0
Monday 14 May 2012 19:37

طالبان کمانڈروں کے استاد محسن شاہ کا قتل

طالبان کمانڈروں کے استاد محسن شاہ کا قتل
اسلام ٹائمز۔ لکی مروت قومی امن جرگہ کے سربراہ اور جمعیت علماء اسلام کے سابق ضلعی امیر مولانا سید محسن شاہ کو فائرنگ کرکے  قتل کردیا گیا، انہوں نے علاقے میں امن و امان کے قیام کیلئے لازوال خدمات سرانجام دیں۔ مولانا محسن شاہ کے ہزاروں شاگردوں نے افغان جہاد میں حصہ لیا، اور وہ طالبان میں خاصا اثر و رسوخ رکھتے تھے لیکن ضلع لکی مروت میں قیام امن کیلئے قائم کئے گئے ’’مروت قومی امن جرگہ‘‘ کی سربراہی سنبھالنے کے بعد کئی بار تحریک طالبان پاکستان کی طرف سے انہیں قتل کی دھمکیاں ملی تھیں۔ ان کے قتل سے علاقے میں امن کی کوششوں کو شدید نقصان پہنچا ہے۔ قتل کی خبر ملتے ہی ان کے ہزاروں شاگرد اور عقیدت مند جامعہ حلیمیہ پہنچ گئے۔ علاقے میں خبر جنگل کی آگ کی طرح پھیل گئی۔

جامعہ حلیمیہ درہ پیزو لکی مروت کے مہتمم اور معروف عالم دین مولانا سید محسن شاہ کو نامعلوم ملزمان نے اس وقت فائرنگ کرکے قتل کردیا جب وہ مدرسے میں سو رہے تھے، شہید کے بیٹے عبدالغنی نے تھانہ شہید انسپکٹر ہیبت علی خان درہ پیزو کی پولیس کو بتایا کہ وہ صبح اپنے والد کو نماز فجر کے لئے جگانے کے لئے جیسے ہی مدرسے کے اندر گئے تو انہیں اپنے والد کی خون میں لت پت نعش نظر آئی، انہوں نے نامعلوم ملزمان کے خلاف قتل کی ایف آئی آر درج کی ہے۔

شہید مولانا سید محسن شاہ نے انیس سو چوہتر میں درہ پیزو لکی مروت میں جامعہ حلیمیہ درہ پیزو کی بنیاد رکھی، اب تک کے ریکارڈ کے مطابق اس مدرسے سے ایک لاکھ سے زائد طالب علم فارغ التحصیل ہو چکے ہیں، روس کے خلاف افغان جہاد میں ان کے ہزاروں شاگردوں نے حصہ لیا، وہ افغان طالبان میں خاصا اثر و رسوخ رکھتے تھے، اور طالبان کے کئی اہم کمانڈر ان کے شاگرد رہ چکے ہیں۔ مولانا فضل الرحمان کو مولانا محسن شاہ سے خاص عقیدت تھی اور اسی وجہ سے وہ ان کے مدرسے میں قیام کئے بغیر کبھی نہیں گزرے، لکی مروت کے شاہ حسن خیل والی بال گراؤنڈ دھماکے کے بعد مروت قومی امن جرگے کی بنیاد رکھی گئی تو ان کو اس کا سربراہ منتخب کیا گیا۔
 
انہوں نے ضلع لکی مروت میں قیام امن کیلئے گراں قدخدمات سرانجام دیں۔ زرائع کے مطابق امن جرگے کی سربراہی سنبھالنے کے بعد ان کو تحریک طالبان پاکستان کی طرف سے کئی بار قتل کی دھمکیاں بھی مل چکی تھیں لیکن انہوں نے علاقے میں قیام امن کیلئے جان کی پروا کئے بغیر کوششیں جاری رکھیں۔
خبر کا کوڈ : 161837
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش