0
Tuesday 23 Apr 2024 10:20

مودی حکومت کے 5اگست 2019ء کے اقدامات کے بعد کشمیری مسلمان مسلسل حملوں کی زد میں ہیں

مودی حکومت کے 5اگست 2019ء کے اقدامات کے بعد کشمیری مسلمان مسلسل حملوں کی زد میں ہیں
اسلام ٹائمز۔ غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں 5 اگست 2019ء کے مودی حکومت کے غیر قانونی اقدامات کے بعد سے علاقے کے مسلمان ہندوتوا بی جے پی حکومت کے مسلسل حملوں کی زد میں ہیں۔ ایک رپورٹ میں مقبوضہ جموں و کشمیر پر مودی حکومت کے کثیر جہتی حملوں کو اجاگر کیا گیا ہے جس سے خطے کی ہنگامہ خیز تاریخ میں ایک تشویشناک رجحان کا انکشاف ہوا ہے۔ بھارت کی حکمت عملی میں وسیع پیمانے پر سیاسی، ثقافتی اور مذہبی اقدامات شامل ہیں جن کا مقصد کشمیری مسلمانوں کے حقوق اور شناخت کو مجروح کرنا ہے۔ رپورٹ میں بی جے پی حکومت کی طرف سے کئے گئے کئی اقدامات کا خاکہ پیش کیا گیا ہے جن میں انتظامی، آبادیاتی اور انتخابی تدبیریں شامل ہیں اور ان کا مقصد کشمیری عوام کو بے اختیار اور حق رائے دہی سے محروم کرنا ہے۔ ایسا لگتا ہے کہ ہر پالیسی یا فیصلہ مقبوضہ جموں و کشمیر میں مسلمانوں کے ثقافتی اور مذہبی تانے بانے کو ختم کرنے کے لیے احتیاط سے کیا گیا ہے۔ رپورٹ میں فلسطین پر اسرائیلی قبضے کے ساتھ موازنہ کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ مودی حکومت مقبوضہ جموں و کشمیر پر قبضے اور آبادکاری کے لئے اسی طرح کے ماڈل پر عمل کر رہی ہے۔ نئے اراضی قوانین کے نفاذ سے خطے میں کشیدگی مزید بڑھ گئی ہے جن کا مقصد مقامی لوگوں کی زمینوں پر قبضہ کرکے ان کو باہر کے لوگوں کو منتقل کرنے میں سہولت فراہم کرنا ہے۔

رپورٹ میں کیا گیا ہے کہ آزادی کی خاطر کشمیریوں کی آوازوں کو خاموش کرانے کے لیے مودی حکومت کے ظلم و بربریت اور دھوکہ دہی کی پالیسیوں کے باوجود بھارتی قبضے کے خلاف کشمیری مسلمانوں کی مزاحمت کا عزم مزید مضبوط ہو گا۔ رپورٹ میں کہا گیا کہ دفعہ370 کی منسوخی اور اس کے بعد بھارت کی طرف سے کیے گئے اقدامات کے گہرے اور دور رس اثرات مرتب ہونگے جس سے مقبوضہ جموں و کشمیر میں پہلے سے ہی سنگین صورتحال مزید خراب ہو گی۔
خبر کا کوڈ : 1130491
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش