0
Friday 13 Jan 2012 15:28

قومی اسمبلی، حکومت کے حق میں قرارداد پیش، اپوزیشن لیڈر کی تحویز پر ووٹنگ پیر تک ملتوی

قومی اسمبلی، حکومت کے حق میں قرارداد پیش، اپوزیشن لیڈر کی تحویز پر ووٹنگ پیر تک ملتوی
اسلام ٹائمز۔ حکومت کے حق میں قرارداد قومی اسمبلی میں پیش کر دی گئی۔ قرارداد میں کہا گیا ہے کہ اداروں کے آئینی اختیارات کا احترام کیا جائے اور تمام ادارے آئین میں دی گئی حدود میں رہ کر کام کریں۔ قرارداد حکومت کی اتحادی جماعت کے سربراہ اسفندیارولی نے پیش کی۔ قرارداد کیلئے ایوان کی کارروائی معطل کر دی گئی۔ قرارداد کے مسودے میں کہا گیا ہے کہ یہ ایوان جمہوری قوتوں پر اعتماد کا اظہار کرتا ہے اور مسائل کے حل کے لیے وفاق کو مضبوط کرنا ضروری ہے۔ قرارداد میں مزید کہا گیا ہے جمہوری نظام کو چار سال ہونے والے ہیں اور یہ عوام کی قربانیوں کی بدولت قائم ہوا۔ جمہوری قوتوں کو یقین ہے کہ پاکستان کا مستقبل اور عوام کی فلاح جمہوریت کے تسلسل اور استحکام میں ہے۔
 
قومی مسائل حل کرنے کے لیے وفاق کو مضبوط اور عوام کو بااختیار بنانا ضروری ہے۔ یہ ایوان اس عزم کا اظہار کرتا ہے کہ قومی خود مختاری، عوام اور پارلیمنٹ کے ذریعے ہی ممکن ہے۔ یہ ایوان جمہوریت کے استحکام کے لیے سیاسی قیادت کی جانب سے کی گئی کوششوں کی حمایت کرتا ہے اور ان پر مکمل اعتماد کا اظہار کرتا ہے۔ وزیراعظم یوسف رضا گیلانی نے اپوزیشن لیڈر کی تجویز کی حمایت کرتے ہوئے قرارداد پر مزید کارروائی پیر تک ملتوی کرنے پر اتفاق کیا۔

دیگر ذرائع کے مطابق اے این پی کے رہنما اسفندیار ولی نے قومی اسمبلی میں حکومت کے حق میں قرارداد پیش کر دی ہے۔ قرارداد پر رائے شماری پیر کو کرائی جائے گی۔ اے این پی کے سربراہ نے قرارداد پڑھ کر سناتے ہوئے کہا کہ جمہوریت کے لئے سیاسی قیادت کی کوششوں کی بھرپور حمایت کرتے ہیں۔ جمہوری اداروں کی مضبوطی کیلئے جمہوریت ناگزیر ہے۔ پارلیمان عوام کی نمائندہ ہے۔ اس کی بالا دستی قائم رہنی چاہیے۔ اسفند یار ولی نے کہا کہ حکومت اور پارلیمنٹ کو سپورٹ کرتے رہیں گے۔ مسائل کے حل کیلئے مضبوط وفاق ضروری ہے۔ تمام ادارے آئین کے ماتحت کام کریں۔

تاہم وزیراعظم یوسف رضا گیلانی کا کہنا ہے کہ وزارت عظمٰی کی مدت کم کرنی ہے تو اپوزیشن آئین میں ترمیم کر لے، اعتماد کا ووٹ لینے کی ضرورت نہیں، مصیبت آئی تو عوام کے پاس جائیں گے کسی سے بھیک نہیں مانگیں گے۔ انہوں نے کہا کہ این آر او کی حمایت، ادروں سے تصادم یا سیاسی شہید ہونے نہیں آئے۔ حکومت برطرف کی گئی تو یہ کسی کے حق میں نہیں ہو گا۔ دوسری جانب مسلم لیگ ن کے رہنما چوہدری نثار کا کہنا ہے کہ حکومت کے خاتمے کیلئے آئینی طریقہ اپنائیں گے۔

ادھر سینئر تجزیہ کار مظہر عباس کا کہنا ہے کہ قومی اسمبلی کے اجلاس میں وزیرا عظم نے اراکین قومی اسمبلی کو مل کر مسائل حل کرنے کا پیغام دیا ہے۔ اے آر وائی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے ان کا مزید کہنا تھا کہ قرار داد بعض ترامیم کے بعد متفقہ طور پر منظور ہو جائے گی کیونکہ اس کا متن آئین اور جمہوری اصولوں کے مطابق ہے۔
خبر کا کوڈ : 129948
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش