشئن ٹائیگر بنانے کی حتی الامکان کوشش کی، اور پاکستان کو انہوں نے ایٹمی پاور بھی بنایا، اور آج پاکستان دنیا میں ساتویں اور مسلم دنیا میں پہلی ایٹی طاقت ہے، اگر آج آپ پنجاب کا موازنہ کریں تو وہ پورے پاکستان کیلئے ماڈل ہے، وہاں یوتھ اور خواتین کیلئے جو پالیسی دی گئی ہے اس کو سراہنا چاہیے۔

اسلام ٹائمز: پاکستان دہشتگردی کی مسلسل لپیٹ میں ہے لیکن کافی عرصہ سے فرقہ وارانہ بنیاد پر قتل و غارت گری کا سلسلہ جاری ہے، کراچی اور کوئٹہ میں ہونے والی ٹارگٹ کلنگ آپ کے سامنے ہے، آپ کی جماعت نے اس کو روکنے کیلئے سینٹ اور قومی اسمبلی میں کیا کردار ادا کیا۔؟
شازیہ اورنگزیب: ہمارے جو وزیر داخلہ ہیں وہ مکمل طور پر فیل ہوچکے ہیں، اگر ہماری ایجنسیاں صحیح کام نہیں کر رہیں تو اس کا مطلب ہے کہ ہمارے وزیر داخلہ کو تو بہت پہلے ہی تبدیل کر دیا جاتا، آپ دیکھیں کہ سندھ میں جو گورنر ہیں وہ بھی حکومت کے بندے ہیں، وزیراعلٰی بھی ان کا، صدر صاحب بھی سندھ سے، یہ سارے لوگ سندھ کے ہیں، اس کے باوجود آپ سندھ کی حالت دیکھ لیں، اگر بلوچستان میں دیکھیں تو جو پیپلزپارٹی کے صدر ہیں، انہوں نے کہا دیا ہے کہ وزیراعلٰی رئیسانی سب سے کرپٹ انسان ہیں، پی ایم ایل این نے واضح طور پر ان باتوں پر موقف اپنا رکھا ہے اسمبلی، سینٹ اور دیگر فورمز پر۔ اس کی بنیادی وجہ یہی ہے کہ اگر بیرونی پالیسیاں آئیں گی تو یہ مسائل ہوں گے، اگر اس کی بنیادی وجوہات کو دیکھیں تو جان بوجھ کر پاکستان میں افراتفری پیدا کی گئی ہے کہ عوام کی نظر ان کی لوٹ کھسوٹ پر نہ پڑے اور یہ آرام سے پانچ سال گزار کر رفو چکر ہو جائیں۔

اسلام ٹائمز: پنجاب میں کالعدم تنظیموں کیساتھ سیٹ ایڈ جسٹمنٹ کی صورت میں مسلم لیگ ن کیا عوام سے دور نہیں ہو جائے گی۔؟
شازیہ اورنگزیب: اگر کوئی پاکستان کو مضبوط بنانے کی بات کرتا ہے تو وہ ہم سے دور تو نہیں ہے اور نہ ہی پرایا ہے، یہ سرزمین ہم سب کی ہے اور اس سرزمین پر سب پاکستانی رہ رہے ہیں، اور دوسری بات یہ ہے کہ اگر ہمارا کوئی ہیرو ہے تو وہ کسی دوسرے ملک کا ہیرو نہیں ہوگا، اور اسی طرح اگر کسی اور ملک کا ہیرو ہے تو وہ ہمارے لئے ہیرو نہیں ہوگا، اس قسم کا تاثر دینا کہ ہم انتہاء پسندوں سے الائنس کریں گے یہ بات سمجھ سے بالاتر ہے۔

اسلام ٹائمز: اسرائیل کی جانب سے مقبوضہ فلسطین پر حالیہ حملوں پر ن لیگ کیا موقف رکھتی ہے۔؟
شازیہ اورنگزیب: جی بالکل، ہم اپنے مسلمان بہن بھائیوں کیساتھ ہیں اور اس تکلیف کے عالم میں ہماری دعائیں ان کیساتھ ہیں، ہم نے جس طرح پہلے کہا ہے کہ یو این او تو مردہ جسم ہے، اور اس مردہ جسم کو ایک طرف کر دینا چاہیئے، اسرائیل تو امریکہ کا سوتیلہ نہیں سگا بھائی ہے، جو امریکہ کی پالیسی ہوگی وہی اسرائیل کی پالیسی ہوگی، اور مسلمان اگر آج بھی متحد ہو جائیں تو ایسا نہیں ہو سکتا کہ کوئی ان پر کوئی اس طرح کا تشدد کرے۔

اسلام ٹائمز: ایام محرم الحرام ہیں، امام حسین (ع) کی عظیم قربانی کی روشنی میں کیا کہنا چاہیں گی۔؟
شازیہ اورنگزیب: یہ ہمارے لئے بہت مقدس دن ہیں، میں کہتی ہوں کہ ہم سب مسلمان ہیں، ہمیں متحد ہونا چاہئے، ان ایام کی قدر کرنی چاہیے، یہ ایسے دن ہیں کہ پوری دنیا میں مسلمان ان دنوں کو منا رہے ہیں، میرے خیال میں امن کی فضاء کو ہمیں خراب نہیں کرنا چاہئے، اور بھائی چارے کا دامن کسی صورت ہاتھ سے نہیں چھوڑنا چاہئے۔
خبر کا کوڈ : 215483
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

Baqi sab batein to wesi hi hain jese tamam siyasi jamaton k loug krte hain.aur han ham Nawaz sharif k tarakiyati kamon ko sehratein hain.lekan sab se mazedar baat yeh hai keh Janab Mohtarma ko Punjab k Wazir e Kanon Rana sanah ullah ka nahi pata...!? Aur saudi a arab k saudi hukmarano ka pmln k leaderon se taaluk ka bhi nahi pata...!?
ہماری پیشکش