0
Monday 11 Jun 2012 14:34

آئی جی ایف سی کی پریس کانفرنس پر برہمی، آرمی چيف کو بلا کر پوچھ ليتے ہيں، چيف جسٹس

آئی جی ایف سی کی پریس کانفرنس پر برہمی، آرمی چيف کو بلا کر پوچھ ليتے ہيں، چيف جسٹس
اسلام ٹائمز۔ سپریم کورٹ میں بلوچستان بدامنی کیس کی سماعت جاری ہے اس دوران چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری نے آئی جی ایف سی عبیداللہ خٹک کی پریس کانفرنس پر شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ فوج کی وردی میں کسی کو پریس کانفرنس نہیں کرنا چاہیے۔
چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ پریس کانفرنس کا معاملہ جنرل کیانی کو بھجوائیں گے اور انہیں عدالت میں بلا کر پوچھیں گے کہ کیا ملک اس طرح چلائے جاتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان ہمارے جسم کا حصہ ہے، اسے نظر انداز نہیں کرسکتے، جن لاپتہ افراد کی بازیابی کا کہتے ہیں اس کی لاش دے دی جاتی ہے۔

سپریم کورٹ نے آئی جی ایف سی کی پریس کانفرنس کی تفصیلات بھی طلب کرلیں۔ اس موقع پر جسٹس جواد ایس خواجہ کا کہنا تھا کہ ہم ایجنسیوں کے خلاف نہیں۔ چیف جسٹس نے آئی جی ایف سی کے وکیل راجہ ارشاد کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ لوگوں کا ٹرائل کریں، انہیں قتل نہ کریں۔ جس پر راجہ ارشاد نے کہا کہ ملک میں آئین موجود نہیں۔ اس پر جسٹس خلجی عارف حسین نے اٹارنی جنرل کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ اے جی صاحب! ایک وکیل کہہ رہا ہے ملک میں آئین نہیں۔ اٹارنی جنرل عرفان قادر نے کہا کہ وکیل کا مقصد یہ نہیں کہ جب عدالت اسے دفاع کیلئے کہے وہ ایسی بات کہ دے۔

دیگر ذرائع کے مطابق بلوچستان ميں امن و امان کيس کي سپريم کورٹ ميں سماعت جاري ہے، جس کے دوران چيف جسٹس نے ريمارکس ديئے ہيں کہ ہم آرٹيکل 190 کے تحت حکم جاري کر سکتے ہيں، آرمي چيف کو بلا کر پوچھ ليتے ہيں کو وہ کيا کرسکتے ہيں، آئي جي ايف سي کي پريس کانفرنس عدالتي حکم کي کھلي نافرماني تھي، ايک جنرل کا کيا کام ہے کہ وہ پريس کانفرنس کرے۔ کيس کي سماعت چيف جسٹس کي سربراہي ميں لارجر بينچ کر رہا ہے، جس کے دوران چيف جسٹس نے اپنے ريمارکس ميں مزيد کہا کہ جن 3 افراد کے بارے ميں انھيں بتايا، انکي لاشيں سڑک پر پھينک دي گئيں،جن لوگوں سے ايف سي کيخلاف شہادت آتي ہے، انکي لاشيں ملتي ہيں، اب مرحلہ آگيا ہے کہ ہم کسي بڑے کو بلائيں۔
 
اس موقع پر جسٹس جواد نے ريمارکس ديتے ہوئے کہا کہ بتايا گيا ہے کہ 835 وارداتيں ہوئيں، مگر کسي کو بھي نہيں پکڑا گيا، نہ ہم ايجنسيوں کے دشمن ہيں نہ ہي وہ ہماري دشمن ہيں، ہم کريڈٹ دينے کو تيار ہيں، ليکن کام تو کرکے دکھائيں۔ چيف جسٹس نے اپنے ريمارکس ميں مزيد کہا کہ بلوچستان ملک کا اہم ترين حصہ اور دل ہے۔ اس موقع پر اٹارني جنرل نے کہا کہ کوششيں نہ ہوتيں تو حالات مزيد خراب ہوتے، 23 لاپتہ افراد کو بازياب کراليا گيا ہے۔ چيف جسٹس نے ريمارکس ديئے کہ رکن پارليمنٹ صادق عمراني نے کہا کہ انکے سامنے ايف سي نے 2 لوگ پکڑے، اگر آپ نے سوچ ليا ہے کہ بلوچستان سے يہ کرنا ہے تو آرمي چيف کو بلا کر پوچھ ليتے ہيں، ہم آرٹيکل 190 کے تحت حکم جاري کرسکتے ہيں۔ انہوں نے ايجنسيوں کے وکيل راجہ ارشاد کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ لوگوں کا ٹرائل کريں، انہيں قتل نہ کريں۔
خبر کا کوڈ : 170247
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش