0
Monday 3 Dec 2012 21:09
اسلام میں فرقے نئی بات نہیں بلکہ صدیوں پرانے ہیں

پاکستان کی مجموعی فضا میں فرقہ واریت بالکل نہیں ہے، مولانا عبدالغفور حیدری

پاکستان کی مجموعی فضا میں فرقہ واریت بالکل نہیں ہے، مولانا عبدالغفور حیدری
مولانا عبدالغفور حیدری 15 فروری 1957ء کو بلوچستان کے ضلع قلات میں پیدا ہوئے۔ وہ پاکستانی پارلیمنٹ کے ایوان بالا (سینٹ) میں قائد حزب اختلاف اور جمعیت علمائے اسلام فضل الرحمان گروپ کے جنرل سیکرٹری ہیں۔ دھیمہ مزاج رکھنے والے مولانا عبدالغفور حیدری 1992-93 میں بلوچستان کے صوبائی وزیر بھی رہے۔ وہ متحدہ مجلس عمل کے ٹکٹ پر رکن قومی اسمبلی بھی منتخب ہوچکے ہیں۔ بلوچستان سے سینیٹر عبدالغفور حیدری پاکستان میں جمہوری جدوجہد کے ذریعے اسلام کے نفاذ کے لئے کوشاں ہیں۔ وہ اتحاد بین المسلمین کو مسلمانون کی ترقی کے لئے ضروری خیال کرتے اور دہشت گردی اور فرقہ پرستی کو اسلام مخالف قوتوں کی سازش سمجھتے ہیں۔ ان کی لاہور آمد کے موقع پر اسلام ٹائمز نے مولانا عبدالغفور حیدری سے خصوصی انٹرویو کیا۔ جو قارئین کی خدمت میں پیش کیا جا رہا ہے۔

اسلام ٹائمز: مولانا عبدالغفور حیدری صاحب یہ فرمائیے کہ ایم ایم اے کی بحالی کے بعد جے یو آئی کی پہلی ترجیح کیا ہوگی۔؟
مولانا عبدالغفور حیدری: جے یو آئی کی پہلی ترجیح تو یہ ہے کہ سب سے پہلے جو ایم ایم اے فعال ہونے جا رہی ہے، اس کے پلیٹ فارم سے الیکشن میں حصہ لیا جائے اس کے علاوہ پھر یہ ہے کہ ایم ایم اے کی جماعتوں کی باہمی مشاورت سے پاکستان کی دیگر جماعتوں سے سیٹ ایڈجسٹمنٹ کی جائے گی۔ اس وقت ہم نے یہ طے کیا ہوا ہے کہ آئندہ حالات جو سامنے آئیں گے تو کوئی مزید حکمت عملی حالات کو دیکھ کر بنائیں گے۔ 

اسلام ٹائمز: ماہ محرم الحرام جاری ہے، اس مقدس مہینے کا پیغام کیا ہے۔؟
مولانا عبدالغفور حیدری: محرم الحرام کا پیغام ہے صبر، صبر اور صبر۔ حضرت امام حسین رضی اللہ تعالٰی عنہہ نے انسانیت کو صبر اور عدم تشدد کا جو فلسفہ دیا ہے، مسلمانوں کو اسی کو سامنے رکھ کر اس پر عمل کرنا چاہیے۔ 

اسلام ٹائمز: فرقہ واریت کی وجوہات کیا سمجھتے ہیں اور اسے کیسے ختم کیا جاسکتا ہے۔؟
مولانا عبدالغفور حیدری: فرقے صدیوں سے موجود ہیں اور ہر فرقہ کے پیروکار اپنے اپنے نقطہ نظر کے مطابق اپنی زندگی گزار رہے ہیں۔ یہ چند سالوں سے ایک ایسا عنصر ہمارے معاشرے میں شامل ہوگیا ہے کہ ان فرقوں کو ایک دوسرے کے سامنے لا کے کھڑا کر دیا گیا ہے اور بات قتل و غارت گری تک جا پہنچی ہے۔ لیکن جمعیت علماء اسلام نے ہمیشہ ان تمام فرقوں کو تلقین کرتے ہوئے کہا ہے کہ ”اپنا عقیدہ نہ چھوڑو اور دوسروں کو نہ چھیڑو“ جب تم اس بات کو سامنے رکھو گے تو پھر آپ کے مابین جو کشیدگی اور پریشانی ہے وہ کم ہو جائے گی یا ختم ہو جائے گی۔ ملی یکجہتی کونسل اور متحدہ مجلس عمل نے اتحاد و حدت کی فضا قائم کر دی ہے، لیکن شرپسند عناصر اور جرائم پیشہ افراد پر کڑی نظر رکھنا حکومتی اداروں کا کام ہے جو سیاستدانوں کی سرگرمیوں پر تو نظر رکھتے ہیں، لیکن اپنی اصل ذمہ داریوں سے غافل ہیں۔ 

اسلام ٹائمز: آپ کا تعلق بلوچستان سے ہے، کوئٹہ میں ہزارہ شیعہ کی ٹارگٹ کلنگ میں کون ملوث ہے۔؟
مولانا عبدالغفور حیدری: کوئٹہ میں شیعہ ہزارہ کی ٹارگٹ کلنگ میں غیر ملکی قوتیں ملوث ہیں۔ شیعہ سنی میں کوئی دشمنی نہیں۔ اسلام میں فرقے صدیوں پرانے ہیں کوئی نئی بات نہیں۔ ملک کی مجموعی فضا میں فرقہ واریت بالکل نہیں ہے۔ شیعہ سے پوچھیں تو کہتا ہے اس کی سنی سے کوئی دشمنی نہیں اور اگر سنی سے پوچھیں تو وہ کہتے ہیں کہ ان کی شیعہ سے کوئی دشمنی نہیں۔ دراصل پاکستان عالمی کفار کی سازشوں کا شکار ہے، جو اسے عدم استحکام سے دوچار کر کے اپنے مذموم مقاصد حاصل کرنا چاہتے ہیں اور اسی بنیاد پر تیسرا ہاتھ دونوں اسلامی فرقوں کے درمیان لڑائی کا تاثر دینے کے لئے سازشیں کرتا رہتا ہے۔ 

اسلام ٹائمز: ایم ایم کا کیا کردار رہا ہے۔؟
مولانا عبدالغفور حیدری: پچھلے سالوں میں جب ایم ایم اے بحال تھی اور فعال تھی تو 6 سے 8 سال ایم ایم اے کے گزرے۔ اس دوران فرقہ وارانہ ہم آہنگی پیدا ہوئی اور یہ کشیدگی اور ٹینشن کسی حد تک ختم ہوگئی تھی، لیکن جب ایم ایم اے غیر فعال ہوئی تو یہ کشیدگی پھر سے شروع ہوگئی ہے اور بات قتل و غارت گری تک جا پہنچی ہے۔ اب بھی جو ہم کوششیں کر رہے ہیں کہ ایم ایم اے کو فعال کریں اور ان تمام جماعتوں سے گزارش کریں کہ وہ غیر کا آلہ کار نہ بنیں، کیونکہ اس ملک کے اندر تمام فرقوں نے رہنا بھی ہے اور چلنا بھی ہے اور ان کے درمیان ہم آہنگی پیدا کرکے اس ملک کو، اس قوم کو آنے والی نسل کو ایک امن دے سکیں۔ 

اسلام ٹائمز: ملی یکجہتی کونسل بحال ہوگئی ہے۔ ایم ایم اے بھی بحال ہو رہی ہے تو یہ overlapping نہیں ہوگئی آپس میں؟ دونوں کے مقاصد تقریباً ایک ہی ہیں۔؟ 
مولانا عبدالغفور حیدری: ملی یکجہتی کونسل تو ایک غیر انتخابی مذہبی پلیٹ فارم ہے جبکہ ایم ایم اے ایک انتخابی پلیٹ فارم ہے، تو یہ دونوں الگ الگ چیزیں ہیں۔ دونوں کے کاموں میں کوئی تصادم نہیں ہے۔ 

اسلام ٹائمز: کیا لگتا ہے کہ الیکشن کمشن صاف شفاف انتخابات کروانے میں کامیاب ہو جائے گا۔؟
مولانا عبدالغفور حیدری: پارلیمنٹ نے متفقہ طور پر 18 ویں آئینی ترمیم کے ذریعے الیکشن کمشن کو تمام ضروری اختیارات دے دیئے ہیں۔ ہمیں توقع ہے کہ اس خود مختاری اور اختیارات سے الیکشن کمیشن صاف شفاف انتخابات بروقت کروائے گا،جبکہ میں واضح کر دوں کہ اسٹیبلشمنٹ نے مداخلت نہ کی تو 2013ء کے عام انتخابات میں قوم پرست جماعتیں بھی حصہ لیں گی۔
خبر کا کوڈ : 217405
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش