0
Monday 8 Jun 2015 15:11
اتحاد بین المسلمین یا اتحاد بین الاقوام وقت کی اہم ضرورت ہے

بلوچستان حکومت امن وامان کی صورتحال کو بہتر بنانے میں مکمل ناکام ہوچکی ہے، لالا محمد یوسف خان خلجی

ریاست، حکومت اور عوام کے درمیان بداعتمادی پیدا کرنے کی مذموم کوششیں ہورہی ہے
بلوچستان حکومت امن وامان کی صورتحال کو بہتر بنانے میں مکمل ناکام ہوچکی ہے، لالا محمد یوسف خان خلجی
لالا محمد یوسف خان بلوچستان میں خلجی قومی تحریک کے سربراہ ہیں۔ آپ 1954ء کو بلوچستان کے علاقے پشین میں پیدا ہوئے۔ اپنی ابتدائی تعلیم پشین سے حاصل کرنے کے بعد گریجویشن کی ڈگری بلوچستان یونیورسٹی سے حاصل کی۔ آپ گزشتہ سات سالوں سے خلجی قومی تحریک کے چئیرمین کی حیثیت سے خدمات سرانجام دے رہے ہیں۔ گزشتہ دنوں آپکی جانب سے صوبے میں دہشتگردی کی صورتحال کو قابو کرنے سے متعلق بلوچستان امن جرگہ کے نام سے عوامی جلسہ عام کا انعقاد کیا گیا۔ جرگے میں ’’اسلام ٹائمز‘‘ نے ان کیساتھ ایک مختصر نشست کی، جسکا احوال قارئین کے  پیش خدمت ہے۔ (ادارہ)


اسلام ٹائمز: بلوچستان امن جرگہ کس مقصد کیلئے منعقد کیا گیا۔؟ یوسف خلجی: میں نے اپنے ذاتی تجربے کے مطابق زندگی کو دو صورتوں میں پایا ہے۔ ایک پھول اور دوسرا سانپ۔ تقریباً تیس سال تک میں نے خود اپنی زندگی قبائلی جھگڑوں میں گزاری۔ جب دو قبائل کی آپس میں لڑائی ہوتی ہے تو وہ سانپ بن جاتے ہیں۔ یعنی ان کی کوشش ہوتی ہیں کہ کسی بھی طرح اپنے مخالف کو نیچا دکھا سکیں۔ اس زندگی میں صرف اور صرف نفرت ہوتی ہے، جسکا کسی کو بھی فائدہ نہیں ملتا۔ دوسری زندگی پھول کی مانند ہوتی ہے۔ جب میں نے دوسروں سے محبت کرنا شروع کیا تو میرا ضمیر مطمئین ہوتا گیا۔ آج اللہ کے فضل و کرم سے خلجی قوم کی 95 فیصد دشمنیاں ختم ہوگئی ہے۔ اسکے بعد میں نے سوچا کہ جو ہمارے پشتون، بلوچ، ہزارہ یا دیگر اقوام آباد ہیں، کیا انکے درمیان بھی امن لانا ہمارا فریضہ نہیں۔؟ لہذٰا آج کے جرگے کا مقصد بھی یہی تھا کہ جب تک ہم آپس میں نہیں بیٹھیں گے، ایک دوسرے سے تعلق نہیں رکھیں گے، ایک دوسرے کو نہیں سنیں گے تو یہ دہشتگردی ہوتی رہے گی کیونکہ جب ہم آپس میں اکھٹے ہوکر رہیں گے اور ایک دوسرے کے دکھ درد میں شریک ہونگے، تب ہی ان دہشتگردوں کو شکست دی جا سکے گی۔ اتحاد بین المسلمین یا اتحاد بین الاقوام وقت کی اہم ضرورت ہے۔

اسلام ٹائمز: موجودہ ملکی صورتحال یعنی دہشتگردی کی اصل وجوہات کیا ہیں۔؟
یوسف خلجی:
ہمارے ملک میں تین مسائل ہیں۔ پہلا بیرونی خطرہ ہے، جو انڈیا، برطانیہ، امریکہ یا اسرائیل کی صورت میں درپیش ہے۔ ایک ہمارا اندرونی مسئلہ ہے جبکہ ایک مسئلہ ہمارے ملک میں کرپشن کا مسئلہ ہے۔ ابھی اگر کوئی بیرونی سازش ملک کے اندر ہوتی ہے تو اسکی وجہ یہ ہے کہ ہمارے ملک میں بےپناہ قدرتی وسائل موجود ہیں۔ چاہے وہ بلوچستان کے معدنی ذخائر ہوں، یا گوادر وغیرہ کے۔ دشمن ہمیں ترقی کرتا ہوا نہیں دیکھنا چاہتا۔ ملک کے اندر بیرونی ممالک کے ایجنٹ بھی کار فرما ہیں، جو وہاں سے پیسے لیکر یہاں کی صورتحال کو کسی بھی صورت بہتر ہونے نہیں دیتی۔ اب یہ ہماری ریاست، حکومت اور عوام کی ذمہ داری ہے کہ وہ دشمنوں کی سازشوں کو ناکام بنائے۔ ایک منصوبے کے تحت اس وقت عوام کو حکومت اور ریاست سے دور کیا جارہا ہے، تاکہ بےاعتمادی کی فضاء پیدا کرکے اس ملک کو تقسیم کیا جاسکے لیکن یہ ہر شہری کی ذمہ داری ہے کہ ملک و قوم کی بقاء کیلئے دشمنوں کیخلاف متحد کھڑے ہوں۔

اسلام ٹائمز: کیا امن و امان کی ابتر صورتحال کے حوالے سے سارا الزام انڈیا کو دینا ٹھیک ہے۔؟ یا اس میں ہماری اپنی خامیاں بھی حصہ رکھتی ہیں۔؟
یوسف خلجی:
میں نے آپ سے کہا کہ جب تک اندرونی سطح پر بیرونی قوتوں کے ایجنٹ موجود نہ ہوں تب تک دہشتگردی ممکن نہیں۔ ملک میں بے روزگاری بھی اس میں اہم کردار ادا کرتی ہے۔ ہمارے نوجوانوں کی بیروزگاری کا فائدہ اُٹھا کر دشمن افراتفری پھیلاتا ہے۔ لہذٰا ہماری کوشش ہونی چاہیئے کہ ملک میں روزگار کے مواقع بھی پیدا کئے جائیں، تاکہ ہماری نئی نسل انکی طرف راغب نہ ہو۔ اسکے علاوہ جس طرح کا پروپیگنڈہ وہ کرتے ہیں، اس حوالے سے بھی ہمیں انتظامات کرنے ہونگے۔ مذہب کی بنیاد پر شدت پسندی کی تعلیم نے ہمارے معاشرے کو بہت نقصان پہنچایا ہے، لہذٰا اس بدامنی کے پیچھے بہت سی وجوہات کار فرما ہیں، جسے ہمیں درست کرنا ہوگا۔

اسلام ٹائمز: مستونگ میں پشتونوں کی ٹارگٹ کلنگ سے کونسے اہداف حاصل کرنے کی کوشش کی گئی۔؟
یوسف خلجی:
اس واقعے کے ذریعے ایک تیر سے کئی شکار کرنے کی مذموم کوشش کی گئی۔ پہلا تو پشتون بلوچ کے درمیان خانہ جنگی کروانی تھی، جبکہ اسکے ساتھ ساتھ گوادر منصوبے کو بھی سبوتاژ کرنا تھا۔ صوبے میں اگر امن و امان کی صورتحال بہتر نہیں ہوگی تو یقینی طور پر اسکے منفی اثرات پاک چین اقتصادی راہداری پر پڑیں گے۔ جسکا فائدہ یقینی طور پر بھارت کو ہوگا۔

اسلام ٹائمز: حکومت اور انتظامیہ کوئٹہ میں شیعہ ہزارہ قوم کی ٹارگٹ کلنگ کو روکنے میں کیوں ناکام ہے۔؟
یوسف خلجی:
دہشتگردوں کا بھرے بازار میں‌ آکر آئے دن بےگناہ انسانوں کو قتل کرنا انتہائی قابل مذمت فعل ہے لیکن صوبائی حکومت اسے روکنے میں مکمل ناکام ہو چکی ہے۔ ڈاکٹر مالک صاحب تو یہی دعوی کرتے ہیں کہ حالات بہتر ہوئے ہیں، لیکن حقیقت اسکے برعکس ہے۔ چند دہشتگردوں کا پورے شہر کو یرغمال بنائے رکھنا، یقیناً ہماری حکومت اور ریاستی اداروں کی ناکامی ہے۔ عوام کی بڑھتی بےچینی کو مدنظر رکھتے ہوئے انہیں چاہیئے کہ جلد از جلد دہشتگردوں کیخلاف کاروائی کرے، تاکہ شہر کو کسی بڑے نقصان سے بچایا جا سکے۔
خبر کا کوڈ : 465554
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش