0
Tuesday 1 Sep 2009 09:30

گلگت بلتستان کے معاملے پر دونوں اطراف کی کشمیری قیادت اور اسمبلیوں کو اعتماد میں لیا جائے:نواز شریف

گلگت بلتستان کے معاملے پر دونوں اطراف کی کشمیری قیادت اور اسمبلیوں کو اعتماد میں لیا جائے:نواز شریف
لاہور:مسلم لیگ ن کے قائد میاں نواز شریف نے کہا ہے کہ 71فیصد پاکستانیوں کا ملک کا آئین توڑنے والے پرویز مشرف کا احتساب کرنے کا مطالبہ معمولی بات نہیں ہے۔ گلگت اور بلتستان کو صوبہ جیسی خود مختاری اور حیثیت دینے سے قبل دونوں اطراف کی کشمیری قیادت اور آزاد کشمیر کی اسمبلی کے ساتھ ساتھ پاکستان کی قومی اسمبلی کو بھی اعتماد میں لینا ضروری ہے۔ ان
خیالات کا اظہار انہوں نے گذشتہ روز رائے ونڈ میں اپنی رہائش گاہ پر مقبوضہ کشمیر کے رہنما یاسین ملک کے ہمراہ 14رکنی وفد اور آزاد جموں و کشمیر کے ارکان اسمبلی کے ساتھ ملاقات کے موقع پر کیا۔ میاں نواز شریف نے کہا کہ گلگت اور بلتستان پر دونوں اطراف کی کشمیری قیادت کو اعتماد میں لیا جانا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ مسئلہ کشمیر کے حل کے بغیر خطہ میں پائیدار امن کا قیام ممکن نہیں ہے۔ مسئلہ کشمیر کا واحد حل اقوام متحدہ کی قرار دادوں کے مطابق کشمیر ی عوام کو حق خود ارادیت دینے کے ذریعے ہی ممکن ہے تا کہ مقبوضہ کشمیر کے عوام اپنی قسمت کا فیصلہ خود کر سکیں۔ انہوں نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی پامالی کا بین الاقوامی برادری کو نوٹس لینا چاہیے اور بھارت پر دباؤ ڈالا جانا چاہیے کہ وہ کشمیری عوام کو حق خود ارادیت دے۔ میاں نواز شریف نے کہا کہ سابق ڈکٹیٹر پرویز مشرف نے ملکی سلامتی کا نہ صرف سودہ کیا بلکہ اسے داؤ پر لگا دیا۔71فیصد پاکستانی عوام کا پرویز مشرف کے خلاف آرٹیکل چھ کے تحت مقدمہ چلانے کا مطالبہ معمولی بات نہیں ہے۔ مشرف نے ملک کی خود مختاری کا سودا کیا اور پاکستان کے آئین کو دو بار توڑنے کے علاوہ عوام کے بنیادی حقوق غصب کئے اسی لئے اس کا آئین کے آرٹیکل چھ کے تحت ٹرائل ضروری ہے تا کہ آئندہ کوئی آمر جمہوریت کا گلا نہ گھونٹ سکے۔ میاں نواز شریف نے کہا کہ اگر حکومت یہ کہتی ہے کہ پرویز مشرف کے خلاف کارروائی نا ممکن ہے تو پھر حکومت لکھ دے کہ بڑے مجرموں کو آرٹیکل چھ کے تحت ملنے والی سزا معاف کر دی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ بد قسمتی سے حکومت کی ناکامیاں اب جمہوریت کی ناکامیاں بنتی جا رہی ہیں جنہیں روکنے کے لئے مناسب اقدامات بر وقت کئے جانے چاہیں۔ میاں نواز شریف نے کہا کہ میرے اور صدر آصف علی زرداری کے درمیان کوئی ذاتی اختلافات نہیں ہیں، کاش وہ ججوں کو صدر کا منصب سنبھالتے ہی بحال کر دیتے۔ کشمیری قیادت نے اس موقع پر میاں نواز شریف کو مقبوضہ کشمیر کی تازہ صورتحال سے آگاہ کیا اور گلگت و بلتستان کو حکومت پاکستان کی طرف سے دیئے جانیو الے نئے سٹیٹس پر بھی تبادلہ خیال کیا۔

خبر کا کوڈ : 10882
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش