0
Friday 15 Jun 2012 00:04

اسپیکر رولنگ کیس، چیف جسٹس اور اٹارنی جنرل کے درمیان تلخ جملوں کا تبادلہ

اسپیکر رولنگ کیس، چیف جسٹس اور اٹارنی جنرل کے درمیان تلخ جملوں کا تبادلہ
اسلام ٹائمز۔ سپریم کورٹ میں اسپیکر کی رولنگ کے خلاف کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس اور اٹارنی جنرل کے درمیان تلخ جملوں کا تبادلہ ہوا۔ وکلا نے اٹارنی جنرل کے خلاف شدید ہنگامہ آرائی کی جس کے پیش نظر پولیس اور اسپیشل برانچ کے اہلکاروں کو عدالت میں بلا لیا گیا۔ اسپیکر کی رولنگ کے خلاف دائر درخواستوں کی سماعت چیف جسٹس افتخار محمد چودھری کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کی۔ عمران خان کے وکیل حامد خان نے کہا ہے کہ چوبیس مئی کی اسپیکر کی رولنگ میں عدالتی حکم کے برعکس عمل کیا گیا۔ عدالتی فیصلے کے بعد وزیراعظم رکن قومی اسمبلی اور عہدے کے اہل نہیں رہے۔ وزیراعظم نے نہ تو اپیل دائر کی اور نہ سزا معطل کرنے کا کہا۔ 

وکیل اے کے ڈوگر کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ نے وزیراعظم گیلانی کو توہین عدالت کا مرتکب قرار دیا۔ وزیراعظم کی نااہلیت کا معاملہ عدالتی فیصلے کے بعد حل ہو گیا۔ چیف جسٹس نے کہا کہ صرف میرٹ پر دلائل دیں۔ اس موقع پر اٹارنی جنرل کے اعتراض پر چیف جسٹس نے برہمی کا اظہار کیا اور دونوں کے درمیان تلخ جملوں کا تبادلہ ہوا۔ اٹارنی جنرل نے کہا کہ آپ جانبدار لگ رہے ہیں بینچ سے علیحدہ ہو جائیں جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ اس کیس کا فیصلہ عدالت کرے گی۔ آپ کی یہ بات کہنے کی اتھارٹی نہیں۔ چیف جسٹس نے ہدایت کی کہ تمام فریقین اپنے نکات تحریری صورت میں عدالت کو دیں۔ 

بعد ازاں اٹارنی جنرل عرفان قادر نے ججز سے بدتمیزی کرتے ہوئے کہا کہ وزیراعظم کو سزا سنانے کے بعد جج بھاگ گئے تھے۔ چیف جسٹس نے انہیں ججوں‌ کے لیے بھاگنے کا لفظ استعمال کرنے سے منع کیا لیکن وہ بار بار یہ لفظ استعمال کرتے رہے۔ اٹارنی جنرل کے ریمارکس پر کمرہ عدالت میں ہلڑبازی مچ گئی اور اٹارنی جنرل کی وکلا سے تلخ کلامی بھی ہوئی جس پر پولیس طلب کر لی گئی۔
خبر کا کوڈ : 171325
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش