0
Thursday 6 Oct 2011 11:07

لوڈشیڈنگ،مہنگائی اور بلوچستان میں ٹارگٹ کلنگ کے خلاف ن لیگ کا قومی اسمبلی میں احتجاج، واک آؤٹ، ایوان صدر کے باہر دھرنے کا اعلان

لوڈشیڈنگ،مہنگائی اور بلوچستان میں ٹارگٹ کلنگ کے خلاف ن لیگ کا قومی اسمبلی میں احتجاج، واک آؤٹ، ایوان صدر کے باہر دھرنے کا اعلان
اسلام آباد:اسلام ٹائمز۔ پاکستان مسلم لیگ (ن) نے لوڈشیڈنگ، بجلی کی قیمتوں میں اضافے، بلوچستان میں ٹارگٹ کلنگ اور امریکی دھمکیوں کیخلاف آج (جمعرات) کو پارلیمنٹ ہاؤس سے ایوان صدر تک احتجاجی واک اور ایوان صدر کے سامنے دھرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ صدر زرداری کا اقتدار آفت سے کم نہیں، گیلانی حکومت کا ایک ایک منٹ عوام پر بھاری ہے، وزیراعظم میٹھی میٹھی باتوں سے میٹھی نیند سلانے کی کوشش جاری رکھے ہوئے ہیں، ملک سیلاب میں ڈوب گیا مگر صدر ایوان صدر کے بنکر سے نکلنے کو تیار نہیں، موجودہ حکومت قومی مفاد سے ناواقف ہے، ان حالات میں کچھ نہ کرنا جرم ہو گا۔ ان خیالات کا اظہار چوہدری نثار علی خان نے خواجہ سعد رفیق، عابد شیر علی اور دیگر کے ہمراہ پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے کیا۔ علاوہ ازیں چوہدری نثار علی خان نے دیگر سیاسی جماعتوں سے رابطے کئے اور انہیں مارچ اور دھرنے میں شرکت کی دعوت دی۔ ترجمان قائد حزب اختلاف کے مطابق مولانا فضل الرحمن، سلیم سیف اللہ، طارق عظیم، پروفیسر ابراہیم اور آفتاب شیر پاؤ نے احتجاج میں شرکت کی دعوت قبول کر لی۔ صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے چوہدری نثار علی خان نے کہا کہ گزشتہ تین روز سے (ن)لیگ کے ممبران لوڈشیڈنگ کی صورتحال پر اظہار خیال اور احتجاج کر رہے ہیں، مسلم لیگ (ن) اس نتیجے پر پہنچی ہے کہ موجودہ حکومت بہری اور پارلیمانی انداز سے بات سننے کو تیار نہیں ہے اس حکومت کے طفیل ملک تباہی کے دہانے پر کھڑا ہے، اب مسلم لیگ (ن) سمجھتی ہے کہ موجودہ صورتحال میں کچھ نہ کر نا جرم ہے۔ ہم ہر قدم جمہوری ضابطہ اخلاق کے دائرے میں اٹھائیں گے۔
واضح رہے کہ قومی اسمبلی میں بدھ کے روز بھی بجلی کی لوڈشیڈنگ سے پیدا ہونیوالے بحران، پٹرولیم کی قیمتوں میں اضافہ اور ڈینگی فیور کے ایشوز پر بحث کی گئی اجلاس میں ماحول گرم رہا اور مسلم لیگ ن نے احتجاجاً ایوان سے واک آؤٹ کیا اور پارلیمنٹ ہاؤس کے سامنے دھرنا دیا، اپوزیشن کے احتجاج کے دوران ایوان حکومت مخالف نعروں سے گونج اٹھا، ارکان نے تجویز دی کہ سولر سسٹم کی تنصیب کیلئے حکومت عوام کو قرضے دے، اور ساحلی علاقوں میں پوّن بجلی کے منصوبے شروع کئے جائیں۔ ارکان نے پانی و بجلی اور ریلوے کے وزراء سے استعفیٰ دینے کا مطالبہ بھی کیا۔ پینل آف چیئرپرسن کی رُکن یاسمین رحمن نے اجلاس کی صدارت کی۔ مسلم لیگ ن کے رُکن قومی اسمبلی پرویز ملک نے کہا کہ ملک میں بجلی کی قلت 8 ہزار میگاواٹ تک پہنچ گئی ہے۔ حالانکہ ملک میں 19 ہزار میگاواٹ بجلی پیدا کرنے کی صلاحیت اور استعداد ہے۔ لوگ یہ سوچنے پر مجبور ہیں کہ حکومت دانستہ بجلی کا بحران پیدا کر رہی ہے تاکہ دوسرے ایشوز سے عوام کی توجہ ہٹائی جا سکے۔ کراچی کے دورے میں نوجوان صنعتکاروں نے بتایا کہ وہاں سے 40 فیصد صنعت بنگلہ دیش منتقل ہو چکی ہے۔ حکومت کی طرف سے تیل کمپنیوں کو ادائیگی کیلئے گیارہ ارب روپے ریلیز کئے جا چکے ہیں حالانکہ واجبات 140 ارب روپے ہیں، ان کا کہنا تھا کہ کوہالہ ہائیڈرو پاور پراجیکٹ تعطل کا شکار ہے۔ حالانکہ اس سے 1200 میگاواٹ بجلی مل سکتی ہے۔
خبر کا کوڈ : 104157
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش