0
Monday 22 Apr 2024 12:01

برطرف پروفیسر کو الیکشن لڑنے کی اجازت نہ دینے سے جدوجہد آزادی کی اہمیت ظاہر ہوتی ہے

برطرف پروفیسر کو الیکشن لڑنے کی اجازت نہ دینے سے جدوجہد آزادی کی اہمیت ظاہر ہوتی ہے
اسلام ٹائمز۔ غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں ہائی کورٹ نے اسلام آباد راجوری کے انتخابی حلقے سے آزاد امیدوار کے طور پر الیکشن لڑنے کے لئے برطرف اسسٹنٹ پروفیسر عبدالباری نائیک کی درخواست کو مسترد کر دیا جس سے علاقے میں جاری جدوجہد آزادی کی اہمیت ظاہر ہوتی ہے۔ ذرائع کے مطابق مقبوضہ علاقے پر مسلط بھارتی گورنر نے اپریل 2021ء میں دفعہ 311 کے تحت عبدالباری نائیک کو نام نہاد قومی سلامتی کے نام پر ان کے عہدے سے برطرف کر دیا تھا جس سے اختلاف رائے کو دبانے اور جمہوری نظام کو محدود کرنے کے رجحان کی نشاندہی ہوتی ہے۔ نائیک کی درخواست کو مسترد کرنے کے عدالتی فیصلے سے کشمیری عوام کو اپنے جمہوری حقوق کے استعمال میں درپیش رکاوٹوں کی عکاسی ہوتی ہے۔ نائیک کے متحرک پس منظر اور مقبوضہ جموں و کشمیر کے عوام کے لیے خدمات کی تصدیق کے باوجود مودی حکومت کا طریقہ کار کے تقاضوں پر اصرار خاص طور پر بھارتی الیکشن کمیشن سے سرٹیفکیٹ کی ضرورت، نظامی تعصب کی عکاسی کرتا ہے جو سیاسی نمائندگی میں رکاوٹ ہے۔ اس واقعے سے کشمیری عوام کی طرف سے جاری جدوجہد آزادی کی اہمیت کا اظہار ہوتا ہے۔
خبر کا کوڈ : 1130303
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش