0
Monday 5 May 2014 13:20

ناتوانی یا کوئی کام نہیں ہوسکتا، ایسے الفاظ شہید تنصیر حیدر کی ڈکشنری میں تھے ہی نہیں، ظفر عباس چشتی

ناتوانی یا کوئی کام نہیں ہوسکتا، ایسے الفاظ شہید تنصیر حیدر کی ڈکشنری میں تھے ہی نہیں، ظفر عباس چشتی
شہید تنصیر حیدر نقوی اور شہید راجہ اقبال حسین کی برسی کی مناسبت سے دونوں شہداء کے قریبی ساتھی اور تنظیمی دوست جناب ظفر عباس چشتی کے ساتھ، شہیدین کی شخصیت، تنظیمی زندگی اور شہادت کے متعلق ہونے والی گفتگو قارئین کی نذر ہے۔ یاد رہے کہ ظفر عباس چشتی 1979ء سے تنظیمی جدوجہد سے وابستہ ہیں اور اسوقت مجلس وحدت مسلمین کے شعبہ توسیع تنظیم کے مسئول ہیں۔

اسلام ٹائمز: شہید تنصیر حیدر کی ابتدائی زندگی اور تنظمی حالات کے متعلق بتائیں۔؟

ظفر عباس چشتی: شہید تنصیر حیدر ایک جداگانہ شخصیت اور انوکھے مزاج کے حامل تھے، میری ان سے پہلی ملاقات 1979ء میں ہوئی۔ اسوقت سہیل کاظمی ضلع سرگودہا کے آرگنائزر تھے۔ تب سرگودہا اور فیصل آباد ایک ہی ڈویژن تھا۔ شہید تنصیر گورنمنٹ انبالہ کالج کے صدر بھی رہے اور ضلع میں بھی فرائض انجام دیتے رہے۔ اسوقت سے لیکر انکی شہادت تک ہم نے اکٹھے کام کیا۔ جہاں تک تعلق ہے شہید کے خاندانی پس منطر کا تو شہید کے والد محترم سرگودہا کی معروف شخصیت تھے، انکے دادا بھی حکیم تھے اور والد محترم بھی۔ مشہور حکیم ہونے کے ساتھ ساتھ مذہبیات اور قومیات میں بھی انکا نمایاں کردار تھا۔ مارچ 1983ء میں آئی ایس او کے ڈویژنل صدر بنے اور بعد میں قائد محترم علامہ مفتی جعفر حسین صاحب کے دور میں تحریک نفاذ فقہ جعفریہ میں بھی فعال رہے۔ 1984ء میں جب شہید  علامہ عارف حسین حسینی نے تحریک کی قیادت سنبھالی تو مولانا افتخار حسین نقوی صاحب تحریک کے صوبائی صدر تھے، انکے دور میں شہید بہت فعال رہے۔ تحریک کے رسمی سیٹ اپ کے علاوہ ہماری اکثر نشستیں ہوتی تھیں مولانا صاحب کے ساتھ۔

اسلام ٹائمز: طویل عرصہ آپ نے اکٹھے گذارا، باقی لوگوں کی نسبت شہید کی ذات میں کیا چیز نمایاں تھی۔؟
ظفر عباس چشتی: شہید بذات خود ایک بہادر شخص تھے۔ مشکلات کے قائل ہی نہیں تھے، انکے راستے میں کوئی چیز رکاوٹ بن کے حائل نہیں ہوسکتی تھی۔ وہ بہت energetic آدمی تھے۔ کوئی کام نہیں ہوسکتا اور ناتوانی جیسے الفاظ انکی ڈکشنری میں تھے ہی نہیں۔

اسلام ٹائمز: تنظیمی زندگی میں شہید تنصیر حیدر ، ڈاکٹر محمد علی نقوی شہید کے کتنے قریب تھے۔؟
ظفر عباس چشتی: جب شہید تنصیر حیدر نے تنظیمی زندگی کا آغاز کیا تو وہ بہت جلد ڈاکٹر محمد علی نقوی شہید کے قریب ہوگئے۔ روٹین کے تنظیمی کاموں کے علاوہ دوسرے شہروں میں ڈاکٹر شہید کے ساتھ جاتے تھے۔ جیسا کہ میں نے بتایا کہ انکی شخصیت جداگانہ اور منفرد تھی، ہماری طرح انکی سرگرمیاں عام حد تک محدود نہیں تھیں، وہ ہر قسم کے کاموں میں فعال تھے۔

اسلام ٹائمز: شہید تنصیر حیدر نے کبھی اپنی شہادت کا ذکر کیا، یا کوئی ایسا اشارہ دیا ہو۔؟
ظفر عباس چشتی: بہت اچھے ساتھی اور بہت اچھے کارکن تھے، ہم سے بہت جلد جدا ہوگئے۔ اپنی شہادت سے پہلے انہوں نے کہا تھا کہ پاکستان کی سرزمین پر انقلاب اسلامی کے لیے بارش کا پہلا قطرہ میں بنوں گا۔ یہ انہوں نے شہادت سے دو روز پہلے کہا تھا۔

اسلام ٹائمز: شہید تنصیر حیدر کی شہادت کے موقع پر انکے گھر والوں کے تاثرات کیا تھے۔؟
ظفر عباس چستی: شہید کی والدہ محترمہ سے ہماری ملاقات رہتی ہے، شہادت کے وقت سے آج تک انہوں نے کبھی شکوہ نہیں کیا۔ کبھی نہیں کہا کہ ہمارے ساتھ کوئی زیادتی ہوئی ہے۔

اسلام ٹائمز: شہید تنصیر کے ساتھی، شہید راجہ اقبال حسین کے متعلق بتائیں۔؟
ظفر عباس چشتی: راجہ اقبال حسین کا تعلق بھلوال سے تھا۔ انکے بڑے بھائی راجہ نصراللہ نے شیعہ مذہب قبول کیا تھا، بعد ازاں راجہ نصراللہ بھی شہید کر دیئے گئے۔ راجہ اقبال حسین نے گورنمنٹ کالج سرگودہا سے اچھے نمبروں سے ایف ایس سی پاس کیا اور لاہور کی انجنئرنگ یونیورسٹی میں انکا داخلہ ہوگیا۔ اسکے بعد جب بھی ہم لاہور جاتے اور شہید تنصیر حیدر تو اکثر لاہور جاتے تھے اور راجہ اقبال شہید کے ہاں قیام پذیر ہوتے تھے۔ وہ جسمانی طور پر دبلے پتلے اور کمزور تھے اور ایمانی طور پر بہت مضبوط اور طاقت ور تھے۔ راجہ اقبال حیسن نظریاتی لحاظ سے بہت مستحکم تھے اور گفتگو بھی نہایت عمدہ کرتے تھے۔ شہید تنصیر حیدر، شہید راجہ اقبال حسین اور زندہ شہید سید تصور حسین نقوی اکثر اکٹھے ہوتے تھے۔ شہید راجہ اقبال حسین کی ایک خصوصیت تھی، وہ بڑے مہمان نواز تھے۔ انکی یادیں آج بھی تازہ ہیں۔

اسلام ٹائمز: آپ شہداء کے قرب کی بدولت اپنی زندگی میں کیا تاثیر محسوس کرتے ہیں۔؟
ظفر عباس چشتی: ایسا لگتا ہے جیسے کل ہی کی بات ہو۔ انکے جانے کے بعد بھی ہم جیسے لوگ کچھ نہ کچھ کر رہے ہیں۔ تاثیر تو ہے، مایوس نہیں ہیں، بد دل نہیں ہیں۔ شہید اپنا کام کر گئے ہیں، اب ہم نے کار زینبی انجام دینا ہے۔ شہید حسینی نے فرمایا تھا مشکلات انسان کو بیدار کرنے کے لیے آتی ہیں، مایوس کرنے کے لیے نہیں۔ الہٰی کام کبھی نہیں رک سکتے، چاہے جتنی مشکلات ہوں، شہید کی شہادت کے واقعہ کے بعد بھی تنظیم اور شہید تنصیر حیدر کے ساتھیوں نے بہت مصائب اور مشکلات کا سامنا کیا لیکن انکے کام رکے نہیں۔
خبر کا کوڈ : 378768
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش