0
Thursday 11 Apr 2024 21:41

حسین امیر عبداللہیان کا جرمن وزیر خارجہ سے ٹیلیفونک رابطہ

حسین امیر عبداللہیان کا جرمن وزیر خارجہ سے ٹیلیفونک رابطہ
اسلام ٹائمز۔ جرمنی کی وزارت خارجه نے آج صبح خبر دی کہ ایران کے وزیر خارجہ "حسین امیر عبداللہیان" سے اُن کی جرمن ہم منصب "آنالنا بائربوک" نے ٹیلیفونک گفتگو کی۔ اس گفتگو میں تازہ ترین علاقائی صورت حال پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ اس موقع پر حسین امیر عبداللہیان نے دمشق میں ایرانی قونصل خانے پر صیہونی حملے کا ذکر کیا۔ اس تناظر میں انہوں نے کہا کہ ایران نے ہمیشہ سے ہی کشیدگی سے دوری کی پالیسی اختیار کی۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں جرمنی کی جانب سے صیہونی رژیم کے اس اقدام کی مذمت کی توقع ہے۔ انہوں نے سوال کیا کہ کیا اگر اسی طرح کا حملہ یوکرائن کی کسی سفارتی عمارت  پر ہوتا تو کیا امریکہ و یورپ کا یہی ردعمل ہوتا جو ایران کی بار سامنے آیا۔ حسین امیر عبداللہیان نے کہا کہ اسرائیل ایک قابض ریاست ہے اور فلسطین کو اس قبضے کے خلاف اپنے دفاع کا قانونی حق حاصل ہے۔ اس راستے میں مشکلات کو دور کرنے کا واحد حل غزہ میں جاری جنگ اور نسل کشی کا خاتمہ ہے۔ انہوں نے غزہ میں جنگ بندی کے بارے میں اپنی جرمن ہم منصب کی گفتگو کا حوالہ دیا۔ انہوں نے کہا کہ غزہ میں جنگ بندی کے لئے برلن کی کوششیں اس لئے رائیگاں گئیں کیونکہ جرمنی فلسطینی نسل کشی میں غیر جانبدار رہا۔

حسین امیر عبداللہیان نے اس ٹیلیفونک گفتگو میں کہا کہ جب اسرائیل بین الاقوامی قوانین، ویانا کنونشنز، سفارتی عمارتوں اور شخصیات کے پروٹوکولز کی خلاف ورزی کرتا ہے تو اس کا جواب دینا ایک قانونی ضرورت ہے۔ انہوں نے برلن اور تہران کے مابین غلط فہمیوں کے خاتمے کا خیر مقدم کیا۔ انہوں نے کہا کہ ہم توقع کرتے ہیں کہ جرمنی آئندہ ایران کے خلاف بے بنیاد الزامات نہیں لگائے گا اور غزہ و دنیا کے دیگر حصوں میں بچوں و خواتین کے حقوق کی مسلسل پامالیوں پر آواز اٹھائے گا۔ دوسری جانب آنالنا بائربوک نے عید الفطر کی مناسبت سے مبارک باد دی اور کہا کہ یہ عید امن کا پیغام ہے۔ انہوں نے کہا کہ جرمنی اس کشیدہ صورت حال میں اسلامی جمہوریہ ایران سے تحمل سے کام لینے کی درخواست کرتا ہے۔ دمشق میں ایرانی قونصل خانے پر صیہونی حملے کے بارے میں جرمن وزیر خارجہ نے کہا کہ ہم واضح طور پر اس بات پر زور دیتے ہیں کہ سفارتی عمارتوں کو مکمل استثناء حاصل ہے۔ انہوں نے غزہ کی جنگ کے بارے میں کہا کہ برلن کی کوشش ہے کہ سیاسی عمل کے ذریعے اس جنگ کا اختتام ہو۔ یاد رہے کہ گزشتہ سال 8 دسمبر کو ایرانی و جرمن وزرائے خارجہ کے درمیان رابطہ ہوا تھا جس میں غزہ کی صورتحال اور دو طرفہ تعلقات کے بارے میں رابطہ خیال کیا گیا تھا۔
خبر کا کوڈ : 1128020
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش