0
Wednesday 30 May 2012 23:07

بلوچ اور پشتون رہنمائوں نے بلوچستان سے متعلق حکومتی اجلاس کو بے معنی قرار دیدیا

بلوچ اور پشتون رہنمائوں نے بلوچستان سے متعلق حکومتی اجلاس کو بے معنی قرار دیدیا
اسلام ٹائمز۔ بلوچ اور پشتون رہنمائوں نے اسلام آباد میں وزیر اعظم کی سربراہی میں منعقد ہونے والے اجلاس کو بے معنی اور لاحاصل قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اجلاس میں ایف سی کو صوبائی حکومت کے ماتحت کرنے کا فیصلہ تو کیا گیا ہے لیکن اسلام آباد میں موجود صوبائی سرکار کو بلوچستان بھجوانے سے متعلق کوئی فیصلہ نہیں کیا گیا۔ بلوچستان میں حالات بہتر بنانے اور زیادتیوں کا ازالہ کرنے کے بلند و بانگ دعوے کر کے اقتدار حاصل کرنے والی نام نہاد جمہوری حکومت چار سالہ دور اقتدار کے بعد بھی کمیٹیوں کی تشکیل اور اجلاسوں کے انعقاد تک محدود ہے، جبکہ بلوچستان میں لگی آگ میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔ نیشنل پارٹی کے مرکزی سنئیر نائب صدر میر حاصل بزنجو نے کہا کہ حکومت کی جانب سے بلوچستان کے مسئلہ کو کھبی اہمیت نہیں دی گئی۔ اسلام آباد میں وزیر اعظم کی سربراہی میں ہونیوالے اجلاس اور اس میں بنائی جانے والی کمیٹی کا حال وہی ہو گا جو اس سے پہلے بے اختیار کمیٹیوں کا ہوا۔ 

انہوں نے کہا کہ آغاز حقوق بلوچستان پر بھی ایک کمیٹی تشکیل دی گئی تھی جس میں قومی اسمبلی اور سینیٹ کے ارکان کو شامل کیا گیا تھا اور یہ فیصلہ کیا گیا تھا کہ کمیٹی ہر دو ماہ بعد رپورٹ پیش کریگی۔ مگر آج تک اس کمیٹی کی نہ کوئی رپورٹ سامنے آئی اور نہ ہی اس حوالے سے کوئی اجلاس ہوا۔ ان کا کہنا تھا کہ حقوق بلوچستان پیکج کے بیشتر پہلوؤں پر عملدرآمد ہونے کے بیانات میں کوئی حقیقت نہیں۔ اسلام آباد میں ہونے والے اجلاس میں نواب خیر بخش مری اور دیگر بلوچ رہنمائوں سے مذاکرت کی باتیں کرنے والے بلوچستان سے اس قدر ناواقف ہیں کہ انہیں یہ معلوم ہی نہیں کہ بزرگ رہنماء نواب خیر بخش مری نے اپنے موقف سے آگاہ کر دیا ہے۔ 

ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے کھبی کسی حکومت سے بات نہیں کی تو انکی بنائی ہوئی کمیٹی سے کس طرح بات کرینگے۔ حکومت نے صرف وقت گزارنے پر اکتفا کیا ہوا ہے۔ اور بے بنیاد اقدامات اٹھارہی ہے، پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے صوبائی صدر عثمان کاکڑ نے کہا ہے کہ موجودہ حکومت کے چار سالہ دور اقتدار میں بلوچستان کی صورتحال مزید خراب ہوئی ہے۔ دعووں اور اعلانات کے باوجود مسخ شدہ لاشیں پھینکنے کا سلسلہ جاری ہے۔ لوگوں کو جبر ی طور پر لاپتہ کیا جاتا ہے۔ ٹارگٹ کلنگ، اغواء برائے تاوان، چوری، ڈکیتی میں اضافہ ہوا ہے۔ 

انہوں نے کہا کہ بجلی کا بحران شد ت اختیار کرچکا ہے، مہنگائی اپنے عروج پر ہے۔ درحقیقت حکومت مسئلہ بلوچستان میں سنجیدہ نہیں ہے۔ اپنے اقتدار کو دوام بخشنے اور ان درپردہ قوتوں کی معاونت کرنے میں مصروف ہے جن کے باعث بلوچستان کے حالات آج اس نہج پر پہنچے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں حالات کی بہتری کے لیے حکومت کی جانب سے چار سالوں میں کوئی خاطر خواہ اقدامات نہیں کئے گئے۔ بلوچستان میں بدامنی، بیروزگاری عروج پر ہے۔ پہلے سیاسی کارکنوں کی مسخ شدہ لاشیں ملتی تھیں اب بوری بند لاشوں کا بھی سلسلہ شروع ہو گیا ہے۔
خبر کا کوڈ : 166940
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش