0
Tuesday 23 Apr 2024 23:04

وٹس ایپ غزہ میں قتل و غارت کیلئے اسرائیل سے تعاون کر رہا ہے، ذرائع

وٹس ایپ غزہ میں قتل و غارت کیلئے اسرائیل سے تعاون کر رہا ہے، ذرائع
اسلام ٹائمز۔ تسنیم نیوز ایجنسی کے مطابق کچھ اہم میڈیا ذرائع نے غزہ میں غاصب صیہونی رژیم کے ہاتھوں بے گناہ فلسطینیوں کے قتل عام اور نسل کشی میں معروف سوشل رابطوں کے مسینجر "وٹس ایپ" کے کردار سے پردہ اٹھایا ہے۔ مڈل ایسٹ مانیٹر نے اس بارے میں اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ اسرائیل غزہ میں فلسطینیوں کو نشانہ بنانے میں جس مصنوعی ذہانت کے پروگرام کا استعمال کر رہا ہے اسے امریکی کمپنی میٹا اپنے معروف میسنجر وٹس ایپ کے ذریعے معلومات فراہم کرتی ہے۔ کچھ ماہ قبل بھی چند ذرائع ابلاغ نے اپنی رپورٹس میں اس بات پر زور دیا تھا کہ اسرائیل کی غاصب صیہونی رژیم غزہ میں فلسطینیوں کا قتل عام کرنے کیلئے مصنوعی ذہانت کے پروگرام "لیونڈر" کا استعمال کر رہی ہے۔ اس پروگرام کے ذریعے پہلے فلسطینیوں کی شناخت کی جاتی ہے اور پھر ان کی ٹارگٹ کلنگ کی جاتی ہے۔ کہا جاتا ہے کہ اس پروگرام نے 37 ہزار فلسطینی شہریوں پر نظر رکھی ہوئی ہے۔ مصنوعی ذہانت کے اس پروگرام کو یوں بنایا گیا ہے کہ وہ ہر حملے کی یوں منصوبہ بندی کرتا ہے جس میں زیادہ سے زیادہ عام شہری نشانہ بنیں اور جانی نقصان زیادہ سے زیادہ ہو۔
 
غاصب صہپونی رژیم کی فوج اور انٹیلی جنس اداروں میں کچھ اہم ذرائع نے اس حقیقت کا اعتراف کیا ہے کہ فلسطینیوں کو اس وقت نشانہ بنایا جاتا ہے جب وہ اپنے گھر میں ہوتے ہیں اور ان کے ساتھ ان کے اہلخانہ بھی موجود ہوتے ہیں۔ سافٹ ویئر انجینئر اور بلاگر پاول بیگار نے کچھ دن پہلے صیہونی فوجیوں کی جانب سے مصنوعی ذہانت کے پروگرام لیونڈر استعمال کرنے کے بارے میں نئی تفصیلات شائع کی ہیں۔ وہ کہتا ہے کہ سوشل رابطوں کا معروف مسینجر "وٹس ایپ" بھی اس پروگرام کا حصہ ہے۔ اس نے مزید بتایا کہ لیونڈر ایسے افراد کی شناخت کرتا ہے جو عام طور پر ایسے وٹس ایپ گروپس میں سرگرم ہوتے ہیں جن میں عسکری شعبے کے افراد بھی موجود ہوتے ہیں۔ اس کے مطابق یہ طریقہ کار انتہائی نامناسب ہے اور اس میں بڑے پیمانے پر سویلین افراد نشانہ بنتے ہیں۔ عام شہری صرف اس خاطر صیہونی حملوں کا نشانہ بن جاتے ہیں کہ وہ ایک وٹس ایپ گروپ میں شامل ہوتے ہیں۔ اس رپورٹ سے وٹس ایپ کا وہ دعوی بھی جھوٹا ثابت ہو جاتا ہے جس میں وٹس ایپ یوزرز کی پرائیویسی محفوظ ہونے کو یقینی ظاہر کیا جاتا ہے۔ عام طور پر وٹس ایپ یوزر ٹو یوزر انکرپشن کے تحت یہ دعوی پیش کرتا ہے۔ پاول بیگار نے مزید کہا کہ امریکی کمپنی میٹا وٹس ایپ کی مالک ہونے کے ناطے فلسطینیوں کے قتل عام میں برابر کی شریک ہے۔ یہ کمپنی بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی کر رہی ہے اور ساتھ ساتھ انسانی حقوق کی پابندی کا جھوٹا دعوی بھی کرتی ہے۔
خبر کا کوڈ : 1130639
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش