0
Tuesday 3 Jul 2012 14:42

دوہری شہریت، سپریم کورٹ نے ن لیگ کے رکن قومی اسمبلی جمیل ملک کی رکنیت معطل کر دی

دوہری شہریت، سپریم کورٹ نے ن لیگ کے رکن قومی اسمبلی جمیل ملک کی رکنیت معطل کر دی
اسلام ٹائمز۔ سپریم کورٹ نے مسلم لیگ نون کے رکن قومی اسمبلی محمد جمیل ملک کی رکنیت بھی معطل کر دی۔ چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری نے کہا ہے کہ دہری شہریت کا سلسلہ جاری رہا تو کل ہمارے وزیراعظم برطانیہ کی کاروباری شخصیات ہوں گی۔ دہری شہریت سے متعلق کیس کی سماعت چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کی۔ محمد جمیل ملک کے وکیل امتیاز صدیقی کا کہنا تھا کہ ان کے موکل ہالینڈ کے نیشنل ہیں، لیکن شہری نہیں ہیں۔ انہوں نے ہالینڈ سے وفاداری کا حلف نہیں اٹھایا۔
 
چیف جسٹس نے کہا کہ ایسا حلف تو رحمان ملک سمیت دیگر کئی پارلیمنٹیرینز نے بھی نہیں اٹھایا۔ ملک جمیل اعوان ہالینڈ کی شہریت رکھنے کا اعتراف کرچکے ہیں۔ رحمان ملک، فرح نازاصفہانی اور آمنہ بٹر کو معطل کیا ہے۔ کسی سے بھی امتیازی سلوک نہیں کریں گے۔ ایف آئی اے کے لیگل ڈائریکٹر نے بیان دیتے ہوئے کہا کہ طارق محمود علوانہ کا بیرون ملک جانے کا ریکارڈ تو ہے، لیکن واپسی کا نہیں۔ ہوسکتا ہے کہ وہ وی آئی پی لاؤنج سے واپس آئے ہوں۔ اس پر جسٹس جواد ایس خواجہ نے کہا کہ اس کا مطلب یہ ہوا کہ پاکستان میں کوئی بھی بغیر ریکارڈ کے آسکتا ہے۔ کیا وی آئی پی کلچر پر آرٹیکل 25 کا اطلاق نہیں ہوتا۔

رحمان ملک کے وکیل انور منصور کا کہنا تھا کہ بیرون ملک کی پیدائشی شہریت ہو تو ایسی شہریت ترک نہیں ہوسکتی۔ انہوں نے کہا کہ رحمان ملک کی رکنیت معطل کرنا سپریم کورٹ کے دائرہ اختیار میں نہیں آتا۔ اس معاملے میں شواہد پیش کرنے کیلئے بھی یہ عدالت درست فورم نہیں ہے۔ یہ معاملہ سپیکر یا چئیرمین سینیٹ کے پاس جانا چاہئے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ ہماری کسی سے کوئی دشمنی نہیں۔ ہم نے آئین کو دیکھنا ہے یہ نہیں دیکھنا کہ نتائج کیا نکلیں گے۔ انہوں نے کہا کہ معین قریشی کی مثال سامنے ہے۔ باہر سے لوگوں کو بلا کر وزیراعظم بنا دیا جاتا ہے۔ صاحب جاتے وقت اپنا بریف کیس ساتھ لے جاتے ہیں۔ یہی سلسلہ جاری رہا تو کل ہمارے وزیر اعظم برطانیہ کی کاروباری شخصیات ہوں گی۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر کوئی گھر سے نااہلیت لے کر چلے اور پھر صدر یا وزیرإعظم بھی بن جائے تو نااہلیت ساتھ رہے گی۔ سماعت ملتوی کرتے ہوئے چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ کل کوشش ہوگی کہ سارا دن یہی کیس سنا جائے۔
خبر کا کوڈ : 176361
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش