0
Saturday 2 Jun 2012 00:08

چین ایران ترکی اور پاکستان پر مشتمل بلاک بنا کر خطے کے امن کو یقینی بنایا جائے، منور حسن

چین ایران ترکی اور پاکستان پر مشتمل بلاک بنا کر خطے کے امن کو یقینی بنایا جائے، منور حسن
اسلام ٹائمز۔ جامع مسجد منصورہ میں نماز جمعہ کے بڑے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے سید منور حسن نے کہا کہ قرآن پاک کو نذر آتش کرنے، گندگی کے ڈھیر پر پھینکنے اور حضرت محمد (ص) کے خاکے اور کارٹون بنانے کی مکروہ اور تخریبی کاروائیوں کے پیچھے امریکی ذہن کام کر رہا ہے جو دنیا کو جنگ کی آگ میں جھونکنا چاہتا ہے، نیو ورلڈ آرڈر کے جبراً نفاذ کے لیے وہ تمام انسانی و اخلاقی حدود پامال کر کے عالمی امن کے لیے سب سے بڑا خطرہ بن چکا ہے، ان تمام ناپاک عزائم کے بے نقاب ہونے کے باوجود حکمران اس کی حمایت سے دستبردار ہونے کو تیار نہیں۔

انہوں نے کہا کہ امریکی ایما پر اپنے عوام کے خلاف ملٹری آپریشن، خروٹ آباد اور ملیر جیسے واقعات کے لیے قوم بجٹ نہیں دے سکتی، فوج کے بجٹ میں اضافہ اس لیے نہیں ہونا چاہیے کہ ان سے کوئی پوچھنے والا نہ ہو، فوج اگر ملک و قوم کے تحفظ کو یقینی بنائے تو قوم پیٹ کا ٹ کر اور پیٹ پر پتھر باندھ کر بھی ان کی ضروریات پوری کرے گی۔ سید منور حسن نے کہا کہ چین اور روس کے اعلیٰ حکومتی عہدے داروں نے پاکستان کے ساتھ اظہار یکجہتی کرتے ہوئے خطے سے امریکی انخلا کی ضرورت پر زور دیا ہے لیکن حکمران عاقبت نااندیش اور امریکی غلام ہیں جن کی آنکھوں پر امریکی پٹی بندھی ہوئی ہے اور وہ قومی مفاد کے بجائے ہمیشہ امریکی مفادات پر نظر رکھتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ چین، ایران، ترکی اور پاکستان پر مشتمل بلاک بنا کر خطے کے امن کو یقینی بنایا جائے اور جارح قوتوں کو خطے سے نکالا جائے۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ پاکستان میں انتشار پھیلانے اور شمالی و جنوبی وزیرستان کے قبائل کو پاکستان کے خلاف مشتعل کر کے لڑنے پر آمادہ کرنے کے لیے شمالی وزیرستان میں ملٹری آپریشن کے لیے دباؤ ڈال رہا ہے۔ سید منور حسن نے کہا کہ غریب اور مقروض ملک کے وزیراعظم نے برطانیہ کے دورے کے دوران تین کوٹ 80 لاکھ روپے میں خریدے ہیں اور 96 افراد کے وفود لے کر سرکاری خزانے پر نہ صرف لندن کے دورے کروائے جاتے ہیں بلکہ مہنگے ترین ہوٹلوں کی میزبانی اور شاپنگ کی ’’سہولتیں‘‘ بھی مہیا کی جاتی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ بجٹ پاکستان کے بجائے آئی ایم ایف اور ورلڈ بنک کا ہوتا ہے جو عوام کے منہ سے آخری نوالہ بھی چھین لینا چاہتے ہیں، بجٹ تقریروں میں تھوک کے حساب سے انگریزی زبان میں جھوٹ بولتے ہیں تاکہ لوگوں کو دھوکہ دیا جا سکے۔ سید منور حسن نے کہا کہ لاپتہ افراد کے کیس میں بازیاب ہونے والوں کو چیف جسٹس عدالت میں طلب کر کے ان سے بھی ان پر بیتنے والے قیامت خیز مظالم کے بارے میں پوچھیں کہ انہیں کون اٹھا کر لے گیا تھا اور کون واپس چھوڑ گیا ہے، غیر قانونی حراست کے دوران ان پر کیا گزری ہے ؟ سید منور حسن نے کہا کہ بجلی کا مصنوعی بحران شدت اختیار کر گیا ہے، پورے ملک میں روزانہ ہزاروں لوگ سڑکوں پر مظاہرے اور احتجاج کر رہے ہیں، مظاہروں میں تشدد اور تھوڑ پھوڑ کا عنصر بڑھتا جا رہا ہے لیکن حکمرانوں کے کانوں پر جوں تک نہیں رینگتی۔

انہوں نے کہا کہ صدر زرداری نے بیان دیا ہے کہ انتخابات سے پہلے بجلی کا بحران حل ہو جائے گا، اس کا صاف مطلب یہ ہے کہ بجلی کا بحران مصنوعی ہے حکومت بجلی پیدا کرنے والی کمپنیوں کو ادائیگی نہیں کر رہی اور وہ یہ رقم انتخابات سے قبل ادا کر کے لوڈشیڈنگ ختم کر دے گی۔ یہ عوام کے ساتھ غداری اور کھلم کھلا فراڈ ہے کہ بجلی ہوتے ہوئے حکمران انہیں اس سے محروم رکھے ہوئے ہیں اور انتخابات سے قبل ’’سیاسی رشوت‘‘ کے طور پر عوام کو یہ سہولت فراہم کریں گے۔
خبر کا کوڈ : 167501
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش