0
Tuesday 25 Oct 2011 11:30

پاکستان نے دہشتگردی کے خطرے کا تدارک نہ کیا تو یہ اس کیلئے وبال بن جائیگا، القاعدہ کیخلاف تعاون اہم ہے، امریکہ

پاکستان نے دہشتگردی کے خطرے کا تدارک نہ کیا تو یہ اس کیلئے وبال بن جائیگا، القاعدہ کیخلاف تعاون اہم ہے، امریکہ
 واشنگٹن:اسلام ٹائمز۔ واشنگٹن میں صحافیوں کو بریفنگ دیتے ہوئے ترجمان دفتر خارجہ وکٹوریہ نولینڈ کا کہنا تھا کہ پاکستان سے جنگ کا کوئی امکان نہیں، امریکا لڑائی ترک کرنے والے دہشتگردوں سے مذاکرات کیلئے تیار ہے۔ انہوں نے کہا کہ افغانستان میں دہشتگردوں کی محفوظ پناہ گاہیں ختم کرنے کی کوششیں کو تیز کیا جائے گا۔ ان کا کہنا تھا پاکستان میں دہشتگردوں کی محفوظ پناہ گاہیں ختم کرنے کیلئے اسلام آباد سے مل کر کام کریں گے۔ ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا امریکی وزیر خارجہ ہلیری کلنٹن نے حقانی نیٹ ورک کے گرد گھیرا تنگ کرنے پر بات کی۔ وکٹوریہ نولینڈ نے خبردار کیا کہ پاکستان نے دہشتگردی کے خطرے کا تدارک نہ کیا تو یہ اس کیلئے وبال بن جائیگا، اور اسے بےحد نقصان ہو گا۔
وکٹوریہ نولینڈ نے کہا کہ سیکرٹری خارجہ کلنٹن نے اپنے دورے میں واضح طور پر بیانات دئیے ہیں، ان کی اور اعلٰی امریکی حکام کی پاکستانی عہدیداروں کے ساتھ مذاکرات کی ضرورت اور جنگ کے حوالے سے بات چیت مثبت رہی ہے۔ افغانستان میں جنگ کے حوالے سے امریکا نے سرحد پر موجود طالبان کے ٹھکانوں کے خاتمے کیلئے کوششیں تیز کر دی ہیں جبکہ پاکستان کی جانب سے منتظر ہیں کہ وہ بھی اپنی سرزمین پر موجود ٹھکانوں کے خلاف مزید کارروائی کرے۔ انہوں نے کہا کہ ہم افغانستان کی سربراہی میں مصالحتی عمل کی حمایت کر رہے ہیں اور چاہتے ہیں کہ پاکستان بھی اس عمل کی حمایت کرے۔ 
 دیگر ذرائع کے مطابق امریکا نے کہا ہے کہ افغانستان کی قیادت میں مفاہمتی عمل کو تیز کیا جائے اور پاکستان بھی اس میں کردار ادا کرے، امریکہ محکمہ خارجہ کی ترجمان وکٹوریہ نولینڈ نے بریفنگ میں صحافیوں کے سوالوں کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ امریکا افغانستان کی قیادت میں افغانستان کی سرحد پر موجود دہشتگردوں کی محفوظ پناہ گاہوں کے خاتمے کی حمایت کرتا ہے اور پاکستان کی سرحد پر موجود محفوظ پناہ گاہوں کے خاتمے کیلئے پاکستان کی کوششوں کی بھی ضرورت ہے۔ امریکا چاہتا ہے کہ افغانستان کی قیادت میں مفاہمت کے اس عمل کو تیز کیا جائے اور پاکستان بھی اس میں کردار ادا کرے۔
دوسری جانب وائٹ ہاؤس ترجمان جے کارنی کا کہنا ہے کہ افغان صدر حامد کرزئی کے اس بیان پر فی الوقت وہ کوئی ردعمل نہیں دیں گے، جس میں انہوں نے کہا تھا کہ اگر امریکا یا کوئی اور ملک پاکستان پر حملہ کرتا ہے تو افغانستان پاکستان کے ساتھ کھڑ ہو گا۔ ان کا کہنا تھا پاکستان کے ساتھ امریکا کے تعلقات پیچیدہ لیکن انتہائی اہم ہیں۔ القاعدہ کا مقابلہ کرنے کیلئے پاکستان کے ساتھ امریکا کا تعاون انتہائی اہم اور جاری رہے گا۔
خبر کا کوڈ : 109072
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش