0
Tuesday 22 Mar 2016 22:40
سعودی عرب پوری دنیا میں ایک مخصوص سوچ اور فکر کو پروان چڑھا ہے

پاکستان میں ہونے والی فرقہ واریت میں سعودی عرب کا ہاتھ ہے، قاری عاشق حسین سعیدی

پاکستان میں ہونے والی فرقہ واریت میں سعودی عرب کا ہاتھ ہے، قاری عاشق حسین سعیدی
قاری عاشق حسین سعیدی 1981ء میں ملتان میں پیدا ہوئے، ابتدائی تعلیم ملتان سے حاصل کی جبکہ میٹرک رحیم یار خان سے کیا۔ بعدازاں جامع انوارالعلوم ملتان میں درس نظامی کے لئے داخلہ لیا، چھ سال تک درس نظامی کی تعلیم حاصل کی، شہادة العالمیہ کا امتحان پاس کیا، بعدازاں پاکستان بیت المال اور محکمہ اوقاف میں خدمات انجام دیں، دوران ملازمت ایف اے، بی اے اور ایم کے امتحانات پاس کئے۔ فن خطابت اور فن قرآت میں حسن کارکردگی کا ایوارڈ حاصل کرچکے ہیں، 2002ء سے انجمن فدایان مصطفٰی، ادارہ محبان اسلام، بزم حسین (ع)، تنظیم فضلائے انوار العلوم ملتان سے وابستہ ہیں، آج کل منہاج علماء کونسل ملتان کے رہنما ہیں اور جامع مسجد انوار حرا میں خطیب کی ذمہ داریاں انجام دے رہے ہیں۔ ملتان میں اتحاد بین المسلمین کے حوالے سے پہچانے جاتے ہیں۔ گذشتہ روز ''اسلام ٹائمز ''نے اُنکے ساتھ ایک نشست کی، جس کا احوال حاضر خدمت ہے۔ ادارہ

اسلام ٹائمز: حکومت کیجانب سے منظور کئے گئے حقوق نسواں بل کے حوالے سے کیا کہیں گے۔؟
قاری عاشق حسین سعیدی:
اس بل میں جو شقیں تعلیمات قرآن کے مخالف ہیں، ان میں ترامیم ضروری ہیں، الحمداللہ تمام ادیان میں سب سے زیادہ عورت کو حقوق اسلام ہی دیتا ہے، دنیا کے جتنے بھی ادیان ہیں، وہ عورت کو اتنا مقام اور حقوق نہیں دیتے، لیکن جہان تک خواتین اور مردوں کی برابری کا تعلق ہے، ہم اس بات کے قائل نہیں ہیں، کیونکہ اللہ تعالٰی اپنی مقدس کتاب میں ارشاد فرماتا ہے کہ "ہم نے مردوں کو عورتوں پر برتری اور فضیلت دی ہے۔" اس کے علاوہ حدیث مبارکہ موجود ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ عورت ناقص العقل اور ناقص الدین ہے۔ اس لئے ہر میدان میں عورتوں کو مردوں کے شانہ بشانہ کھڑا کرنا بے غیرتی کے زمرے میں آتا ہے۔

اسلام ٹائمز: حکومت کیجانب سے جو بل پیش کیا گیا ہے، اس بل کیوجہ سے معاشرے میں بہتری آئے یا مزید بگاڑ پیدا ہوگا۔؟
قاری عاشق حسین سعیدی:
جہاں تک میرا خیال ہے کہ اس قانون سے سوائے تماش بینی کے اور کچھ نہیں ہوگا، ان جیسے قوانین سے معاشرے میں مزید بگاڑ اور فسادات بڑھیں گے، عورتوں میں مزید دلیری اور شہ پیدا ہوگی، جو معاشرے کے بگاڑ کا سبب بنے گی۔ جس انسان کے دل میں خوف خدا نہیں ہے، اُس کے لئے محض یہ قوانین کوئی فائدہ مند نہیں ہیں۔ اگر قوانین کے بنانے سے مسائل حل ہوتے تو پہلے کئی قوانین موجود ہیں، اگر اُن پر ہی عمل کیا جائے تو معاشرہ بہتری کی جانب سے جا سکتا ہے۔ ہمارے پاس سب سے بہترین، مضبوط اور لازوال قانون قرآن مجید کی شکل میں موجود ہے، اگر ہم اس کے مطابق اپنی زندگیاں گزاریں تو معاشرے میں موجود برائیاں ختم ہوسکتی ہیں۔ یہ بھی پاکستان کے آئین میں درج ہے کہ اس ملک میں بنائے جانے والے قوانین قرآن مجید اور شریعت کے مخالف نہیں ہوں گے، لیکن پھر بھی ہمارے حکمران مغربی آقائوں کو خوش کرنے کے لئے نئے نئے قوانین بنا رہے ہیں جو کہ دراصل پاکستان کے قانون کے منافی ہیں۔

اسلام ٹائمز: ممتاز قادری کے کیس کو جسطرح نمٹایا گیا اور اُسے پھانسی دی گئی، اس حوالے سے کیا کہیں گے۔؟
قاری عاشق حسین سعیدی:
میں سمجھتا ہوں کہ یہ حکومت کی بہت بڑی زیادتی ہے، کیونکہ اگر پھانسی پر عملدرآمد کرانا ہی تھا تو پہلے (آسیہ) کو پھانسی دی جاتی، جس نے ہمارے آقا کی شان میں گستاخی کی تھی، اور اس سے پہلے جتنے بھی توہین رسالت کے مجرم تھے، اُنہیں سزا دی جاتی، لیکن ممتاز قادری کو پھانسی دینا اور جیلوں میں قید گستاخان رسول (ص) کو سزا نہ دینا، اس سے حکومتی پالیسی اور موقف کی سمجھ واضح ہے۔ اس حوالے سے حکومت کو جتنی ملامت کی جائے کم ہے، اور الحمداللہ پورے پاکستان کی ہمدردیاں غازی ممتاز قادری کے ساتھ ہیں اور ملک کے تمام مکاتب فکر نے حکومت کے اس اقدام کی شدید مذمت کی ہے۔

اسلام ٹائمز: ممتاز قادری کی پھانسی کے پیچھے کونسے عوامل کار فرما ہیں۔؟
قاری عاشق حسین سعیدی:
غازی ممتاز قادری کی پھانسی کے پیچھے مغربی ہاتھ ہے، لیکن بدقسمتی کے ساتھ ہمارے حکمران اُن کے آلہ کار بنے ہوئے ہیں، ہمارے حکمران جن سے بھیک مانگتے ہیں، اُنہیں خوش کرنے کے لئے ممتاز قادری کو پھانسی کی سزا دی گئی ہے۔ ممتاز قادری کے پھانسی کے فیصلے میں بھی صرف عدالتی اور ججوں کا فیصلہ نہیں بلکہ ہمارے حکمران کی رضا شامل ہے۔

اسلام ٹائمز: اسوقت سعودی عرب کا کردار عالم اسلام کے لئے مفید ہے یا نقصان دہ۔؟
قاری عاشق حسین سعیدی:
سعودی عرب مسلمانون کی قیادت کرنے کا اہل نہیں ہے، اور نہ ہی سعودی عرب مسلمانوں کی قیادت کرنے کا حقدار ہے، کوئی یہ سمجھے کہ وہاں چونکہ ہمارے مقدسات ہیں، محض اس لئے وہ ہماری قیادت کرسکتا ہے تو یہ سوچ اور فکر سراسر غلط ہے۔ اس وقت سعودی عرب امریکہ کے (بے غیرت ہے) پٹھو کا کردار ادا کر رہا ہے، دنیا بھر میں امریکی مفادات کو پروان چڑھانے اور عالم اسلام کو زیر کرنے کے لئے کردار ادا کر رہا ہے، ہم نہ سعودی عرب کو مسلمانوں کی قیادت لائق سمجھتے ہیں اور نہ ہی اُسے قائد سمجھتے ہیں۔

اسلام ٹائمز: سعودی عرب کی اسوقت جو پالیسیاں ہیں، کیا اُن سے عالم اسلام کی خدمت ہو رہی ہے یا نقصان۔؟
قاری عاشق حسین سعیدی:
خود سعودی عرب میں اسلام کی جو تعلیمات ہیں، اُنہیں مسخ کیا جا رہا ہے اور اُن تعلیمات کو قتل کیا جا رہا ہے، جس کے باعث ہم کس طرح سمجھیں کہ وہ اسلام کی خدمت یا اسلام کے فروغ کے لئے کام کر رہا ہے۔ اس وقت سعودی عرب کو صرف اپنا دفاع چاہیے، پاکستانی فوج کو اپنی حفاظت کے لئے استعمال کرتا ہے، سعودی عرب کو اس سے کوئی مفاد نہیں کہ اس کی پالیسیوں کی وجہ سے اسلام کو کوئی نقصان پہنچ رہا ہے یا فائدہ۔ اور آل سعود کا کوئی ایسا اقدام نہیں ہے، جو اسلام کی خدمت کے لئے قابل ذکر ہو۔ ہاں اگر کوئی ہے تو ایک مخصوص طبقے کے نزدیک قابل ذکر ہوگا، اس وقت سعودی عرب پوری دنیا میں ایک مخصوص سوچ اور فکر کو پروان چڑھا رہا ہے۔

اسلام ٹائمز: پاکستان کے موجودہ حالات خراب کرنے میں سعودی عرب کا بھی کوئی کردار ہے۔؟
قاری عاشق حسین سعیدی:
پاکستان میں اس وقت جو فرقہ واریت ہے، اس میں سعودی عرب کا ہاتھ ہے۔

اسلام ٹائمز: بیت اللہ شریف میں حج کے موقع پر سانحہ منٰی جیسے واقعات سے کیسے بچا جاسکتا ہے۔؟
قاری عاشق حسین سعیدی:
یہ سانحہ کوئی پہلی بار نہیں ہوا، حج کے موقع پر ایسے دلخراش واقعات کئی دفعہ رونما ہوچکے ہیں اور ہزاروں افراد ان سانحات و واقعات میں شہید ہوچکے ہیں۔ سعودی عرب حج جیسے بڑے موقع کو سنبھالنے میں بُری طرح ناکام ہوچکا ہے، ان واقعات سے بچنے کے لئے سعودی عرب کو دیگر مسلم ممالک کی خدمات لینی چاہیں اور دیگر مسلم ممالک کے ساتھ مل کر ایک مشترکہ کمیٹی بنانی چاہیئے، جو حج کے اُمور کو انجام دے۔
خبر کا کوڈ : 528982
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش