0
Sunday 20 Nov 2022 20:55

گھروں پر بلڈوزر چلانے سے یہاں کوئی بھی محفوظ نہیں رہے گا، ہائی کورٹ

گھروں پر بلڈوزر چلانے سے یہاں کوئی بھی محفوظ نہیں رہے گا، ہائی کورٹ
اسلام ٹائمز۔ بی جے پی کی حکومت والی ریاستوں میں الزام ثابت ہوئے بغیر ملزمان کے گھروں پر بلڈوزر چلانے کی خبروں کے درمیان گوہاٹی ہائی کورٹ نے ایک معاملے میں جو مشاہدہ کیا ہے وہ تمام ریاستوں کے لئے ایک نظیر ہے۔ ہائی کورٹ نے واضح طور پر کہا کہ تحقیقات کے بہانے بغیر اجازت کسی کے گھر پر بلڈوزر نہیں چلایا جا سکتا۔ عدالت نے کہا کہ اگر پولیس کی ایسی کارروائی جاری رہی تو ملک میں کوئی بھی محفوظ نہیں رہے گا۔ یہ معاملہ ناگاؤں ضلع میں آتشزدگی کے واقعہ سے جڑا ہے۔ ہائی کورٹ نے ملزم کے گھر کو مسمار کرنے کا ازخود نوٹس لیا اور چیف جسٹس آر ایم چھایا اور جسٹس سومترا سیکیا کی بنچ نے سماعت کے دوران اہم تبصرہ کیا۔ بنچ نے سرکاری وکیل سے کہا کہ وہ ایسا فوجداری اصول دکھائیں جس میں یہ کہا گیا ہو کہ پولیس بغیر کسی حکومت کے تفتیش کے لئے کسی کا گھر تباہ یا بلڈوز کر سکتی ہے۔

ہائی کورٹ میں کیس کی سماعت کے دوران سرکاری وکیل نے دفاع میں دلائل دیتے ہوئے کہا کہ پولیس کو ملزم کے گھر کی تلاشی کے لئے ضلع مجسٹریٹ سے اجازت ملی تھی۔ اس پر چیف جسٹس چھایا نے کہا کہ اجازت تلاشی کے لئے دی گئی تھی، بلڈوزر چلانے کی نہیں۔ انہوں نے کہا کہ پولیس افسر چاہے کتنا ہی سینئر کیوں نہ ہو اسے قانون کے دائرے میں رہ کر کام کرنا ہوگا۔ چیف جسٹس نے کہا کہ ایسی من مانی ہوئی تو ملک میں کوئی محفوظ نہیں رہے گا۔ چیف جسٹس نے مزید کہا کہ ہم تمام ہندوستانی ایک جمہوری نظام میں رہتے ہیں، ایسے میں پولیس یا انتظامی افسر تفتیش کی آڑ میں اجازت لئے بغیر کسی کے گھر پر بلڈوزر نہیں چلا سکتے۔
خبر کا کوڈ : 1025790
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش