0
Thursday 10 Nov 2011 18:01

ترقی کیلئے سارک ممالک کو مشترکہ کاوشیں کرنا ہوں گی، وزیراعظم گیلانی

ترقی کیلئے سارک ممالک کو مشترکہ کاوشیں کرنا ہوں گی، وزیراعظم گیلانی
اسلام ٹائمز۔ وزیراعظم سید یوسف رضا گیلانی نے کہا ہے کہ وقت آ گیا ہے کہ جنوبی ایشیا میں ترقی کے لئے سارک ممالک کو مشترکہ کاوشیں کرنی ہوں گی، تنظیم کے گزشتہ سربراہ اجلاسوں میں ہونے والے فیصلوں پر عملدرآمد وقت کی اہم ضرورت ہے۔ مالدیپ میں سارک کے سترویں سربراہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے مزید کہا کہ جنوبی ایشیاء عالمی اقتصادی ترقی کیلئے اہم محرک بننے کی صلاحیت رکھتا ہے، اس کے پاس انسانی اور مالی وسائل کی صورت میں تمام ضروری اجزاء موجود ہیں جو اس صدی کے اقتصادی معجزے کیلئے کام کر سکتے ہیں، وقت آ گیا ہے کہ سارک تنظیم اس خطے کے عوام کی عظیم تہذیب اور ورثے کی ٹھوس بنیادوں پر خطے کی تاریخی تبدیلی میں قائدانہ کردار ادا کرے۔
انہوں نے کہا کہ اس سال کانفرنس کا موضوع ”فاصلوں کو مٹانا“، باہمی ہم آہنگی کے فروغ اور ایک دوسرے تک رسائی کیلئے مشترکہ خواہش کی عکاسی کرتا ہے اور اس میں 2020ء تک بین العلاقائی رابطوں میں اضافے کیلئے سارک تنظیم کے نصب العین کی جھلک بھی ملتی ہے، ہمارے عوام کے درمیان ثقافتی مماثلت بہت بڑا اثاثہ ہے اور ہمیں اپنی عوام کو سارک کے پروگراموں میں مرکزی حیثیت دینی چاہئے۔ وزیراعظم نے کہا کہ سارک تنظیم اعتماد قائم کرنے میں بھرپور کردار ادا کر سکتی ہے اور اختلافات کو دور کرنے میں معاون ہے اور تنازعات کے حل سے سارک تنظیم کو ایک نئی سمت مل سکتی ہے، بین المذاہب اور بین الثقافتی ہم آہنگی سارک کے پروگراموں کا اہم حصہ ہونا چاہئے، انسانی وسائل کی دستیابی کے حوالے سے وزیراعظم نے کہا کہ ہمیں سماجی و اقتصادی عدم مساوات، غربت کے خاتمے، فوڈ سیکیورٹی، انرجی سیکیورٹی، خواتین کو بااختیار بنانے اور تعلیم و صحت جیسے اہم مسائل کو حل کرنے کیلئے اپنی موروثی قوت کو بروئے کار لانا چاہئے، اس کیلئے سارک کے رکن ممالک کے درمیان قومی اور علاقائی سطحوں پر قریبی رابطوں کی ضرورت ہے۔
جنوبی ایشیاء میں جمہوری تبدیلی کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جنوبی ایشیاء کے تمام ممالک میں جمہوریتیں فعال ہیں، پاکستان نے اپنی جمہوری تبدیلی کا عمل مکمل کیا اور اب نچلی سطح پر ترقی کے ذریعے جمہوریت کے ثمرات سے فائدہ اٹھانے کیلئے آگے بڑھ رہا ہے، ہمیں تجربات کے تبادلے اور ادارہ جاتی رابطوں کے قیام کے ذریعے علاقائی تعاون کو مضبوط بنانا چاہئے، اقتصادی ترقی اور جمہوری اسلوب حکمرانی کا گہرا تعلق ہے۔ وزیراعظم نے اپنے خطاب میں سارک تنظیم کے اغراض و مقاصد پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ پاکستان نے غربت میں کمی کو اولیت دی ہے اور اس سلسلے میں کئی اقدامات کئے ہیں، سارک ممالک کو دیہی ترقی، زرعی وسائل کی توسیع، قابل علاج امراض کے تدارک کیلئے ایکشن پلان کی تیاری، صحت کے شعبے میں وسیع تر اشتراک کے فروغ، ناخواندگی کے خاتمے، سائنسی استعداد کار میں اضافے اور انفارمیشن و کمیونیکیشن ٹیکنالوجی کی مزید ترقی پر خصوصی توجہ دینی چاہئے۔
وزیراعظم نے سارک ڈویلپمنٹ فنڈ کے قیام کو سراہتے ہوئے کہا کہ اس سے علاقائی ترقی کی کاوشوں میں مدد ملنی چاہئے۔ وزیراعظم نے اس موقع پر ریجنل ڈویلپمنٹ بینک کے قیام کی تجویز دی اور خطے میں خزانہ و بینکاری کے شعبے میں قریبی تعاون پر زور دیا۔ توانائی کی اہمیت پر روشنی ڈالتے ہوئے انہوں نے کہا کہ خطے میں متبادل توانائی کے وسائل کی بہتات ہے، صرف شمسی ونڈ، بائیو اور ہائیڈل جیسے ذرائع کو بروئے کار لانے کیلئے مل کر توجہ دینے کی ضرورت ہے، ہمیں خطے کے اندر تیل و گیس کی پائپ لائنیں بچھانے پر غور کرنا چاہئے۔ وزیراعظم نے کہا کہ ماحولیاتی تبدیلی سارک ممالک کیلئے ایک اہم چیلنج ہے اور گرین ساؤتھ ایشیاء تنظیم کیلئے ایک موثر موضوع ہے، جس پر کام کیا جانا چاہئے۔ دہشت گردی کا ذکر کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ یہ خطے کیلئے ایک کٹھن چیلنج ہے اور پاکستان اس لعنت کے خاتمے کیلئے مکمل تعاون کیلئے تیار ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ ہم سارک تنظیم میں خطے سے باہر کے ممالک اور تنظیموں کی دلچسپی کا خیرمقدم کرتے ہیں اور ہم ان کے ساتھ ڈائیلاگ پارٹنرشپ قائم کرنے پر غور کریں گے۔ وزیراعظم نے کہا کہ ہم سارک میں چین کی دلچسپی کا خیرمقدم کرتے ہیں۔
خبر کا کوڈ : 112911
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

منتخب
ہماری پیشکش