0
Thursday 16 Feb 2012 19:25

لا پتہ افراد کے معاملے پر اسلام آباد میں کل جماعتی کانفرنس بلائی جا ئے گی، قاضی حسین احمد

لا پتہ افراد کے معاملے پر اسلام آباد میں کل جماعتی کانفرنس بلائی جا ئے گی، قاضی حسین احمد
اسلام ٹائمز۔ جماعت اسلامی پاکستان کے سابق امیر قاضی حسین احمد نے لا پتہ افراد کے معاملے پر 28 فروری کو اسلام آباد میں کل جماعتی کانفرنس بلانے کا اعلان کر دیا۔ سابق امیر جماعت اسلامی پاکستان قاضی حسین احمد نے کہا کہ ظلم کی کہانی کا بدصورت پہلو یہ ہے کہ غیروں کی جنگ کو اپنی جنگ قرار دے کر اپنے شہریوں کے خلاف طاقت استعمال کی گئی۔ ملک ٹوٹ رہا ہے۔ اس کی بنیادی وجہ پاکستان کے نظریے سے انحراف ہے۔ نظریہ اسلام کے حامیوں کو چاہے وہ فوج میں ہوں یا گلی کوچوں میں امریکا کی خاطر ان کے خلاف کارروائی کی جا رہی ہے۔ 

ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعرات کو پارلیمنٹ ہاوس کے سامنے پریڈ ایونیو میں ’’ ڈیفنس آف ہیومن رائٹس آف پاکستان ‘‘ کے تحت لا پتہ افراد کی بازیابی کے لیے دئیے گئے دھرنے سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس مو قع پر نائب امیر جماعت اسلامی صو بہ پنجاب میاں محمد اسلم نے بھی خطاب کیا۔ لا پتہ افراد کے مظلوم خاندانوں کا دھرنا دوسرے روز بھی جاری رہا۔ قاضی حُسین احمد نے کہا سلالہ چوکیوں پر امریکی فوج کی دو گھنٹے کی کارروائی نے ثابت کیا کہ امریکا پاکستان کا خیر خواہ نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ جب عزیز و اقارب کو اٹھا لیا جائے تو لوگ کیسے پاکستان پر قربان ہونے کی بات کریں گے۔ ایسے حالات کی وجہ سے بلوچستان میں پاکستان کی حمایت اور اس کا نام لینا انتہائی مشکل ہو گیا ہے۔ 

انہوں نے کہا کہ بندوق، دہشت گردی اور کسی کو قتل کرنے سے پاکستان کیسے بچے گا۔ مل جل کر کیا اس لیے پاکستان حاصل کیا تھا کہ ایک دوسرے پر ظلم روا رکھا جائے گا۔ اپنے لوگوں کو ظالمانہ کارروائیوں کا نشانہ بنایا جائے گا۔ نظریہ پاکستان کو نظر انداز کر دیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسلام کے بغیر پاکستان کی بقاء ممکن نہیں ہے ورنہ یہ قومیتوں کا ملک نظر آئے گا۔ قانون کی حکمرانی میں لوگوں کو حقوق ملیں گے تو استحکام پیدا ہوگا۔ مظلوموں کے عزت و نفس کا احترام کیا جائے۔ فیصلوں اور پالیسیوں پر اختیار ہونا چاہیے۔ قوم کو فیصلہ و پالیسی سازی کی خود مختاری کے لیے جدوجہد کرنا ہوگی۔ فیصلوں کا اختیار اپنے ہاتھ میں لینا ہوگا۔ قوم پوچھ رہی ہے کہ پارلیمنٹ کی متفقہ قرار دادوں کے مطابق ڈرون حملوں کا سخت جواب کیوں نہیں دیا جا رہا۔ 

ان کا کہنا تھا کہ اپنے لوگوں کے خلاف فوج کو کیوں استعمال کیا جا رہا ہے۔ لوگوں سے ان کے سہارے کیوں چھین لیے گئے ہیں۔ ملک میں اگر جمہوری حکومت ہے تو وہ غیر ملکی ڈکٹیشن کی بجائے عوام کے جذبات کی ترجمانی کرے۔ عوام میں احساس تحفظ نہیں ہوگا تو وہ ملک کی سالمیت کے لیے کیسے ان کے ساتھ ہوں گے ۔احساس تحفظ کی ضمانت دینا ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ ایسے پاک باز اور محب وطن لوگوں کو جو دین کی سربلندی کے لیے کوشاں ہیں کو امریکا کے کہنے پر اٹھا لیا گیا۔ ان لوگوں کا جرم یہی ہے کہ یہ امت مسلمہ کی آواز بن گئے۔ تشدد کا رجحان انتہائی خطرناک ہے۔ ہم پوچھنا چاہتے ہیں کہ پاکستان، پاکستانی فوج اور امریکا کس کے خلاف ایک دوسرے کی ضرورت ہے۔ امریکا سب سے بڑا دہشت گرد ہے جو سات سمندر سے افغانستان پر حملہ آور ہوا۔ قاضی حسین احمد نے اعلان کیا کہ28 فروری کو ادارہ فکر و عمل کے تحت اسلام آباد میں لا پتہ افراد کے معاملات پر آل پارٹیز کانفرنس ہوگی۔
خبر کا کوڈ : 138334
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش